کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر نافذ کیے گئے ای چالان نظام کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ای چالان کے نام پر عائد کیے جانے والے بھاری جرمانے غیر منصفانہ، غیر قانونی اور شہریوں پر معاشی بوجھ ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی میں ٹریفک جرمانوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ جن خلاف ورزیوں پر صوبے کے دیگر شہروں میں 200 روپے کا جرمانہ ہے، کراچی میں انہیں پانچ ہزار روپے تک بڑھا دیا گیا ہے، جو بنیادی شہری مساوات کے اصولوں کے خلاف ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں مثلاً حیدرآباد، سکھر یا میرپورخاص میں نافذ نہیں کی گئیں، صرف کراچی کے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان کے نفاذ اور بھاری جرمانوں کے عمل کو فوری طور پر معطل کیا جائے، جب تک کہ متعلقہ حکام عدالت کو اس نظام کی شفافیت اور منصفانہ پہلوؤں کے بارے میں مطمئن نہ کر دیں۔
واضح رہے کہ شہریوں کا کہنا ہے کہ ای چالان سسٹم میں نہ صرف غلط اندراجات ہو رہے ہیں بلکہ بعض اوقات وہ گاڑیاں بھی جرمانے کی زد میں آ جاتی ہیں جو فروخت ہو چکی ہوتی ہیں یا دیگر افراد کے نام پر منتقل ہو چکی ہوتی ہیں۔ اسی طرح نادرا اور ایکسائز کے ڈیٹا کے استعمال میں شفافیت کیوں نہیں برتی جا رہی اور شہریوں کو دفاع کا موقع کیوں نہیں دیا جا رہا۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد تمام متعلقہ محکموں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کے نفاذ سے قبل آگاہی مہم لازمی قرار، شہریوں کا اصلاحات کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان (ٹریکس) نظام کے نفاذ کے بعد ڈرائیورز کی تربیت اور آگاہی کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔
سماجی ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ سڑکوں پر چلنے والے بیشتر ڈرائیورز اور موٹر سائیکل سوار ٹریفک اشاروں اور بنیادی قوانین کے بارے میں آگاہی نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ اپنی مرضی سے سڑکوں پر گاڑیاں چلاتے ہیں، جس کی وجہ سے ٹریفک مینجمنٹ قائم نہیں ہو پا رہا ہے۔
ایک ٹریفک انسٹرکٹر نے بتایا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کے نظام میں بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ لائسنس کے اجرا سے قبل ایک ماہ کی باقاعدہ ٹریفک ٹریننگ کو لازمی قرار دیا جائے اور یہ ٹریننگ مکمل کرکے امتحان میں کامیابی کے بعد ہی لائسنس جاری کیا جائے۔
انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ ہر ٹاؤن میں نجی اداروں کے تعاون سے کم از کم 5 انسٹیٹیوٹ کھولے جائیں تاکہ شہریوں کی تربیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو صرف بھاری جرمانے عائد کرنے کے بجائے پہلے شہریوں میں ٹریفک قوانین کی آگاہی اور شعور پیدا کرنا چاہیے تاکہ طویل مدتی بہتری لائی جا سکے۔