جماعت اسلامی نے ای چالان سسٹم عدالت میں چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو میں امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ای چالان کی شکل میں بھاری جرمانے شہریوں پر عائد کئے ہیں، ایک ہفتے میں 30 ہزار سے زائد شہریوں پر جرمانے کئے گئے، شہریوں پر بھاری جرمانے ریاست کی نااہلی ہے، آرٹیکل 9 کے تحت ریاست شہریوں کے تحفظ کی زمہ دار ہے، ریاست شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی نے فیس لیس ٹکٹنگ سسٹم (ای چالان) سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کیخلاف امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر و دیگر نے ای چالان کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں اور مصنوعی ذہانت سے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزی پر ای چالان بھیجے جارہے ہیں، خود کار نظام کے تحت گاڑی کے مالک کو چالان بھیجے جارہے ہیں، قطع نظر کہ گاڑی کون چلا رہا تھا یا خلاف ورزی کس نے کی؟ سڑکوں کے انفراسٹرکچر، گاڑیوں کی ملکیت کی تصدیق اور روڈ سائن کی تنصیب کے بغیر ہی ای چالان کا نظام نافذ کردیا گیا، چالان کی رقم میں ہزار گنا تک اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کیا جانا غیر قانونی اقدام ہے۔
درخواست دائر کرنے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے ای چالان کیخلاف درخواست دائر کی ہے، ای چالان کی شکل میں بھاری جرمانے شہریوں پر عائد کئے ہیں، ایک ہفتے میں 30 ہزار سے زائد شہریوں پر جرمانے کئے گئے، شہریوں پر بھاری جرمانے ریاست کی نااہلی ہے، آرٹیکل 9 کے تحت ریاست شہریوں کے تحفظ کی زمہ دار ہے، ریاست شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے، شہر میں ٹوٹی سڑکیں، زیبرا کراسنگ، حد رفتار یا سائن بورڈ نہیں ہیں، ریاست اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کو تیار نہیں ہے۔ منعم ظفر نے کہا کہ ریاستی نااہلی کا ہرجانہ شہریوں کو بھاری جرمانے کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے، معاشی حب میں شہریوں کو معیاری سڑکیں اور ٹرانسپورٹ سسٹم موجود نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریاست شہریوں کے تحفظ جماعت اسلامی کراچی بھاری جرمانے چالان کی شہریوں پر کے تحت
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر نافذ کیے گئے ای چالان نظام کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ای چالان کے نام پر عائد کیے جانے والے بھاری جرمانے غیر منصفانہ، غیر قانونی اور شہریوں پر معاشی بوجھ ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی میں ٹریفک جرمانوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ جن خلاف ورزیوں پر صوبے کے دیگر شہروں میں 200 روپے کا جرمانہ ہے، کراچی میں انہیں پانچ ہزار روپے تک بڑھا دیا گیا ہے، جو بنیادی شہری مساوات کے اصولوں کے خلاف ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں مثلاً حیدرآباد، سکھر یا میرپورخاص میں نافذ نہیں کی گئیں، صرف کراچی کے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان کے نفاذ اور بھاری جرمانوں کے عمل کو فوری طور پر معطل کیا جائے، جب تک کہ متعلقہ حکام عدالت کو اس نظام کی شفافیت اور منصفانہ پہلوؤں کے بارے میں مطمئن نہ کر دیں۔
واضح رہے کہ شہریوں کا کہنا ہے کہ ای چالان سسٹم میں نہ صرف غلط اندراجات ہو رہے ہیں بلکہ بعض اوقات وہ گاڑیاں بھی جرمانے کی زد میں آ جاتی ہیں جو فروخت ہو چکی ہوتی ہیں یا دیگر افراد کے نام پر منتقل ہو چکی ہوتی ہیں۔ اسی طرح نادرا اور ایکسائز کے ڈیٹا کے استعمال میں شفافیت کیوں نہیں برتی جا رہی اور شہریوں کو دفاع کا موقع کیوں نہیں دیا جا رہا۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد تمام متعلقہ محکموں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔