بھارت کو طلبہ احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی پسند نہیں آئی، محمد یونس
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ ڈھاکہ کے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات اس لیے کشیدہ ہیں کیونکہ انڈیا کو گذشتہ برس کے طلبا احتجاج کے بعد سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی پسند نہیں آئی۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈلائنز پر بات چیت کرتے ہوئے محمد یونس نے کہا کہ ہمیں بھارت کے ساتھ اس وقت مسائل کا سامنا ہے کیونکہ انہیں وہ پسند نہیں آیا جو طلبہ نے کیا۔
انہوں نے بھارتی میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا، جو ان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بھارت سے بہت سی جعلی خبریں آ رہی ہیں، پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ کوئی اسلام پسند تحریک ہے۔
محمد یونس نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ انڈیا شیخ حسینہ کو پناہ دے رہا ہے، جس سے تعلقات مزید بگڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا حسینہ کی میزبانی کر رہا ہے، جنہوں نے مسائل پیدا کیے، اور یہی کشیدگی کی اصل وجہ ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2024 میں بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کے بعد سے انڈیا نے کئی مواقع پر بنگلہ دیش میں انڈیا مخالف بیانات اور اس کے شمال مشرقی علاقوں پر دعوؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انڈیا نے اقلیتوں، خاص طور پر ہندوؤں پر بڑھتے حملوں پر بھی تحفظات ظاہر کیے، تاہم بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ نے ان خدشات پر کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا، جس سے دوطرفہ تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
سارک (جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم) کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے اپنی کوششوں کے دوران محمد یونس نے ایک بار پھر انڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’سارک اس لیے کام نہیں کر رہا کیونکہ یہ ایک ملک کی سیاست میں فٹ نہیں بیٹھتا۔‘
یہ بیان انہوں نے امریکی نمائندہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا سرجیو گور اور انڈیا کے لیے نامزد امریکی سفیر سے ملاقات کے دوران دیا۔
محمد یونس نے کہا کہ بنگلہ دیش آسیان میں شمولیت میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ جنوب مشرقی ایشیائی معیشتوں کے ساتھ انضمام کے ذریعے ترقی کی رفتار کو تیز کیا جا سکے۔
نیویارک میں گفتگو کے دوران محمد یونس نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کی عبوری حکومت ملک میں فروری 2025 کے پہلے نصف میں آزاد، منصفانہ اور پرامن عام انتخابات کرانے کے لیے بھرپور تیاریاں کر رہی ہے، جس سے 12 کروڑ 60 لاکھ بنگلہ دیشی ووٹروں کو 15 برس بعد حقیقی جمہوری عمل میں حصہ لینے کی امید ملی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محمد یونس نے بنگلہ دیش کی عبوری نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بھارت میں 67 علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم
بھارت اپنی نام نہاد جمہوریت کے دعوے کے باوجود درحقیقت ایک ایسے نظام کا شکار ہے جو ٹوٹ پھوٹ، استحصال اور ظلم و جبر پر قائم ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں اس وقت 67 آزادی اور علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم ہیں جو بھارتی حکومت کی ناانصافی، اقلیتوں کے استحصال اور جبری قبضے کے خلاف عوامی ردعمل کی نمائندہ ہیں۔
ناگالینڈ، منی پور، آسام اور دیگر ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں شدت اختیار کر چکی ہیں، جنہیں مودی حکومت طاقت کے استعمال اور غیر قانونی پابندیوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ خاص طور پر نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالینڈ (این ایس سی این)، جو ناگا عوام کی بھارتی فوجی جبر، مذہبی استحصال اور ثقافتی قبضے کے خلاف جدوجہد کی نمائندہ تنظیم ہے، پر بھارتی وزارت داخلہ نے مزید پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ پابندی ناگا عوام کی آواز دبانے اور آزادی کے مطالبے کو کچلنے کی مودی حکومت کی مذموم کوشش ہے۔ حکومت اپنی جبر کی پالیسی کو جائز ٹھہرانے کے لیے عوامی آواز کو دہشتگردی سے جوڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
مودی حکومت اپنے مذموم عزائم کی تکمیل اور اقتدار پر قابض رہنے کے لیے اپنے شہریوں کو زندہ رہنے کے بنیادی حق سے بھی محروم کر رہی ہے، جو بھارت کے نام نہاد جمہوری نقاب کے اصل چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔
نام نہاد جمہوریت کے پردے میں ظلم و بربریت ،بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب
بھارت نام نہاد جمہوریت کا دعویدار مگر درحقیقت پورا نظام ٹوٹ پھوٹ اور استحصال کا شکار
بھارت میں اس وقت 67 آزادی اور علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم
ناگالینڈ، منی پور، آسام اور دیگر ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں… pic.twitter.com/zgv7DAMs0L