27ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ سامنے آگیا،سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی، آرمی چیف کو مزید بااختیار بنانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کا ممکنہ مسودہ میڈیا کے سامنے آگیا ہے جس میں بتایا گیا ہےکہ ملک کے عدالتی اور عسکری ڈھانچے میں بڑی تبدیلیوں کی تجویز دی گئی ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے آئینی اختیارات واپس لے کر انہیں ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کے سپرد کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جب کہ آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مجوزہ آئینی ترمیم میں آرٹیکل 42، 59، 63اے، اور 175 تا 191 میں تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں، آئین کے آرٹیکل 184 کو مکمل طور پر ختم کرنے کی تجویز ہے، جس سے سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس کا اختیار ختم ہوجائے گا, آئینی مقدمات کی سماعت اب سپریم کورٹ کے بجائے نئی وفاقی آئینی عدالت کرے گی جب کہ سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عام مقدمات کی عدالت کے طور پر باقی رہے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج
سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ کے آئینی دائرہ اختیار کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم، سپریم کمانڈر صدر ہی رہیں گے: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا خصوصی انٹرویو
درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں وفاقِ پاکستان، سینیٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت ’آئینی عدالتوں‘ کے قیام اور آئین کے آرٹیکل 184(3) اور 199 کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے اختیارات کو کم یا منتقل کرنے کا امکان ہے، جو عدلیہ کی آزادی اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ قرار دے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کو کسی بھی ترمیم یا قانون کے ذریعے محدود یا ختم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ آئین کی بنیادی خصوصیت کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وی ایکسکلوسیو: آئین زندہ دستاویز ہے، 27ویں کے بعد مزید ترامیم بھی لائی جاسکتی ہیں، مصطفیٰ کمال
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آئینی عدالت‘ کے نام سے کوئی متوازی یا بالادست فورم قائم کرنے کی کوشش آئین کے منافی ہوگی، لہٰذا عدالت اس مجوزہ ترمیم کے نفاذ کو روکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں