Nawaiwaqt:
2025-11-11@19:12:29 GMT

وفااقی حکومت سے معاہدہ طے، ہنزہ میں 68 روز سے جاری دھرنا ختم

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

وفااقی حکومت سے معاہدہ طے، ہنزہ میں 68 روز سے جاری دھرنا ختم

سپریم کونسل اور تاجر اتحاد کمیٹی نے سوست میں 68 دنوں سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔سپریم کونسل اور تاجر اتحاد کمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے جس میں گلگت بلتستان کو نان ٹیرف ایریا قرار دیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق گلگت بلتستان کے تاجروں سے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نہیں لی جائے گی، بارڈر ایریا کی ڈیولپمنٹ کے لیے کسٹم انکم سے ایک پرسنٹ صوبائی حکومت کے ذریعے خرچ ہو گا۔سپریم کونسل جی بی اور تاجر اتحاد کمیٹی کا کہنا ہے وفاقی حکومت کے ساتھ طے پایا ہے کہ دو سال سے پھنسے کنٹینرز پر لگائے گئے جرمانے نہیں لیے جائیں گے، کنٹینرز کی اور سامان کی جانچ پڑتال دوبارہ کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

27ویں ترمیم:ملک میں بڑی آئینی تبدیلیوں کے لیے رواں ہفتہ اہم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ بل پیش کیے جانے کے بعد یہ ہفتہ سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پیش کردہ ترمیم کے مطابق ملک کی اعلیٰ ترین عدالت  سپریم کورٹ  کو ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کے ماتحت کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اس مجوزہ تبدیلی کے تحت اس نئی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری براہِ راست انتظامیہ کرے گی، جب کہ سپریم کورٹ کو اس کے دائرۂ اختیار کی پیروی لازمی قرار دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس بل کو رواں ہفتے کے دوران ہر صورت منظور کرانے کے لیے پُرعزم ہے۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے نام سے لفظ پاکستان  بھی حذف کر دیا جائے گا، جب کہ چیف جسٹس کا عہدہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں تبدیل ہو جائے گا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے 12 نومبر کو ترکی کے سرکاری دورے پر روانہ ہونے کے بعد ان کی غیر موجودگی میں سینئر ترین جج سید منظور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے۔

ماہرینِ قانون کے مطابق اگر اس دوران پارلیمان نے 27ویں ترمیم منظور کر لی، تو حکومت کسی بھی جج کو نیا چیف جسٹس نامزد کر سکے گی۔ یہی وجہ ہے کہ تمام نظریں اب سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ اس ترمیم پر کس نوعیت کا ردعمل دیتی ہے۔

قانونی ماہرین اور وکلا برادری میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی خودمختاری آئین کی بنیادی روح ہے، جسے کسی بھی قیمت پر مجروح نہیں کیا جا سکتا۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ چیف جسٹس آفریدی کو فوری طور پر فل کورٹ اجلاس بلا کر ججز کا متفقہ مؤقف سامنے لانا چاہیے تاکہ ادارے کی ساکھ محفوظ رہ سکے۔

دوسری جانب حکومتی اتحاد کے قانونی ماہرین اپنی قیادت کو اس بات پر قائل کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں کہ ایسی وفاقی آئینی عدالت کی ساکھ پر عوامی اعتماد کیسے قائم رہے گا، جس کے سربراہ کا تقرر خود حکومت کرے۔ سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کو اصولی مؤقف اپناتے ہوئے مستعفی ہو جانا چاہیے، تاکہ عدلیہ کی غیر جانب داری اور وقار برقرار رہے۔

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن اتحاد کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کچھ دیر میں ہوگا
  • محکمہ داخلہ میں چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان سے شیعہ علما کی ملاقات
  • 27ویں آئینی ترمیم کےلیے حکومت کو نمبر گیم پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا 
  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار  
  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار
  • ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • 27ویں ترمیم:ملک میں بڑی آئینی تبدیلیوں کے لیے رواں ہفتہ اہم
  • شمشال ویلی کی پہلی طبیب لعل پری
  • 27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • مذہبی ہم آہنگی کیلیے موثرکردار جاری رکھے گے‘سنی تحریک