مطیع اللہ جان نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے سپریم کورٹ بار سے خطاب کی روداد بیان کردی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)صحافی و یوٹیوبر مطیع اللہ جان نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے سپریم کورٹ بار سے خطاب کی روداد بیان کردی۔
صحافی مطیع اللہ جان نے نجی ٹی وی نیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سپریم کورٹ بار کی تقریب سے خطاب میں بڑے فخر سے بتایا کہ میرے پاس لوگ آئے اور کہا کہ ہم نے اتنے ترقیاتی کام بلوچستان میں کئے ہیں،تو ان کیلئے ایک اشتہار بنا کر میڈیا کو دیا جائے،تو میں (وزیراعلیٰ بلوچستان)نے کہاکہ میں اس کے سرکاری سکول کیوں نہ بنا دوں۔
اختیار ولی فیصل مسجد میں جا کر حلف دیں کہ مریم نواز اور شہبازشریف الیکن جیتے ہوئے ہیں: شوکت بسرا کا چیلنج
یوٹیوبر کاکہناتھا کہ تو جب سرفراز بگٹی نے اپنی تقریر ختم کی تو آخری جملہ انہوں نے بولا، میں 10کروڑ روپے سپریم کورٹ بار کو دیتا ہوں۔
مطیع اللہ جان کاکہناتھا کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ 10کروڑ روپے اسلام آبادسپریم کورٹ کو دے گئے،وہ سپریم کورٹ بارجو امیر ترین وکلا کی تنظیم ہے پاکستان میں،اربوں روپے کے مالک ہے اور پراجیکٹس ہیں اس کے۔
سرفراز بگٹی نے اپنی تقریر میں کہا کہ میرے پاس لوگ آئے کہ ہم نے اتنے ترقیاتی کام کئے ہیں ان کا اشتہار بنا کر میڈیا کو دیتے ہیں تو میں نے کہا ان پیسوں سے اسکول کیوں نہ بنا دیے جائیں اور پھر تقریر کے آخر میں انہوں نے 10 کروڑ روپیہ سپریم کورٹ بار کو دے دیا ۔۔۔ pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار مطیع اللہ جان سرفراز بگٹی
پڑھیں:
سپریم کورٹ، وکلا کی سہولت اور عدالتی کارکردگی بہتر بنانے پر اہم ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-01-4
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ بار کے صدر ہارون الرشید اور سیکرٹری ملک زاہد اسلم نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی، جس میں عدالتی کارکردگی میں بہتری اور وکلا کی سہولت کے امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ سپریم کورٹ بار کی جانب سے ایڈووکیٹس آن اسپیشل کاز کو کیس فائل کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی گئی، جسے چیف جسٹس نے منظور کرتے ہوئے متعلقہ دفتر کو عملدرآمد کے احکامات جاری کر دیے۔ بار کے اعلامیے کے مطابق، پبلک فسیلیٹیشن سینٹر میں سروسز بہتر بنانے کے لیے ڈپٹی رجسٹرار تعینات کرنے کی تجویز بھی دی گئی، جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ڈپٹی رجسٹرار روزانہ مخصوص اوقات میں خدمات فراہم کریں ۔ مزید یہ کہ نئے ضمانت کے مقدمات دو ہفتوں میں سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں گے، جبکہ پرانے مقدمات کی سماعت ترجیحی پالیسی کے مطابق جاری رہے گی۔ چیف جسٹس نے یقین دہانی کرائی کہ بار روم کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، مستقل پیش ہونے والے وکلا کو سینئر ایڈووکیٹ آف سپریم کورٹ کا درجہ دینے کی تجویز بھی زیر غور لائی گئی۔ ملاقات میں عدالتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے اور وکلا کی سہولت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔