27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 کی حمایت اور صوبے کے حصوں میں کمی کو مسترد کرتے ہیں، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبے کے حصے میں کمی کو مسترد کرتے ہیں تاہم آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا کراچی بلاول ہاؤس میں اجلاس ہوا، جس کی صدارت بلاول بھٹو نے کی۔
اجلاس میں حکومت کی مجوزہ 27ویں ترمیم پر غور کیا گیا تاہم پیپلزپارٹی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی اور سی ای سی اجلاس جمعے کی نماز کے بعد دوبارہ طلب کیا ہے۔
اجلاس کے پہلے سیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبے کے حصے میں کمی کی سفارش کو مسترد کرتے ہیں،حکومت نے آرٹیکل 243 میں تبدیلیوں کا سوچا ہے ہم اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج پھر سی ای سی کا اجلاس ہوگا جس میں آئینی عدالت کے قیام پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے پاس وزیر اعظم کی قیادت میں ن لیگ کا وفد آیا اور ستائیسویں ترمیم کیلیے حمایت مانگی تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومتی وفد کی آمد کے بعد سی ای سی کا اجلاس بلایا گیا، آئین میں جو این ایف سی کے تحفظ کے خاتمے والی شق ہے اُس کا خاتمہ کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے، آرٹیکل 243 کے علاوہ باقی تمام پوائنٹس کو ہم نے مسترد کردیا ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مزید گفتگو آج سی ای سی کے اجلاس میں ہوگی۔
قبل ازیں سی ای سی اجلاس میں شرکت کیلیے گورنر خیبرپختونخوا، وزیراعلیٰ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی و قائدین بلاول ہاؤس کراچی پہنچے جبکہ صدر مملکت بھی اجلاس میں شرکت کیلیے قطر سے سیدھا کراچی اور پھر بلاول ہاؤس پہنچے۔
اجلاس میں سینیٹ چئرمین یوسف رضا گیلانی، قائم علی شاہ، قادر پٹیل، قادر بلوچ، امجد حسین ایڈوکیٹ، نفیسہ شاہ، گورنر گلگت بلتستان مھدی شاہ، قمر زمان قائرہ اور نیئر بخاری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، راجا پرویز اشرف، رضا ربانی بھی شامل تھے۔
اجلاس میں شرکت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری کا کہنا تھا کہ آج پی پی پی کی سی ای سی لا اجلاس ہورہا ہے، جس میں صدر مملکت اور بلاول بھٹو بھی شریک ہیں۔ سی ای سی کا اجلاس شیڈیول نہیں تھا، بلاول بھٹو نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی پھر اجلاس بلایا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا طریقہ کار بڑا منظم ہے، اس طرح کے معاملات تنظیم میں لائے جاتے ہیں۔
صدر مملکت کی قطر سے واپسی کا انتظار کیا گیا، اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر ہم ڈسکس کریں گے۔
شازیہ مری نے کہا کہ قیاس آرائیاں پہلے سے ہی ہورہی ہیں جبکہ ترمیم پر قبل از وقت گفتگو کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں تھا، جو نکات ہمارے چئرمین نے رکھیں ہیں وہ واضح ہیں اور صوبوں کے معاملے پر ہمارا کلیئر موقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے ہی صوبوں کی خودمختاری کو ممکن بنایا، اگر وفاقی حکومت توقع کرتی ہے کہ ہم انکے پرپوزل کو سن کر اور ہاں بول دیں یہ ممکن نہیں ہے۔ اٹھارویں ترمیم کا رول بیک ممکن نہیں ہے۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ سسٹم میں کوئی ایسی تبدیلی جس سے روز مرہ کاموں میں بہتری ہوسکتی ہے تو سننے میں کوئی غلط بات نہیں ہے، ہمارا اپنی قیادت پر پورا اعتماد ہے اور میں ان نکات پر بات کروں گی جو میرے چیئرمین نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھی ہیں جبکہ مزید تفصیلات میٹنگ میں سامنے آئیں گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل 27ویں ا ئینی ترمیم بلاول بھٹو نے کہا ا رٹیکل 243 اجلاس میں نے کہا کہ کرتے ہیں سی ای سی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیشتر تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
جمعرات کو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگی کے وفد نے حال ہی میں پیپلز پارٹی سے ملاقات کی تھی تاکہ اس کی حمایت حاصل کی جا سکے۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، نیئر بخاری اور شازیہ مری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
بلاول نے بتایا کہ زیرِ بحث تجاویز میں آئینی عدالت کے قیام، نیشنل فائنانس کمیشن ایوارڈ، تعلیم، آبادی کی منصوبہ بندی، ایگزیکٹو مجسٹریسی اور ججوں کے تبادلے جیسے امور شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے تمام نکات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کسی بھی ایسی تجویز کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو صوبوں کے حصے پر آئینی تحفظ کی صورت میں اثر انداز ہو۔
’جہاں تک صوبائی حصوں سے متعلق آئینی تحفظ کی تجاویز کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی انہیں مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور کسی صورت ان کی حمایت نہیں کرے گی۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پارٹی کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جو اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو کمزور کرے۔
’آج کے اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔‘
تاہم، بلاول نے بتایا کہ پیپلز پارٹی مجوزہ ترمیم کے ایک حصے یعنی آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی حمایت پر آمادہ ہے۔
’یہ کہنا آسان ہے کہ کون سی تجویز ہم تسلیم کرتے ہیں، اور وہ صرف ایک ہے۔ حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجویز دی ہے جس کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدے کا نیا نام رکھا جائے گا اور نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کے نام سے ایک نیا عہدہ متعارف کرایا جائے گا۔ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میں اعلان کروں کہ پیپلز پارٹی صرف اسی ترمیم کی حمایت کرے گی۔ دیگر تمام نکات کو یا تو مسترد کیا گیا ہے یا ان پر مزید بات چیت کل کی جائے گی۔”
آئینی عدالت کے قیام سے متعلق تجویز پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف واضح ہے کہ ایسی عدالت میں چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔
“چارٹر آف ڈیموکریسی کے تناظر میں بھی ہمارا مؤقف یہی رہا ہے کہ ہم مساوی نمائندگی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام کا ذکر تھا، لیکن اس میں دیگر امور بھی شامل تھے۔ بلاول نے بتایا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ جمعہ کے روز دوبارہ اجلاس کرے گی تاکہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 ویں آئینی ترمیم بلاول بھٹو پیپلز پارٹی