بلوچستان کا مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طریقے سے حل کرنا ہوگا: بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
’جیو نیوز‘ گریب
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طریقے سے حل کرنا ہو گا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی شکایات اپنی جگہ ہیں، دہشت گردی کا مسئلہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا حل سیاسی ہے، سیاسی اتفاق رائے سے ایسے فیصلے لینے پڑیں گے کہ عوام کا فائدہ ہو، ماضی میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پنجاب خصوصاً جنوبی پنجاب میں تاریخی نقصان ہوا ہے۔ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں بھی بہت نقصان ہوا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے وفاقی حکومت متاثرہ علاقوں میں مدد فراہم کرے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کی طرف سے قصور میں قائم ریلیف کیمپ کا دورہ کیا، سیلاب سے بڑی تباہی ہوئی ہے، ماننا چاہیے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بہت محنت کر رہی ہیں، پی پی کے نمائندوں کو امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کیلئے پابند کیا ہے ، ریلیف اور از سر نو تعمیر کے کاموں میں پنجاب حکومت کے ساتھ حصہ لیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ لوگوں کو فوری ریلیف پہنچانے کے لیے بی آئی ایس پی واحد پروگرام ہے، بروقت عالمی اپیل کرتے تو متاثرین کی زیادہ مدد کر سکتے تھے، ایسا کیوں نہیں ہو رہا یہ ہم سے نہیں وفاق سے پوچھیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وفاق انا کی وجہ سے یا پتہ نہیں کیوں یہ بات نہیں مان رہا، الیکشن میں ن لیگ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی پوری اونرشپ لے رہی تھی، اب یوٹرن لیا ہے تو ان سے پوچھا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کے لیے آئی ایم ایف سے بات کی جائے، سندھ میں گندم کے کاشتکاروں کو ہاری کارڈ کے ذریعے سپورٹ کریں گے، تاکہ گندم درآمد نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں زرعی شعبے مشکل میں رہے ہیں، سیلاب کے بعد زرعی شعبہ بہت متاثر ہوا، سیلاب کے بعد فوڈ سیکیورٹی کے مسائل ہو سکتے ہیں، وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ زرعی اور موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے، وزیراعظم کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے زرعی ایمرجنسی نافذ کی اور متاثرین کے بجلی کے بل معاف کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت سپورٹ کرتی ہے تو مزید سہولت دے سکیں گے، اگر وفاقی حکومت یہ کرلے تو زرعی شعبے کو مزید فائدہ ہوگا، ٹیکس کی پالیسیوں پر بات چیت کی جائے تاکہ کسانوں کو ٹیکس ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیلاب کے اثرات اب بھی جاری ہیں، سیلاب سے پنجاب میں تاریخی نقصان ہوا،پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سیلاب متاثرین کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ملتان، لودھراں، بہاولپور میں آج بھی پانی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ میں وفاق پر تنقید نہیں کر رہا، وفاق سے درخواست کر رہے ہیں کہ عالمی سطح پر بات کی جائے، مطالبات وفاقی حکومت سے ہی ہیں، وفاق کی ذمے داری ہے وہ بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے لوگوں کی مدد کرے۔ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے خلاف بیانات دینے والوں کو اس پروگرام کے بارے میں معلوم بھی نہیں ہو گا، مسلم لیگ نے پروگرام سے متعلق کوئی ترمیم یا ڈرافٹ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر سارے پاکستان نے سراہا، معاہدے سے متعلق ان کیمرا بریفنگ بھی ہو گی، ملک کو ایک ایکسپورٹر ملک بنا دیا گیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میرے کزن کافی دیر سے سیاست میں متحرک رہے ہیں، انہیں ویلکم کرتے ہیں، ہمیشہ سے ان کے لیے نیک خواہشات رکھی ہیں، میری یا میری بہنوں کی طر ف سے ان کے خلاف کوئی بیان نہیں آیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری کا کہنا انہوں نے کہا کہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جائے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کریں گے دیگر نکات پر غور کر رہے ہیں، بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کرے گی، جبکہ دیگر نکات پر بھی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اسلام آباد میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی اصولی طور پر ’’آئینی عدالت‘‘ کے قیام کے حق میں ہے۔ ان کے مطابق، ’’ہم آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کریں گے اور دیکھیں گے کہ مزید کن نکات پر اتفاق ہو سکتا ہے۔‘‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے ’’میثاقِ جمہوریت‘‘ کی باقی شقوں کو بھی عملی شکل دی جائے تاکہ جمہوری عمل مضبوط ہو۔
ججوں کے تبادلوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’ہماری تجویز ہے کہ جس عدالت سے کسی جج کا تبادلہ کیا جا رہا ہو اور جس عدالت میں بھیجا جا رہا ہو، دونوں کے چیف جسٹسز کو اس کمیشن میں شامل کیا جائے جو تبادلوں کا فیصلہ کرے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن متعلقہ جج کو بلا کر اس کی رائے بھی حاصل کر سکتا ہے۔
جہاں تک جیوڈیشل مجسٹریٹس کے معاملے کا تعلق ہے، بلاول بھٹو کے مطابق، اس پر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی میں ابھی اتفاق نہیں ہوا، لہٰذا اس وقت وہ اس حوالے سے کوئی حتمی موقف نہیں دے سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 ویں ترمیم این ایف سی ایوارڈ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی