آئی فون 17 پرو پر خراشوں کے معاملے پر ایپل کا وضاحتی بیان جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیلیفورنیا: ایپل نے آئی فون 17 پرو کے حوالے سے صارفین کی جانب سے سامنے آنے والے خدشات پر وضاحتی بیان جاری کر دیا ہے۔
فون کے لانچ کے بعد سوشل میڈیا پر ڈیمو یونٹس کی تصاویر سامنے آئیں جن میں پچھلی جانب نشانات دیکھے گئے۔ صارفین نے اندیشہ ظاہر کیا کہ نیا ماڈل آسانی سے خراب ہو جاتا ہے، جسے ’’اسکریچ گیٹ‘‘ کا نام دیا گیا۔
ایپل کے مطابق یہ خراشیں فون میں موجود خامیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ایپل اسٹورز میں استعمال ہونے والے پرانے اور خراب مگ سیف چارجر اسٹینڈز کی وجہ سے پیدا ہوئیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ نشانات زیادہ تر صاف کیے جا سکتے ہیں جبکہ خراب اسٹینڈز کی جگہ نئے اسٹینڈز نصب کیے جا رہے ہیں۔
ٹیکنالوجی ماہرین نے فون کے کیمرہ حصے کے کناروں پر بھی خدشات ظاہر کیے کہ وہ خراش کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس پر ایپل نے وضاحت کی کہ کیمرہ ڈیزائن سخت جانچ کے بعد بنایا گیا ہے اور دوسرے ماڈلز کی طرح مضبوط ہے، تاہم عام استعمال میں ہلکے نشانات پڑ سکتے ہیں۔
نئے ماڈل کے بارے میں ریویوز میں بھی ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ صارفین نے اسے مضبوط اور محفوظ قرار دیا جبکہ دیگر کے مطابق ڈیمو فونز پر نظر آنے والے نشان دراصل حقیقی خراشیں ہیں۔
ایپل نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹورز میں موجود ڈیمو فونز روزانہ ہزاروں افراد استعمال کرتے ہیں، اس لیے ان پر نشانات زیادہ نمایاں ہو جاتے ہیں، لیکن عام صارفین کو اس مسئلے کا سامنا کم ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صارفین کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا، مختلف ذرائع سے حاصل کرکے ڈارک ویب پر ڈالا گیا: پی ٹی اے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ڈیٹا لیک سے متعلق تحقیقات مکمل کر لی ہیں جن کے مطابق ٹیلی کام کمپنیوں سے صارفین کا ڈیٹا لیک ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
پی ٹی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر دستیاب شہریوں کا ڈیٹا پرانا ہے اور یہ مختلف ذرائع سے حاصل کیا گیا، ٹیلی کام کمپنیوں سے اس کا اخراج نہیں ہوا۔
تحقیقات میں یہ بھی واضح ہوا کہ شہریوں کے کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر)، ٹریول ہسٹری، فیملی ٹری اور گاڑیوں کی رجسٹریشن کا ڈیٹا ایک ہی جگہ موجود نہیں ہوتا، اور یہ معلومات ٹیلی کام آپریٹرز کے پاس دستیاب بھی نہیں ہیں۔
پی ٹی اے کے مطابق مختلف ذرائع سے جمع کیا گیا یہ ڈیٹا ممکنہ طور پر ڈارک ویب پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔