امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق گورنر اینڈریو کومو کی نیویارک سٹی کے میئر کے طور پر حمایت کا اعلان کیا اور خبردار کیا کہ اگر ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی میئر کا الیکشن جیت گئے تو وہ شہر کے وفاقی فنڈز روک سکتے ہیں۔

ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو نیویارک کے میئر کے انتخاب پر اکثر تبصرہ کرتے رہے ہیں، نے جماعتی حد پار کرتے ہوئے کومو کی حمایت کرکے انتخابی مہم میں مزید مداخلت کی، انہوں نے ممدانی اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا دونوں کے مقابلے میں کومو کا ساتھ دیا، سلیوا ایک بڑے ڈیموکریٹک شہر میں عوامی سرویز میں کافی پیچھے ہیں۔

مائیک کومو، جو طویل عرصے سے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر رہنما رہے ہیں، ممدانی کے ہاتھوں ڈیموکریٹک پرائمری میں شکست کے بعد بطور آزاد امیدوار انتخاب لڑ رہے ہیں۔

منگل کو ہونے والا نیویارک سٹی کا انتخاب قومی سطح پر بڑی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ ٹرمپ کی مخالفت کے تناظر میں اسے خاص طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کی مستقبل کی سمت کے تعین میں اہم سمجھا جا رہا ہے ۔

خود کو ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ کہنے والے 34 سالہ زہران ممدانی سروے میں کومو سے آگے ہیں، انہوں نے نوجوان اور ترقی پسند ووٹرز کو متحرک کیا ہے لیکن اس سے پارٹی کے معتدل طبقے میں تشویش پیدا ہوئی ہے کہ کہیں پارٹی بہت زیادہ بائیں بازو کی طرف نہ چلی جائے۔

ریپبلکنز نے ممدانی پر انتخابی مہم کے دوران سخت تنقید کی ہے، اور ٹرمپ نے انہیں ’کمیونسٹ امیدوار‘ قرار دیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’چاہے آپ کو اینڈریو کومو پسند ہوں یا نہیں، آپ کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں، آپ کو انہیں ووٹ دینا چاہیے اور امید کرنی چاہیے کہ وہ بہترین کام کریں گے، وہ اس کے قابل ہیں، ممدانی نہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر کمیونسٹ امیدوار زہران ممدانی نیویارک سٹی کے میئر کے الیکشن میں جیت جاتے ہیں تو یہ بہت مشکل ہوگا کہ میں کم ازکم درکار فنڈز کے علاوہ اپنے پہلے پیارے گھر کے لیے وفاقی فنڈز فراہم کروں‘۔

نیویارک ریاست کے کمپٹرولر کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت مالی سال 2026 میں نیویارک سٹی کو 7.

4 ارب ڈالر فراہم کر رہی ہے، جو شہر کے کل بجٹ کا تقریباً 6.4 فیصد بنتا ہے۔

ٹرمپ اپنی دوسری مدت صدارت میں ماحولیاتی پالیسیوں، ٹرانس جینڈر حقوق، اسرائیل کے خلاف فلسطین کے حق میں مظاہروں، اور نسلی مساوات کی پالیسیوں پر وفاقی فنڈز میں کٹوتی کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔

یوگنڈا نژاد ریاستی اسمبلی کے رکن زہران ممدانی نے 24 جون کو ہونے والے ڈیموکریٹک پرائمری میں حیران کن کامیابی حاصل کی تھی۔

زہران ممدانی نے اپنی انتخابی مہم میں نیویارک کے عوام کو ایسے روایتی سیاستدانوں کے خلاف منظم کیا ہے جیسے اینڈریو کومو، جو تین بار نیویارک کے گورنر منتخب ہوئے لیکن 2021 میں جنسی ہراسانی کے الزامات پر استعفیٰ دے دیا۔

امریکی محکمہ انصاف کی تحقیقات میں بھی یہ نتیجہ نکلا کہ اینڈریو کومو نے کم از کم 13 خواتین سرکاری ملازماؤں کے لیے جنسی طور پر ہراساں کرنے والا ماحول پیدا کیا۔

زہران ممدانی نے ٹرمپ کی جانب سے اینڈریو کومو کی حمایت کے بعد ایک ریلی میں کہا کہ ’امریکا کو دوبارہ عظیم بناؤ تحریک کا اینڈریو کومو سے اتحاد ڈونلڈ ٹرمپ کی اس سوچ کو ظاہر کرتا ہے کہ وہی میئر ان کے لیے سب سے موزوں ہوگا، وہ دونوں ایک جیسے ڈونرز، ایک جیسا محدود وژن اور ایک جیسی بے خوفی رکھتے ہیں‘۔

زہران ممدانی کے منشور میں نیویارک کے امیر ترین طبقے پر ٹیکس میں اضافہ، کارپوریشن ٹیکس کی شرح بڑھانا، کرایہ منجمد کرنا اور سرکاری مالی امداد سے ہاؤسنگ کے منصوبے بڑھانا شامل ہیں۔

ان کا سیاسی ابھار ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے امکانات اور خطرات دونوں رکھتا ہے، کیونکہ ایک طرف وہ نوجوان ووٹرز کو متوجہ کر رہے ہیں، تو دوسری جانب اسرائیل کے قبضے کے خلاف ان کے مؤقف اور ان کے سوشلسٹ نظریات نے وال اسٹریٹ اور کاروباری طبقے میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اینڈریو کومو نیویارک سٹی ڈونلڈ ٹرمپ نیویارک کے کومو کی رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

تقریر کی ‘گمراہ کن ایڈٹنگ’ کا الزام، ٹرمپ کی بی بی سی کو ایک ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کرنے کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کے ایڈٹ شدہ کلپ پر بی بی سی کے خلاف ایک ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

بی بی سی کے چیئرمین سمیر شاہ نے معاملے پر معذرت کرتے ہوئے اسے غلط فیصلہ قرار دیا، جب کہ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوِی اور نیوز چیف ڈیبورہ ٹرنَس نے استعفیٰ دے دیا۔

یہ بھی پڑھیے: صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر گوگل کو 425 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

ڈاکیومینٹری ‘ٹرمپ، اے سیکنڈ چانس؟’ میں ٹرمپ کی 6 جنوری 2021 کی تقریر کے 2 حصے جوڑ کر ایک ایسا کلپ دکھایا گیا جس میں وہ اپنے حامیوں کو لڑنے پر اکساتے نظر آئے، جبکہ پرامن احتجاج کا حصہ کاٹ دیا گیا تھا۔

ٹرمپ کے وکیل نے ایک خط میں بی بی سی سے جھوٹا مواد واپس لینے، معافی مانگنے اور نقصان کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا، بصورت دیگر ایک ارب ڈالر کے ہرجانے کے لیے قانونی کارروائی کی وارننگ دی۔

یہ بھی پڑھیے: بی بی سی کی ٹرمپ مخالف رپورٹ پر تنازع، ادارے کی قیادت بحران کا شکار

ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر 2 اعلیٰ عہدیداروں کے استعفوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے بی بی سی پر انتخابی مداخلت کا الزام لگایا۔

بی بی سی کے چیئرمین نے اعتراف کیا کہ ایڈیٹنگ سے ایسا تاثر پیدا ہوا جیسے ٹرمپ نے تشدد پر اکسانے کی بات کی ہو، اور کہا کہ ادارہ خط کا جواب جلد دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی صدر بی بی سی ڈونلڈ ٹرمپ ہرجانہ

متعلقہ مضامین

  • امریکی شٹ ڈاؤن سے ہزاروں پروازیں منسوخ، ٹرمپ نے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو دھمکی دے دی
  • ٹرمپ کی برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک ارب ڈالر ہرجانے کی دھمکی
  • تقریر کی ‘گمراہ کن ایڈٹنگ’ کا الزام، ٹرمپ کی بی بی سی کو ایک ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کرنے کی دھمکی
  • بی بی سی کو ایڈیٹنگ مہنگی پڑ گئی، ٹرمپ کی ایک ارب ڈالر ہرجانے کی دھمکی
  • امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا
  • ظہران ممدانی کی فتح ٹرمپ کی شکست
  • زہران ممدانی نے پاکستانی خاتون کو اپنی ٹیم کا سربراہ مقرر کر دیا
  • زہران ممدانی کی جیت
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
  • نیو یارک اور لندن کے مسلم میئرز کو مذہب کی بنیاد پر تنقید کا سامنا