پی آئی اے‘ سابق سی ای اومالی تناز ع کیس‘ تحقیقاتی ٹیم بنانیکا حکم
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی آئی اے کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول، وقاص احمد اور سہیل علیم کے درمیان مبینہ مالی لین دین کے تنازع سے متعلق مقدمات پر بڑا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے تحریری حکمنامے میں پولیس کی اب تک کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ تمام مقدمات کی آزادانہ، شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی ضرورت ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ جے آئی ٹی نہ صرف مقدمات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے بلکہ اس میں تفتیشی افسران اور پولیس اہلکاروں کے کردار کی بھی چھان بین کی جائے، بالخصوص ان معاملات میں جہاں خاتون اور کم سن بچوں کے اغوا کے الزامات سامنے آئے ہیں۔عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ ڈائریکٹر کرائمز کے مساوی عہدے کا ایک سینئر افسر ان تحقیقات کی نگرانی کے لیے تعینات کریں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعلقہ افسر سے تمام مقدمات کے پہلوؤں پر مشتمل جامع رپورٹ 20 نومبر تک پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تحریری حکمنامے کے مطابق لاہور سے ایک خاتون اور اس کی 3 کم سن بیٹیوں کے اغوا کے واقعے کو مثالی کیس کے طور پر سامنے لایا جائے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے مقدمات میں تفتیشی عمل کو بہتر بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی اے
پڑھیں:
9 مئی، خیبر پختونخوا حکومت کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے 9 اور10مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے سابق بیوروکریٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنانے اور 12 نومبر کو ہونے والے امن جرگے کے فیصلوں کو قانونی تحفظ دینے کے لیے کابینہ اور خیبر پختونخوا اسمبلی سے منظوری لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی حکومت نے 9 اور 10 مئی 2023ء کو بانی چیئرمین کی گرفتاری کے خلاف پشاور میں ہونے والے احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور ریڈیو پاکستان کی عمارت جلائے جانے کے واقعات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
موجودہ حکومت نے جوڈیشل انکوائری کے لیے پشاور ہائیکورٹ کو خط بھی لکھا تھا لیکن انکوائری نہ ہو سکی، حکومتی ذرائع کے مطابق تحقیقات کے لیے سابق بیوروکریٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کی صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد اسے خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے گا۔