دبئی میں ہزاروں ملازمتوں کے دروازے کھل گئے؛ جدید لیکن سستے اسکولوں کی تعمیر
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کی سالانہ حکومتی اجلاس میں دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے اہم اور انقلابی منصوبوں کی منظوری دیدی۔
عرب میڈیا کے مطابق ان منصوبوں کا مقصد دبئی کو دنیا کے سب سے خوبصورت، قابلِ رہائش اور صحت مند شہروں میں شامل کرنا ہے۔
دبئی کے ولی عہد کے بقول ان منصوبوں کے ذریعے 15 ہزار نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں جدید مگر سستے نجی اسکولز بھی کھولے جائیں گے۔
ان منصوبوں میں عوامی پارکس، ایوی ایشن ٹیلنٹ پروگرام، مالیاتی دیوالیہ پن عدالت کے قیام، اور کینسر کی ابتدائی تشخیص کے نظام جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔
یہ اقدامات دبئی کی معیشت کو دگنا کرنے اور نجی شعبے میں 65 ہزار اماراتی شہریوں کے روزگار کے ہدف کا حصہ ہے۔
دبئی اسپورٹس کونسل کی پیش کردہ اسپورٹس سیکٹر اسٹریٹجک پلان 2033 کو بھی منظور کیا گیا۔ جس کا مقصد دبئی کو دنیا کا کھیلوں کا عالمی مرکز بنانا ہے۔
یہ منصوبہ 19 پروگرامز اور 75 اقدامات پر مشتمل ہے، جو 17 اہم کھیلوں خاص طور پر نوجوانوں اور خصوصی افراد پر توجہ دے گا۔
ایگزیکٹیو کونسل نے "فنانشل ریسٹرکچرنگ اینڈ انسولونسی کورٹ" کے قیام کی منظوری دی، جو کاروباری اداروں کی قرض ادائیگی، مالی تنظیم نو، اور اثاثہ جات کے تحفظ میں معاونت کرے گی۔
اس اقدام کا مقصد دبئی کو دنیا کے تین بڑے مالیاتی مراکز میں شامل کرنا ہے۔
شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے کہا کہ یہ منصوبے دبئی کے اس وژن کا حصہ ہیں جس کے تحت ہر شہری کو خوشحال، صحت مند اور پُرامن زندگی کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ: عدالت کا مقصد ماحولیات کا تحفظ یقینی بنانا ہے، اسٹون کرشنگ پلانٹس کیس کی سماعت
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے خیبرپختونخوا میں اسٹون کرشنگ پلانٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس میں 11 جولائی 2024 کے عدالتی حکم پر عملدرآمد رپورٹ پیش کی گئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں مجموعی طور پر 903 کرشنگ پلانٹس موجود ہیں، جن میں سے 879 کی مانیٹرنگ کی جا چکی ہے جبکہ 230 پلانٹس اس وقت بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کو اسٹون کرشنگ کے رولز مرتب کرنے کی مہلت دیدی
ای پی اے نے 719 پلانٹس کو مختلف وجوہات کی بنا پر ہدایات جاری کیں اور 37 پلانٹس کو شوکاز نوٹسز دیے گئے۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا مقصد کرشنگ پلانٹس کو بند کرنا نہیں بلکہ ماحولیات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اصل مقدمہ رولز کو چیلنج کرنے سے متعلق ہے جبکہ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ اصل کیس میں شامل ججز موجودہ بینچ کا حصہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پورے ملک کے لیے تھا مگر عملدرآمد صرف خیبرپختونخوا میں ہو رہا ہے۔
وکیلِ پلانٹس نے کہا کہ کچھ پلانٹس 2024 سے بند ہیں اور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے دوران ماحولیاتی تحفظ کیلئے ایک کروڑ روپے سے زائد خرچ کیا جا چکا ہے۔
عدالت نے کیس کو آئندہ منگل تک ملتوی کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آلودگی سپریم کورٹ ماحولیات