امام کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم مقرر
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
مکہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء) سعودی عرب کے شاہی دیوان نے امام کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید کو ملک کا نیا مفتی اعظم مقرر کردیا ہے۔شاہی اعلامیے کے مطابق شیخ صالح بن حمید 1949 میں سعودی عرب کے شہر بریدہ میں پیدا ہوئے۔
(جاری ہے)
انہوں نے مکہ مکرمہ کی اسلامک یونیورسٹی سے فقہ میں ڈگری حاصل کی اور مختلف اعلی عہدوں پر خدمات انجام دیں۔وہ 2002 سے 2009 تک سعودی مجلس شوری کے اسپیکر بھی رہے ہیں۔شیخ صالح بن حمید کو یہ ذمہ داری مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کے انتقال کے بعد سونپی گئی ہے۔ شاہی دیوان نے منگل کی صبح ان کے انتقال کا اعلان کیا تھا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صالح بن حمید
پڑھیں:
مسلمانوں کو دہشت گرد کہنےپرمحبوبہ مفتی کابی جے پی وزیرکو کرارا جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بی جے پی کے انہتا پسند وزیر کو مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے پر کرارا جواب دیا ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے ایک متنازع بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی یا مجرمانہ کارروائیوں کو کسی ایک مذہب سے جوڑنا غیر منصفانہ اور گمراہ کن ہے۔
ان کے مطابق اگر گری راج سنگھ کے معیار کو دیکھا جائے، تو پھرحال ہی میں ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے قتل اور سانحات پر بھی سوال اٹھانے ہوں گے۔
فرید آباد میں 360 کلو بارودی مواد اور اسلحہ برآمد ہونے کے بعد دو ملزمان کی گرفتاری پر گری راج سنگھ نے تبصرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ایسے معاملات میں ”ہمیشہ ایک ہی کمیونٹی“ کے لوگ پکڑے جاتے ہیں۔
اس پر محبوبہ مفتی نے پریس کانفرنس کے دوران کہاگری راج جی سے پوچھیں کہ مہاتما گاندھی کو کس نے قتل کیا؟ اندرا گاندھی کو کس نے مارا؟ راجیو گاندھی کے قتل میں کون شامل تھا؟ پہلے اس کے جواب دیں، پھر بات کریں۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ملک کی سیاست کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا انتہائی نقصان دہ ہے۔ ان کے مطابق دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔
اگر مجرمانہ کارروائی پر بحث ہونی ہے تو اسے ثبوتوں اور تفتیش کی بنیاد پر ہونا چاہیے، نہ کہ مذہبی بنیاد پر۔ اس طرح کے بیان قوم کے اتحاد، سماجی ہم آہنگی اور آئینی اقدار کے خلاف ہیں۔
مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ایک بیان میں 1993 ممبئی دھماکوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہااگر یہ بارودی مواد بابا باگیشور کی یاترا کے دوران استعمال ہوتا تو کیا ہوتا؟ ہر بار جب ایسے لوگ پکڑے جاتے ہیں تو وہ ایک خاص کمیونٹی سے ہوتے ہیں… اس بار بھی ایک مسلم ڈاکٹر گرفتار ہوا ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی اپوزیشن لیڈروں راہل گاندھی، لالو پرساد یادو، اکھلیش یادو اور اسد الدین اویسی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ اس معاملے پر کچھ نہیں بولتے۔
یہ سارا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب جموں و کشمیر پولیس نے ہریانہ کے فرید آباد علاقے سے آتش گیر مواد اور گولہ بارود کی بڑی مقدار برآمد کی۔ اس کارروائی کے دوران دو افراد، ڈاکٹر مزمل اور عادل راتھر کو گرفتار کیا گیا۔
محبوبہ مفتی نے خبردار کیا کہ ایسے بیانات نہ صرف ملک کی گنگاجمنی تہذیب کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ سماجی تقسیم کو بھی گہرا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہایہ وقت نفرت بڑھانے کا نہیں، بلکہ لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کا ہے، سیاسی فائدے کے لیے مذہبی منافرت پھیلانا ملک کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے۔