گوگل ٹرانسلیٹ میں بڑا اپ ڈیٹ، اب زبانوں کا ترجمہ جدید اے آئی ٹیکنالوجی سے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوگل نے اپنی معروف ٹرانسلیٹ ایپ میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے جیمنائی آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل پر مبنی نیا ورژن متعارف کرانا شروع کردیا ہے، جو زبانوں کے درمیان ترجمے کو پہلے سے کہیں زیادہ درست اور فطری بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ 9 ٹو گوگل کی رپورٹ کے مطابق، ایپ کے تازہ ترین ورژن میں صارفین کے لیے ایک نیا آپشن شامل کیا گیا ہے جس کے ذریعے وہ اے آئی ماڈل کو “فاسٹ” یا “ایڈوانسڈ ٹرانسلیشن” کے موڈ میں استعمال کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فاسٹ موڈ میں ترجمہ تیزی سے کیا جائے گا مگر یہ لفظی یا جزوی طور پر غلط ہوسکتا ہے، جبکہ ایڈوانسڈ موڈ میں ترجمے کی درستگی کے لیے جیمنائی ماڈل استعمال ہوگا، جو زیادہ قدرتی اور بامعنی ترجمہ فراہم کرے گا۔
ابتدائی طور پر یہ نیا فیچر آئی او ایس ایپ میں دستیاب ہے، تاہم اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ابھی متعارف نہیں کرایا گیا۔
فی الحال ایڈوانسڈ موڈ میں صرف انگلش اور فرنچ، جبکہ انگلش اور اسپینش زبانوں کے درمیان ترجمہ ممکن ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ اپ ڈیٹ ترجمہ جاتی ٹیکنالوجی میں ایک نیا سنگِ میل ثابت ہوسکتی ہے جو مستقبل میں عالمی سطح پر زبانوں کی رکاوٹ کو مزید کم کر دے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موڈ میں
پڑھیں:
کراچی میں کیمرے چالان کر سکتے ہیں، دندناتے مجرموں کو کیوں نہیں پکڑ سکتے؟ شہریوں کے سوالات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو پکڑنے کے لیے نصب کیے گئے جدید کیمرہ سسٹم (ٹریکس) کی افادیت پر شہریوں اور قانون دانوں کی جانب سے سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
معروف وکیل نے نکتہ اٹھایا ہے کہ اگر یہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نظام ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تو یہی کیمرے اور ٹیکنالوجی شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کو کیوں نہیں روک سکتے؟
اس سوال سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے بجائے شاید صرف حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے۔
اگرچہ ماہرین نے ٹریکس نظام کو سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ قرار دیا ہے اور اس کی افادیت کو تسلیم کیا ہے تاہم شہریوں کا اصرار ہے کہ اگر یہ نظام ٹریفک کی خلاف ورزیوں پر آن لائن کارروائی کر سکتا ہے تو اس کی صلاحیتوں کو سیکورٹی اداروں کے ساتھ مضبوطی سے جوڑا جانا چاہیے تاکہ اس کا دائرہ کار ٹریفک قوانین کی حد سے آگے بڑھ کر شہری تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔
یہ سوال کہ بھاری جرمانوں سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ ہوگا، نظام کی شفافیت اور مقصدیت کو بھی مزید گہرا کر رہا ہے۔