مائنز اینڈ منرلز بل میں ترامیم نہیں، اسکا خاتمہ چاہتے ہیں، بی این پی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
بی این پی نے بلوچستان مائنز اینڈ منرلز بل میں ترامیم کے بجائے اس ایکٹ کو مکمل طور پر منسوخ کرنیکا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی نے بلوچستان مائنز اینڈ منرلز بل میں ترامیم کے فیصلے پر ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے خلاف قانون قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بی این پی کے مرکزی بیان میں مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو 1973ء کے آئین کے آرٹیکل 172، صوبائی مختاری اور 18ویں آئینی ترمیم کے روح کے منافی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ 75 سالوں سے معدنیات سے متعلق منصوبوں پر خدمات سرانجام دے رہا ہے، اب ایسی کیا وجہ ہوئی کہ مائنز ایکٹ کو تبدیل کرکے وسائل کو وفاق کے سپرد کرنے کی پالیسی اپنائی گئی۔ حالیہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں ترمیم فارم 47 کے حکمرانوں کے استحصال کا تسلسل ہے۔ موجودہ حکومت جسے عوامی حمایت حاصل نہیں، ایسے حالات میں ایکٹ کا مقصد استحصالی منصوبوں کو دوام دینا ہے۔ جس نے بہت سے شکوک و شبہات جنم دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بی این پی قومی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے ایکٹ کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتی ہے، کیونکہ بلوچستان کے حقیقی جماعتوں نے عدالت عالیہ میں پٹیشنز فائل کی ہیں اور بلوچستان کی پارلیمان میں اندر اور باہر کی سیاسی جماعتوں نے اس ایکٹ کو مکمل مسترد کر دیا ہے۔ ایسے غیر قانونی، غیر آئینی فیصلوں کو کسی بھی صورت نہیں کیا جائے گا۔ گزشتہ دنوں منعقدہ اجلاس میں تمام جماعتوں نے یک زبان ہو کر ترمیم کو مسترد کر کے فارم 47 کے حکمرانوں کو واضح پیغام دیا کہ بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ماورائے آئین ایکٹ و پالیسیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بلوچستان میں باہمی اتفاق رائے اور تمام اسٹیک ہولڈز کی برہمی رضا مندی اور حقوق پر متفقہ طور پر قانون سازی کی جائے، ناں کہ بلوچستان کے وسائل کو وفاق کے حوالے کرنے کیلئے قراردادیں لائی جائیں۔ بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ وسائل پر اختیار یہاں کے عوام کا ہونا چاہئے نہ کہ وسائل پر کنٹرول وفاق کا ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مائنز اینڈ منرلز بی این پی ایکٹ کو
پڑھیں:
سی ای سی کااجلاس؛ اٹھارویں ترمیم کے خاتمہ پر پیپلز پارٹی کی صاف "نہ"!
سٹی42: ستائیسویں آئنی ترمیم کی تفصیلات پر غور کر کے پارٹی کا فیصلہ فائنل کرنے کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس دو روز جاری رہنے کے بعد ختم ہو گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے مسلم لیگ نون کی حکومت کی طرف سے سامنے رکھی گئی ستائیس وین آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودہ میں شامل آڑٹیکل 243 مین ترمیم، آئینی عدالت کے قایم اور کچھ دیگر تصریھات کو مان لیا لیکن اٹھارویں ترمیم پر کوئی سمجھوتہ کرنے سے صاف نہ کر دی۔
ڈالر کی قیمت میں کمی
وفاقی دارالحکومت میں کل اور آج جاری رہنے والے طویل اجلاس کی صدارت چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کی اور اجلاس میں پارٹی کے مینٹور صدر مملکت آصف علی زرداری بھی شریک ہوئے۔ سینیٹ کے چئیرمین یوسف رضا گیلانی بھی اجلاس میں شریک تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صدر فریال تالپور اور پیپلز پارٹی کے دو وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور سرفراز بگٹی بھی سی ای سی کے اس اہم اجلاس میں شریک رہے۔
روزِ اول سے پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن بنانے کیلئے اقدامات کو اولین ترجیح دی؛ وزیراعظم
خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی ، پنجاب کے گورنرسردار سلیم گلگت بلتستان کے حیدر مہدی شاہ بھی اس اہم اجلاس میں شریک ہوئے۔
سندھ کے سابق وزیراعلیٰ اور سی ای سی کے سینئیر رکن قائم علی شاہ، نثار کھوڑو ر،میاں ضا ربانی، فاروق ایچ نائیک بھی اجلاس میں موجود رہے۔
پارٹی کے سینئیر لیڈرز قمر زماں کائرہ، شیری رحمان، نوید قمر ، شرجیل انعام میمن، سعید غنی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
رکشہ ڈرائیور کو بچانے والا پولیس کانسٹیبل چل بسا
سردار یعقوب صابر بلوچ عمر گورگیج بھی اجلاس میں شریک رہے۔
اجلاس میں سی ای سی کے ارکان نے دو دن تک ستائیس ویں آئینی ترمیم کے مسودہ میں شامل تمام تجاویز پر تفصیل کے ساتھ بحث کی اور پارٹی کے مقاصد، ملک کی صورتحال اور مجوزہ ترامیم کے مضمرات کا گہرائی میں جائزہ لیا اور اپنی اپنی رائے کا بے باک اظہار کیا۔
8 نومبر بروز ہفتہ کو مقامی عام تعطیل کا اعلان
سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے دو روز پر محیط اجلاس مین چئیرمین بلاول بھتو زرداری نے بحث کو سمیٹا۔
بلاول بھٹو نے اجلاس کے بعد میڈیا کو اس اہم اجلاس میں طے پانی والی پاکستان پیپلز پارٹی کے سیانوں کی مشترکہ رائے سے مختصراً آگاہ کیا۔
پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ ۔جمعہ 07نومبر ، 2025
Waseem Azmet