WE News:
2025-11-10@05:54:22 GMT

شمشال ویلی کی پہلی طبیب لعل پری

اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT

شمشال ویلی کی پہلی طبیب لعل پری

ہنزہ ویلی کے دور دراز گاوں شمشال میں برسوں تک سینکڑوں خواتین کی جانیں بچانے والی لعل پری آج خود کینسر کے مرض سے لڑ رہی ہیں۔ لعل پری ایک وقت ہنزہ کے نواحی علاقے میں واحد  ڈاکٹر، نرس، دائی، ڈسپنسر اور ویکسینیٹر تھیں۔ مگر اب لعل پری خود 2002  سے برین ٹیومر کے مرض میں مبتلا ہے۔

ضلع ہنزہ کے گاؤں شمشال سے تعلق رکھنے والی لعل پری کی کہانی آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ ایکس (ٹوئیٹر) صارف محمد عارف (@ArifRetd) نے اپنی پوسٹ میں اس حوالے سے لکھا،

’جن پر فرشتے بھی رشک کرتے ہیں۔ یہ محترمہ لعل پری ہے جو وادی ہنزہ کے دور دراز گاؤں شمشال کی واحد ڈاکٹر، نرس، دائی، ڈسپنسر، ویکسینیٹر اور مشیر صحت ہے۔ گاؤں میں کسی کو میڈیکل ایمرجنسی ہو تو لعل پری چوبیس گھنٹے حاضر ہوتی ہیں، پچھلے اٹھائیس سالوں میں ہر بچہ اسکے ہاتھوں پیدا ہوا، جب کسی کو گلگت کے زچہ بچہ ہسپتال لے جانا ہو تو محترمہ لعل پری ہمیشہ مریض کے ساتھ جاتی ہے اور یہ راستہ فور بائی فور جیپ پر 10 گھنٹے میں طے ہوتا ہے- اس گاؤں میں پچھلے 28 سالوں میں کوئی خاتون دوران زچگی فوت نہیں ہوئی۔ لعل کو صرف یہ خوف رہتا ہے کہ جب کسی مریض کے ساتھ شہر گئی ہوئی ہو تو پیچھے گاؤں میں کوئی ایمرجنسی نا ہو جائے، وہ کہتی ہے کہ الله نے اس گاؤں کی ساری ذمہ داری اس پر جو ڈالی ہوئی ہے‘-

ہم نے لعل پری کی اس کہانی کی تصدیق اور مزید معالومات کیلئے لعل پری کے شوہر قدرت علی سے رابطہ کیا۔

قدرت علی نے وی نیوز کو بتایا کہ میری زوجہ لعل پری نے 1988 میں ہنزی سے آغا خان ہیلتھ کیئر کے زیر اہتمام دائی کی ٹریننگ کی، پھر 1991 میں DHQ گلگت سے نرسنگ ایڈ کا کورس کیا، اور پھر  1992 میں ہی انہیں نے شمشال ڈسپینسری میں گورنمنٹ ملازمت شروع کی۔ لعل پری 1988 میں مڈوائفری کا کورس DHQ گلگت سے کیا، پھر 2000 میں پشاور ہیلتھ ٹریننگ سکول سے LHV کا کورس مکمل کیا۔

قدرت علی نے بتیا کہ لعل پری کے ساتھ اُن کی شادی 1987 میں ہوئی، شادی کے وقت لال پری کی عمر 15 سال، جبکہ قدرت علی کی عمر 18 سال تھی۔

قدرت علی نے بتایا کہ ہمارے علاقے میں شروع میں فرسٹ ایڈ پوسٹ تھی، پھر ایک ڈسپینسری بنی، لال پری اسی ڈسپینسری میں ہی علاقے کے لوگوں کی خدمت کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 5 پانچ بیٹیاں اور 1 بیٹا ہے۔ جن میں 3 شادی شدہ جبکہ 3 غیر شادی شدہ ہیں۔

قدرت علی نے بتایا شمشال ویلی کی سڑک 2003 بنی، یہ دنیا کی خطرناک ترین سڑکوں میں شمار ہوتی ہے جو قراقرم ہائی وے پر پاسو گاؤں کے قریب سے شروع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک بننے سے پہلے ہمیں اپنے گاؤں سے پاسو جانے کیلئے تقریباً 55 کلومیٹر کا راستہ 2 دنوں میں پیدل سفر کر کے طے کرنا پڑتا تھا، جبکہ واپسی میں یہی سفر چڑھائی اور مشکل رستوں کی وجہ سے 3 دنوں میں طے ہوتا تھا۔

قدرت علی نے کہا کہ لعل پری گاؤں میں زچہ و بچہ کیسز میں اپنی خدمات سر انجام دیتی تھیں۔اُس وقت ہمارے گاوں میں صحت کے سہولیات اور ٹرانسپورٹ کا نظام انتہائی کمزور اور محدود تھا، لعل پری ون مین آرمی کی طرح علاقے کے لوگوں کی خدمت کرتی تھیں۔

قدرت علی نے اپنی زوجہ کے حوالے بتایا کہ لال پری کو 2002 میں برین ٹیومر ہوا ، جس کی وجہ سے انہوں نے گورنمنٹ جاب سے ریٹائرمنٹ لے لی، تب سے لیکر آج تک لال پری کا علاج جاری ہے۔ ابھی لال پری کی عمر 54 سال ہے، عمر اور بیماری کی وجہ سے ان کی ذہنی اور جسمانی حالت قدرے کمزور ہے۔

56 سالہ قدرت علی نے بتایا کہ وہ خود ٹوورازم کے شعبے میں کام کرتے ہیں۔ وہ 1991 سے لیکر 2000 تک کلائمبر رہے، انہوں نے نانگا پربت، بروڈ پیک، جی ون اور جی ٹو کی چوٹیاں سَر کیے ہیں۔

وادی شمشال پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان  ڈسٹرکٹ ہنزہ میں واقع ایک دُور افتادہ اور وسیع و عریض علاقہ ہے، جس کی سرحدیں چین سے ملتی ہیں۔

شمال ویلی سطح سمندر سے تقریباً 3,100 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور یہ ضلع ہنزہ کی بلند ترین انسانی آبادی ہے۔ یہاں کے باشندے زیادہ تر وخی زبان بولتے ہیں، ضلع ہنزہ میں شرح خواندگی 95 فیصد سے زائد بتائی جاتی ہے۔

شمشال کو خصوصاً کوہ پیماؤں کی سرزمین کے طور پر جانا جاتا ہے، کیونکہ یہاں سے بہت سے نامور اور تجربہ کار کوہ پیماؤں کا تعلق ہے، ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ثمینہ بیگ، اور K2 کو 2 بار سر کرنے والے افضل علی کا تعلق بھی شمشال ویلی سے ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمیر خان آباد

ثمینہ بیگ، شمشال ویلی لعل پری ہنزہ ویلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ثمینہ بیگ شمشال ویلی ہنزہ ویلی قدرت علی نے شمشال ویلی گاؤں میں بتایا کہ انہوں نے کے ساتھ لال پری پری کی

پڑھیں:

بیوی کی خاطر سب کچھ چھوڑ دیا،احسن خان نے شادی کے بعد کی قربانیاں پہلی بار بتا دیں

پاکستان کے معروف اداکار احسن خان نے ایک شو میں اپنی ذاتی زندگی اور خاندانی سفر سے متعلق کھل کر گفتگو کرتے ہوئے اپنی ازدواجی زندگی کے اہم پہلو مداحوں کے ساتھ شیئر کیے۔

گفتگو کے دوران احسن خان نے بتایا کہ ان کے خاندان نے ہمیشہ کے لیے لاہور سے کراچی منتقل ہونے کا بڑا فیصلہ کیا جو ان کی اہلیہ کے لیے ایک مشکل اور ہمت طلب قدم تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میری بیوی کے کراچی میں نہ کوئی دوست تھے، نہ کزنز اور نہ ہی ان کا کوئی سماجی حلقہ تھا، ان کا کہنا تھا کہ میری بیوی نے لاہور میں اپنی سماجی زندگی پیچھے چھوڑ کر کراچی میں کسی قسم کی سماجی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیا۔

احسن خان نے بتایا کہ اپنی بیوی کی سپورٹ کے لیے انہوں نے بھی اپنی سماجی زندگی محدود کردی تاکہ وہ زیادہ وقت اپنے بچوں کے ساتھ گزار سکیں اور ان کی بہتر تربیت کرسکیں۔

اداکار احسن خان نے بچوں کی تربیت سے متعلق ایک قیمتی اصول بھی بتایا، ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے والد سے سیکھا کہ بچوں کو کبھی دوسروں کے سامنے ڈانٹنا یا سزا دینا درست نہیں۔ انہیں اکیلے میں سمجھانا چاہیے تاکہ ان کی ذہنی صحت متاثر نہ ہو۔

احسن خان نے مزید کہا کہ وہ اپنے تمام بچوں کی پرورش میں یہی اصول اپناتے ہیں اور یہی طرز عمل خاندانی ہم آہنگی اور اعتماد کو مضبوط بناتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹنڈو جام: علاقے میں ترقیاتی کام نہ کروانے پر چیئرمین کیخلاف احتجاج
  • بیوی کی خاطر سب کچھ چھوڑ دیا،احسن خان نے شادی کے بعد کی قربانیاں پہلی بار بتا دیں
  • حکومت پہلی ’قومی صنعتی پالیسی‘ کے اجرا کیلئے آئی ایم ایف کی منظوری کی منتظر
  • اسلامی یکجہتی گیمز میں پاکستان کا ایک اور میڈل یقینی ہوگیا
  • رواں سال کی پہلی سہہ ماہی میں 2119 ارب سے زائد کا بجٹ سرپلس رہا، رپورٹ
  • وزیراعلی ٰکی منظوری سےپنجاب کےدیہات کومثالی گاؤ ں بنایاجائےگا د
  • فلسطینی گاؤں اُم‌الخیر کی مسماری فوراً روکی جائے، اقوامِ متحدہ
  • ’میں ہوں نا‘ کیلئے پہلی چوائس امریتا راؤ نہیں تھیں، فرح خان نے بتادیا
  • روس کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ، 4 افراد ہلاک