پشاور ہائیکورٹ؛ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترامیم کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پشاور:
پشاور ہائیکورٹ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں کی گئیں 2022 کی ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا۔
خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ہونے والی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس فرح جمشید نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترامیم کرکے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کیے گئے، ترامیم سے اراضی کا کنٹرول اور ماسٹر پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ وغیرہ سے متعلق اختیارات بھی لوکل کونسلرز سے لے لیے گئے تھے۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ 2022 میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، نمائندوں نے حلف اٹھایا تو اس کے بعد حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورنمنٹ کو مضبوط کریں، اختیارات علامتی نہیں ہونے چاہیے۔
پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں سیکشن 23A اور 25A میں 2022 میں کی گئی ترامیم کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
دارالحکومت اسلام آباد میں ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر اسلام آباد میں نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے سب انسپکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔
سائبرکرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے کے متن کے مطابق سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں ریاست ، قومی سلامتی کے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
متن کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی نے اڈیالہ جیل کے باہر ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹ پر مبنی میڈیا ٹاک کی اور پی ٹی آئی کے آفیشل پیج سے ریاستی اداروں کے خلاف ویڈیو کو پھیلایا گیا۔