دہشتگردوں کیخلاف سخت ترین زمینی اور فضائی آپریشنز جاری ہیں، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را بلوچستان میں “انٹیلی جنس بیسڈ وار” کو ہوا دے رہی ہے اور مختلف علیحدگی پسند گروپوں کو اکٹھا کرنیکی کوشش کر رہی ہے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ افغان حکومت دوحہ معائدے کی پاسداری نہیں کر رہی ہے۔ افغانستان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے افغانستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشتگردوں کو سرپرستی اور محفوظ ٹھکانے فراہم کر رہا ہے، جہاں سے پاکستان پر سرحد پار حملے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین بدستور دہشتگردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور حالیہ کارروائیوں میں مارے جانے والے کئی دہشتگردوں کا تعلق افغانستان سے تھا۔ انہوں نے طالبان حکومت پر زور دیا کہ وہ دوحہ معاہدے کی پاسداری کرے، جس کے تحت افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکمران اپنے وعدے پورے کریں اور پاکستان کے خلاف دہشتگردوں کو سرگرمیاں جاری رکھنے سے روکیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قیام امن کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف سخت ترین زمینی اور فضائی آپریشنز جاری ہیں، ریاست کی رٹ کو کسی صورت چیلنج نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہیں کسی صورت رعایت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فورسز نے گزشتہ روز دہشت گردوں کے خلاف اہم کارروائی کی، ہم نے چاغی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔ آپریشن میں زبیر نامی شخص اور اس کا ساتھی مارا گیا، اب لوگ کہہ رہے ہیں کہ زبیر ایک وکیل تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشتگرد زبیر عرف شاہ جی چینی باشندوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھتا تھا اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لئے تخریبی منصوبہ بندی کرتا تھا۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ زبیر عرف شاہ جی دالبدین میں بی ایل اے کے لیے دہشتگرد بھی بھرتی کرتا تھا، دہشتگردوں نے ’ براس ’ کے نام سے ایک تنظیم بنا رکھی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گرد جہانزیب نے ہتھیار ڈالے اور اس کے دیگر ساتھی ہلاک ہوگئے، جہانزیب نے سرینڈر کیا اور ویڈیو بیان میں مختلف کارروائیوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست کو بلوچستان میں ایک پروفیسر کی جانب سے دہشتگرد حملے کا منصوبہ تھا، دہشت گرد اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، مگر سیکیورٹی فورسز نے ان کے منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را بلوچستان میں “انٹیلی جنس بیسڈ وار” کو ہوا دے رہی ہے اور مختلف علیحدگی پسند گروپوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جا سکے۔
انٹرنیٹ سروس کی معطلی پر تنقید کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ اقدام دہشتگردوں کے رابطوں کو ناکام بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ہمارا مقصد عوام کو مشکلات میں ڈالنا نہیں بلکہ ان کی جانیں بچانا ہے۔ لاپتہ افراد کے معاملے پر سرفراز بگٹی نے انسانی حقوق کے کارکنوں کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “خود غائب ہونے” اور “جبری گمشدگی” میں فرق ہے جسے جان بوجھ کر دھندلا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ تاثر بھی رد کیا کہ بلوچستان میں کوئی کٹھ پتلی حکومت قائم ہے، اور کہا کہ صوبائی حکومت اپنے فیصلے خود کر رہی ہے تاکہ امن قائم ہو اور ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مصنوعی سیاروں (سیٹلائٹ) کے ذریعے نگرانی کی جائے گی تاکہ پاکستان کی افیون سے پاک حیثیت برقرار رکھی جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سرفراز بگٹی کرتے ہوئے کر رہی ہے کے خلاف رہے ہیں جا سکے کے لیے
پڑھیں:
کرپشن اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، جماعت اسلامی بنگلہ دیش کا عزم
بنگلہ دیش جماعتِ اسلامی کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور جماعتِ اسلامی ایک منصفانہ، کرپشن سے پاک اور انصاف پر مبنی ریاست کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔
وہ سلہٹ میں امان اللہ کنونشن ہال میں جماعتِ اسلامی سلہٹ میٹروپولیٹن کے زیرِ اہتمام ایک عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
ڈاکٹر شفیق الرحمان نے کہا کہ ہم سب مل کر نیا بنگلہ دیش بنانا چاہتے ہیں، بعض سیاسی جماعتیں کہتی ہیں وہ سب کے ساتھ چلیں گی مگر جماعتِ اسلامی کے ساتھ نہیں۔
’۔۔۔لیکن ہم کہتے ہیں اگر اللہ نے ہمیں موقع دیا تو ہم سب کو ساتھ لے کر ملک کی تعمیر کریں گے، ان کو بھی جو ہم سے اختلاف رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جماعتِ اسلامی اقتدار میں آ کر کرپشن، بھتہ خوری اور دہشت گردی سے پاک معاشرہ قائم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دوبارہ ہمارے خلاف ناانصافی ہوئی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ’دعا کریں کہ بنگلہ دیش ایک بار پھر آمریت کے شکنجے میں نہ جکڑ جائے۔‘
ڈاکٹر شفیق الرحمان نے موجودہ نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چند افراد ملک کا سرمایہ لوٹ کر بیرونِ ملک جمع کررہے ہیں جبکہ عوام غربت و ظلم کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم معاشرتی انصاف کے قیام تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
’جب انصاف قائم ہوگا تو لوٹ مار، قتل اور بدعنوانی ختم ہو جائے گی، ہمارا مقصد تعلیم، دیانت اور بہبود کے فروغ کے لیے کام کرنا ہے۔‘
انہوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر جماعتِ اسلامی کے نمائندے اقتدار میں آ کر حکومتی مراعات حاصل کریں یا کرپشن میں ملوث ہوں تو عوام آئندہ ان کو ووٹ نہ دیں۔
’ہم عوام کے خادم بننا چاہتے ہیں، حکمران نہیں، اگر ہم غلطی کریں تو ہمیں جواب دہ ٹھہرائیں۔‘
انہوں نے ماضی میں جماعتِ اسلامی کے کارکنوں پر ریاستی جبر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر پابندیاں لگیں، گھروں کو مسمار کیا گیا، مگر آج بھی ہم موجود ہیں۔
’جنہوں نے ہمیں مٹانے کی کوشش کی، وہ خود مٹ گئے، یہ اللہ کا انصاف ہے۔‘
ڈاکٹر شفیق الرحمان نے کہا کہ جماعت کے کارکنوں نے عوامی تحریک کے دوران امن قائم رکھنے میں کردار ادا کیا، حتیٰ کہ خالی پولیس اسٹیشنوں، عبادت گاہوں اور عوامی املاک کی حفاظت بھی انہوں نے کی۔
انہوں نے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ناانصافی اور عدم مساوات عام ہو چکی ہے، یہاں تک کہ اب امامِ مسجد بھی مشکوک سمجھے جا رہے ہیں۔
ان کے مطابق، ملک کی 62 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، جن میں 22 فیصد طلبا شامل ہیں۔
ڈاکٹر شفیق الرحمان نے صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دیانتدار اور شفاف صحافت ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔ ’سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کہنا ہی اصل صحافت ہے۔‘
انہوں نے بیرونِ ملک مقیم بنگلہ دیشی شہریوں کے حقوق پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی اقتدار میں آ کر تمام بنگلہ شہریوں کی قومی ترقی میں شمولیت یقینی بنائے گی۔