data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے اثرات عالمی سطح پر واضح ہونے لگے ہیں، جس کے نتیجے میں میٹا، ایمیزون، سیلز فورس اور یوٹیوب سمیت کئی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں بڑے پیمانے پر ملازمتوں میں کٹوتیاں اور تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلیاں سامنے آئی ہیں،  اس صورتحال نے سفید پوش ملازمین میں خدشات کو جنم دیا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں بڑے پیمانے پر نوکریوں کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق گولڈ مین سیکس کے سی ای او ڈیوڈ سلیمن نے واشنگٹن میں منعقدہ گولڈ مین سیکس 10,000 اسمال بزنسز سمٹ کے موقع پر سی این این سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اگرچہ AI کے باعث ملازمتوں پر دباؤ ضرور بڑھے گا مگر امریکی معیشت اپنی لچک اور استعداد کے باعث اس تبدیلی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

ڈیوڈ سلیمن نے تاریخی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں صدی میں بھاپ کے انجن کی ایجاد نے بھی عالمی صنعتی انقلاب میں زبردست ہلچل مچائی تھی لیکن انسان نے ہمیشہ نئی ٹیکنالوجی کے مطابق خود کو ڈھال لیا۔

یہ درست ہے کہ ٹیکنالوجی تبدیلی لاتی ہے مگر میں یقین رکھتا ہوں کہ ہماری معیشت بہت نِمبل اور لچکدار ہے،  تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی نئی ٹیکنالوجی آئی، ہم نے نئی صنعتیں اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے  اور مجھے نہیں لگتا کہ اس بار کہانی مختلف ہوگی۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹیکنالوجی کے باعث پیدا ہونے والی عارضی بے روزگاری یا تبدیلی کا عمل بعض کارکنان کے لیے مشکل ہوسکتا ہے، خاص طور پر اُن کے لیے جن کی مہارتیں نئی ٹیکنالوجی کے مطابق نہیں رہتیں۔

گولڈ مین سیکس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 37 فیصد کاروباری ادارے پہلے ہی اپنی روزمرہ پیداوار میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں، جب کہ اگلے تین برسوں میں یہ شرح 74 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

دوسری جانب، چَیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) جو نومبر 2022 میں متعارف ہوا، اب 800 ملین ہفتہ وار فعال صارفین رکھتا ہے۔ اس کی خالق کمپنی اوپن اے آئی (OpenAI) اپنے ممکنہ 1 ٹریلین ڈالر کے آئی پی او کی تیاری میں ہے۔

وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

گوگل ٹرانسلیٹ میں بڑا اپ ڈیٹ، اب زبانوں کا ترجمہ جدید اے آئی ٹیکنالوجی سے ہوگا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گوگل نے اپنی معروف ٹرانسلیٹ ایپ میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے جیمنائی آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل پر مبنی نیا ورژن متعارف کرانا شروع کردیا ہے، جو زبانوں کے درمیان ترجمے کو پہلے سے کہیں زیادہ درست اور فطری بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ 9 ٹو گوگل کی رپورٹ کے مطابق، ایپ کے تازہ ترین ورژن میں صارفین کے لیے ایک نیا آپشن شامل کیا گیا ہے جس کے ذریعے وہ اے آئی ماڈل کو “فاسٹ” یا “ایڈوانسڈ ٹرانسلیشن” کے موڈ میں استعمال کر سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فاسٹ موڈ میں ترجمہ تیزی سے کیا جائے گا مگر یہ لفظی یا جزوی طور پر غلط ہوسکتا ہے، جبکہ ایڈوانسڈ موڈ میں ترجمے کی درستگی کے لیے جیمنائی ماڈل استعمال ہوگا، جو زیادہ قدرتی اور بامعنی ترجمہ فراہم کرے گا۔

ابتدائی طور پر یہ نیا فیچر آئی او ایس ایپ میں دستیاب ہے، تاہم اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ابھی متعارف نہیں کرایا گیا۔
فی الحال ایڈوانسڈ موڈ میں صرف انگلش اور فرنچ، جبکہ انگلش اور اسپینش زبانوں کے درمیان ترجمہ ممکن ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ اپ ڈیٹ ترجمہ جاتی ٹیکنالوجی میں ایک نیا سنگِ میل ثابت ہوسکتی ہے جو مستقبل میں عالمی سطح پر زبانوں کی رکاوٹ کو مزید کم کر دے گی۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • ٹیلی کام کمپنیوں کیلیے ڈیٹا ہوسٹنگ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • گوگل ٹرانسلیٹ میں بڑا اپ ڈیٹ، اب زبانوں کا ترجمہ جدید اے آئی ٹیکنالوجی سے ہوگا
  • پاکستان میں ٹیلی کام کمپنیوں کیلیے ڈیٹا ہوسٹنگ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • بلوچستان شدید خشک سالی کے خطرے سے دوچار، ماحولیاتی تبدیلی اور کم بارشیں بڑا چیلنج
  • کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • اسلام آباد میں گولڈ اور دیگر قیمتی پتھروں کی نمائش
  • امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے