27ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی ہے، اس موقع پر اپوزیشن نے بھرپور احتجاج کیا ہے۔

اپوزیشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر چیئرمین سینیٹ پر پھینک دیں اور نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پر بحث،  مسودہ مشترکہ کمیٹی کے سپرد، اپوزیشن کا احتجاج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کر دیا جب کہ اس دوران ایوان اپوزیشن کے شور شرابے سے گونجتا رہا۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، جہاں وفاقی وزیر قانون نے آئینی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا۔

وزیر قانون نے بتایا کہ وفاقی کابینہ پہلے ہی 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے چکی ہے، جس کے بعد یہ بل مشاورت کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسودہ تمام سیاسی جماعتوں کی رائے شامل کر کے تیار کیا گیا ہے، جس میں ججز کے تبادلے کا اختیار ایگزیکٹو سے لے کر جوڈیشل کمیشن کو دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ صوبائی کابینہ کے حجم میں اضافے کی شق بھی شامل ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کرنے اور آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کو حالیہ جنگ میں نمایاں خدمات پر فیلڈ مارشل کے رینک سے نوازا گیا، جو تاحیات اعزاز رہے گا۔ ان اعزازی عہدوں ،فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ائیر فورس، اور فلیٹ مارشل  کو ختم کرنے یا برقرار رکھنے کا اختیار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے پاس ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ 27 نومبر سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا جبکہ وزیراعظم، چیف آف آرمی اسٹاف کی مشاورت سے چیف آف نیشنل کمانڈ تعینات کریں گے۔ فیلڈ مارشل کا عہدہ واپس لینے کا اختیار بھی صدارتی مواخذے کے طرز پر پارلیمنٹ کو حاصل ہوگا۔

بل کی پیشکش کے بعد سینیٹ نے اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ کمیٹی کی صدارت سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین مشترکہ طور پر کریں گے۔

دورانِ اجلاس اپوزیشن اراکین نے حکومت پر شدید تنقید کی۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پورے ایوان کو کمیٹی میں تبدیل کر دیا جائے تاکہ تمام اراکین مسودہ پڑھ سکیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔

علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ یہ ترامیم اتفاق رائے کے بغیر پیش کی گئی ہیں، جس سے ملک میں مزید تقسیم پیدا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں طاقتور کو قابو میں رکھنے کے لیے قانون ہونا چاہیے، نہ کہ ترامیم کے ذریعے “فرعون” بنائے جائیں۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ قائد حزب اختلاف کی تقرری چیئرمین سینیٹ کا استحقاق ہے جبکہ ترامیم پر مفصل بحث کمیٹی میں کی جا سکتی ہے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ جاری رہا۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے دوران اپوزیشن کا احتجاج،چیئرمین کی کرسی کا گھیراؤ
  • 27ویں آئینی ترمیم: اپوزیشن نے ووٹنگ کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا
  • اپوزیشن کا 27ویں آئینی ترمیم کےلیے ووٹنگ کےعمل میں حصہ نہ لینے کااعلان
  • متحدہ اپوزیشن کا اجلاس؛سینیٹ میں ووٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے سینیٹ کا اجلاس جاری، حکومت کا نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کو بیس بال میچ میں شائقین کی جانب سے شدید مخالفت اور نعرے بازی کا سامنا
  • 27ویں آئینی ترمیم: مشترکہ کمیٹی میں بل پر آج ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ
  • سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پر بحث،  مسودہ مشترکہ کمیٹی کے سپرد، اپوزیشن کا احتجاج
  • 27ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا احتجاج، شورشرابا