Jasarat News:
2025-09-27@01:51:14 GMT

عملی اتحاد کا پہلا قدم

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250927-03-4

 

غزالہ عزیز

پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کا ایک اہم معاہدہ ہے اور انوکھا بھی۔ اس معاہدے کے تحت ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ دوحا میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والے حملے کے بعد کیا گیا۔ اس معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع نے اپنے ایکس پروگرام میں پیغام دیا ’’سعودیہ اور پاکستان… جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک‘‘۔ یہ جامع اور مختصر اظہار ہے۔ دوحا پر حملہ سارے مشرق وسطیٰ کے لیے قابل تشویش تھا۔ اسرائیل اس سے پہلے فلسطین، قطر، ایران، لبنان، شام اور یمن پر حملے کرچکا ہے۔ ہر حملے کے بعد اس نے اس طرح کے مزید حملوں کی دھمکی بھی دی۔ ڈھٹائی کے ساتھ وضاحت کرتے ہوئے اسرائیل کا حق دفاع قرار دیا۔ دوحا پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کے حکمران اپنی سلامتی کے لیے کسی دوسرے کی طرف دیکھنے کے لیے مجبور ہوئے ایسے میں پاکستان انہیں قابل اعتماد اور مضبوط محسوس ہوا جس کا ثبوت مئی 2025ء کی پاک بھارت جنگ میں وہ دیکھ چکے تھے۔ چین کی پشت پناہی اور بھی زیادہ اطمینان بخش تھی۔ یہ معاہدہ ان حالات میں ایک اسٹرٹیجک شفٹ ہے جس سے سعودی عرب کی سیکورٹی تو مضبوط ہوگئی ہے ساتھ پاکستان بھی مضبوط ہوگا۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون کی تشکیل 1960ء میں ہوئی جب شاہ فیصل سعودی عرب اور صدر ایوب خان پاکستان کی قیادت کررہے تھے، اس وقت سعودی فضائیہ کی تربیت میں مدد فراہم کی گئی۔ پھر 1967ء میں دفاعی تعاون کا معاہدہ ہوا جس میں پاکستانی افسران نے ٹرینر اور مشاورت کی خدمات انجام دیں، ہزاروں سعودی فوجی پاکستان میں تربیت پاتے رہے۔ 2017ء میں پاکستان کے سابق جنرل راحیل شریف نے اسلامی عسکری قیادت برائے انسداد دہشت گردی کی کمان سنبھالی۔ اب یہ معاہدہ بدلتے ہوئے علاقائی ماحول میں سعودی کے لیے قابل اعتماد دفاع کو یقینی بنانے میں کردار ادا کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت 2030ء تک سعودی عرب اپنی خود انحصاری کے لیے پاکستان کی آزمودہ فوجی مہارت سے فائدہ اٹھائے گا۔ اس معاہدے نے ساری دنیا کو حیران کیا ہے اور حیرانی اس بات پر زیادہ ہے کہ کیا مشرق وسطیٰ کے تحفظ کے ضامن کے طور پر مغرب کا کردار سائیڈ لائن کردیا گیا ہے۔ دراصل عرب ممالک کی اس سوچ کو یہ زاویہ دینے میں خود اسرائیل اور امریکا ہی کا کردار ہے۔ کنگ فیصل ریسرچ سینٹر کے تجزیہ کار عمر کریم کہتے ہیں کہ ’’یہ واضح ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلے سے طے سیکورٹی انتظامات جس کے تحت امریکا کچھ خلیجی ممالک کی سیکورٹی کا ضامن ہے وہ اب موثر طریقے سے کام نہیں کررہا۔ وہ سیکورٹی کے ضامن کے طور پر کام نہیں کرپایا اور کہا گیا کہ اسرائیلی حملے میں امریکا ملوث ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کو اپنے آپ کو اس حملے سے علٰیحدگی جتانے کے لیے بار بار بیان دینے پڑے جن پر یقینا یقین مشکل تھا۔ لہٰذا ایسے میں اسرائیلی حملوں سے بچائو کے لیے سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے کا راستہ چنا۔ پاکستان کی جوہری صلاحیت اور دفاعی قابلیت کے باعث یہ معاہدہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اہمیت کو بڑھائے گا۔ اگرچہ دفاعی سہولتوں کی فراہمی کی تفصیل نہیں دی گئی، لیکن سعودی عرب کے لیے جوہری تحفظ کا ابہام بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان کے پاس جوہری ہتھیار بھی ہیں اور ان کی ترسیل کا نظام بھی ہے۔ خاص طور سے ایسا نظام جو اسرائیل تک مار کرسکتا ہے۔ ظاہر ہے علاقے میں اسرائیل کے جارحانہ حملوں کے باعث یہ بہت اہم ہے۔ قطر سے پہلے اسرائیل نے کئی ممالک کو نشانہ بنایا لیکن قطر پر حملہ اس لیے ان سب سے مختلف تھا کہ قطر امریکی اتحادی ہے اور قطر میں امریکی ائربیس موجود ہے جہاں دفاعی نظام ہے۔ اسرائیلی حملے کے بعد ظاہر ہے امریکا کی جانب سے دی گئی سیکورٹی کی ضمانتوں کی کیا وقعت رہ جاتی ہے۔ لہٰذا یہ اسرائیل کے اس اقدام کے بعد بھی سمجھا جارہا ہے کہ دیگر مشرق وسطیٰ کے ممالک بھی امریکا پر اعتماد کے لیے تذبذب کا شکار ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں کچھ اور ریاستیں پاکستان کی طرف متوجہ ہوں۔ مشرق وسطیٰ کی ریاستیں دفاعی نظام اور ہتھیار تو رکھتی ہیں لیکن وہ سب امریکا کے تیار کردہ ہیں اور انہیں آپریشنل رکھنے کے لیے امریکی سرپرستی ضروری ہے۔ یہ سارے نظام اسرائیل کے حملے کے وقت خاموش تھے، آگے بھی وہ کس وقت خاموش رہیں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ لہٰذا دنیا پاکستان اور سعودی عرب کے دفاع معاہدے کو کچھ اس نظر سے دیکھ رہی ہے کہ ریاض کے مالی وسائل کو پاکستان جیسی ایٹمی قوت رکھنے والی فوج سے جوڑ دیا گیا ہے۔ اسرائیل اور اس کے اتحادی انڈیا کے لیے یہ اچھی خبر نہیں بلکہ پریشانی کی بات ہے کہ یہ اسلامی اتحاد کا پہلا مظاہرہ اور پہلا قدم ہے۔

غزالہ عزیز.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حملے کے بعد پاکستان کے پاکستان کی اس معاہدے یہ معاہدہ کے لیے

پڑھیں:

تمام اسلامی ممالک کے مابین دفاعی تجارتی تعاون مضبوط دفاعی اتحاد وحدت وقت کی اشد ضرورت ہے ‘ مولانا سید عبدالخبیر آزاد

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء) چیئرمین مرکزی ریت ہلال کمیٹی پاکستان/خطیب وامام باد شاہی مسجد لاہور سفیرامن مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے کہا ہے کہ اللہ تعالی نے تمام انبیا کرام کو اس لیے مبعوث فرمایا کہ مخلوق خدا کا تعلق اپنے خالق حقیقی کے ساتھ جوڑ یں، دعوت الی اللہ ہی تمام انبیا کرام و اولیا کرام کا مشن ہے اور پوری دنیا میں دین کو پھیلانے کا عظیم ذریعہ ہے، اللہ رب العالمین نے پوری مخلوق کو اپنی عبات کیلئے پیدا فرمایا، اور اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا،ہم مخلوق خدا کی خدمت کرکے اللہ تعالی کی رضا کو حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے بادشاہی مسجد لاہور میں ماہ ربیع الثانی کے پہلے جمعتہ المبارک کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز پاکستان شدید سیلابی صورت حال سے دوچار ہے،مخیر حضرات دل کھول کر سیلاب متاثرین کی امداد کریں،وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے سیلاب متاثرین کیلئے جو اقدامات کیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں،دکھی انسانیت کی خدمت کرنا عین عبادت ہے۔

(جاری ہے)

اللہ تعالی توبہ کرنے والوں اور معاف کرنے والوں اور مخلوق خدا کی خدمت کے کام کرنے والوں کو بہت پسند کرتا ہے۔مولانا سید محمدعبد الخبیر آزاد نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان اسلام اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا۔ پاکستان کا تحفظ پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان سعودی عرب دفاعی تاریخی معاہدہ خطے میں امن و استحکام اور امت مسلمہ کی سلامتی و تحفظ کا ضامن ہے، پاک سعودی دفاعی معاہد ہ ہونے پر ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک کے مابین دفاعی تجارتی تعاون مضبوط دفاعی اتحاد و وحدت وقت کی اللہ ضرورت ہے،پوری امت مسلمہ اللہ تعالی کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔رجوع الی اللہ ہی تمام شکلات و مسائل کا حل ہے، ہم متحد ہو کر ہی دشمن کا مقابلہ کر سکتے ہیں، تمام اسلامی ممالک متحد ہو کر عالمی دہشت گرد اسرائیل کو سبق سکھائیں۔ اسرائیل ناپاک ریاست ہے جو صرف انسانیت کا قاتل ہے۔

اسرائیل کا وجود عالمی امن کیلئے خطرہ ہے۔ اب وقت آگیا ہے عالمی اسلامی فوج بنائی جائے،تمام اسلامی ممالک کے عوام کی سیکورٹی کے انتظامات فیلڈ مارشل حافظ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان کے سپرد کیے جائیں،افواج پاکستان اور قومی سلامتی کے تمام ادارے ملک و قوم کیلئے باعث فخر ہیں،حالیہ سیلاب میں متاثرین سیلاب کی خدمات پر پوری قوم سلام پیش کرتی ہے، اللہ تعالی وطن عزیز پاکستان کو ہر اندرونی و بیرونی خطرات سے محفوظ رکھے اور دن دگنی رات چگنی ترقی عطا فرمائے۔بعدا ز نماز جمعہ ملکی سلامتی،ترقی و خوشحالی،استحکام پاکستان،عالم اسلام کے اتحاد،حرمین شریفین کے تحفظ اور مقبوضہ کشمیر وغزہ و فلسطین کی آزاد ی کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ممکن ہے قطر پرحملے نے پاک سعودی معاہدے کے عمل کو تیز کیاہو،خواجہ آصف
  • ممکن ہے قطر حملے نے پاک سعودیہ معاہدے کے مذاکرات کے عمل کو تیز کیا، خواجہ آصف
  • سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ قطر پر حملے کا ردعمل نہیں، وزیردفاع خواجہ آصف
  • تمام اسلامی ممالک کے مابین دفاعی تجارتی تعاون مضبوط دفاعی اتحاد وحدت وقت کی اشد ضرورت ہے ‘ مولانا سید عبدالخبیر آزاد
  • پاکستان سعودیہ صرف دفاعی تعاون نہیں بلکہ اسلامی عسکری اتحاد کی جانب نمایاں قدم ہے، ایاز میمن
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ مسلم ممالک کے سکیورٹی ڈھانچے کی ابتدا بن سکتا ہے، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ مسلم ممالک کے سکیورٹی ڈھانچے کی ابتدا بن سکتا ہے، ڈاکٹر مسعود پزیشکیان
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ مسلم ممالک میں اتحا د کی طرف پہلا قدم ہے،حافظ نعیم الرحمن
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں: ایرانی صدر مسعود پزشکیان