27ویں آئینی ترمیم، مولانا فضل الرحمان کی صدر مملکت اور بلاول بھٹو سے اہم ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی صدر مملکت آصف زرداری اور چئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات اہم ملاقات ہوئی ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق جمعیت علما اسلام کے سربراہ وفد کے ہمراہ ملاقات کیلیے بلاول ہاؤس پہنچے جہاں اُن کی صدر مملکت اور بلاول بھٹو سے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق اہم ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ مولانا راشد سومرو ، مفتی ابرار احمد و دیگر موجود تھے۔
رہنماؤں نے ملاقات کے دوران ملکی سیاسی صورتحال اور 27 ویں ترمیم سے متعلق گفتگو کی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آرٹیکل 243 میں ترمیم پر پیپلز پارٹی حمایت کرے گی: بلاول بھٹو
—’جیو نیوز‘ گریبپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی حمایت کرے گی، آئینی عدالتیں بننی چاہئیں۔
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بلاول بھٹو نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت کے دیگر معاملات کو بھی دیکھنا چاہیے، ہم نے پہلے این ایف سی ایوارڈ دیا، پھر اٹھارہویں ترمیم لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے گزشتہ منشور میں بھی آئینی عدالت کا ذکر ہے،میثاقِ جمہوریت میں بھی آئینی عدالت کا ذکر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میثاق جمہوریت کی دیگر باتوں پر بھی آگے بڑھا جائے، اصولی طور پر پیپلزپارٹی آئینی عدالت کے حق میں ہے۔
کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے ۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ججوں کے تقرر اور تبادلوں پر حکومت کی تجویز ہے کہ پارلیمانی کمیٹی اس کا فیصلہ کرے، ہماری تجویز ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں دونوں متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے تبادلے کا فیصلہ ہو، آئینی ترمیم کے 3 پوائنٹس پر سی ای سی اجلاس میں اتفاق ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر جماعتی بلدیاتی انتخابات کی مخالف کرتے آ رہے ہیں، خیبر پختون خوا، پنجاب کا بلدیاتی نظام اور سندھ کے بلدیاتی نظام دیکھیں تو بلدیاتی نظام میں سب سے زیادہ مالی خودمختاری سندھ میں دی گئی ہے، این ایف سی کے تحت صوبوں کے فنڈز بڑھ سکتے ہیں کم نہیں ہو سکتے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت کے نامکمل ایجنڈے پر بات ہونی چاہیے، دیکھیں گے کہ 27 ویں ترمیم کے پراسس میں دیگر شقوں پر اتفاقِ رائے لائیں، آئین ہے کہ صدرِ پاکستان جج کی اجازت اور چیف جسٹس کے مشورے سے جج کا تبادلہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہری شہریت اور مجسٹریسی نظام پر سی ای سی کوئی فیصلہ نہیں کر سکی، صدر پاکستان کے اختیار پر کوئی اثر نہیں آ رہا ہے، این ایف سی ایوارڈ 18 ویں ترمیم سے پہلے دیا گیا تھا، آرٹیکل 243 سے صدر کے اختیارات یا سول سپریمیسی پر اثر نہیں آئے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت یا سویلین بالادستی کو نقصان ہوتا تو ہم خود مخالفت کرتے، مولانا صاحب جب آنا چاہیں خوش آمدید کہیں گے، یہ ان کا دوسرا گھر ہے، وفاق میں کچھ بیورو کریٹس یا ادارے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے این ایف سی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔