چاغی میں دہشت گرد جہانزیب نے ہتھیار ڈال دیے، دیگر ساتھی آپریشن میں مارے گئے، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی : فائل فوٹو
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ چاغی میں دہشت گرد جہانزیب نے ہتھیار ڈال دیے، دہشت گرد جہانزیب نے ویڈیو بیان میں مختلف کارروائیوں کا اعتراف کرلیا، دیگر ساتھی آپریشن میں مارے گئے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گرد اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، دہشت گردوں کو کسی صورت رعایت نہیں دی جائے گی، دہشت گرد نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، ریاست کی رٹ کو کسی صورت چیلنج نہیں ہونے دیں گے، بلوچستان میں قیام امن کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت ترین فضائی اور زمینی آپریشن ضروری ہے، گزشتہ روز فورسز نے دہشت گردوں کیخلاف چاغی میں اہم کارروائی کی، چار دن پہلے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، 2 دہشت گرد مارے گئے، ایک پکڑا گیا، ہمارے دو ایئر فورس کے دو ایئرمینز کو 28 مئی کو شہید کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش میں ایڈووکیٹ کا نام سامنے آیا اور اس کے بعد تفتیش کا دائرہ وسیع کیا گیا، پھر متعلقہ گھر کو گھیر کر پہلے ہتھیار ڈالنے کی وارننگ دی گئی، دو دہشت گرد زبیر اور اس کا ساتھی مارا گیا، تیسرے دہشت گرد نے ہتھیار ڈال دیے، یہ لوگ چینی باشندوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے تھے، دہشت گردوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نقل و حرکت کی مخبری کرتا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو سراہتے ہیں ہمارا ایک جوان شدید زخمی ہے، پہلے دن سے کہہ رہاہوں کہ یہ را بیسڈ، را فنڈڈ جنگ ہے، یہ را کی پاکستان پر مسلط کردہ جنگ ہے، بھارت پاکستان کے تمام دشمنوں کو اکٹھا کرنا چاہتا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ فون کی سروسز بند کرنے سے ہمیں کوئی نفلوں کا ثواب نہیں ملتا، فور جی سروسز بند کرنے پر ہمارے اوپر بڑی تنقید ہوئی، دہشت گردوں کی کمیونیکیشن کو روکنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہا پسند نوجوانوں کو ورغلانے کی کوشش کر رہے ہیں، کسی کو بلوچستان کا امن متاثر نہیں کرنے دیں گے، دہشت گردوں کو ریاست مخالف بیانیہ بنانے میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، جو لڑ رہا ہے، وہ کیا اس بنیاد پر لڑرہا ہے کہ وہ محروم ہے، جو لڑرہا ہے وہ کہتا ہے کہ بلوچ نیشنل ازم کو توڑنا چاہتا ہوں، کیا لاہور میں جو ترقی ہے وہ سکھر میں ہے؟ کیا اس بات پر قتل و غارت شروع کردی جائے، کیا آئین مجھے احتجاج کا حق نہیں دیتا، یہ پاکستان کا جھنڈا جہاں دیکھتے ہیں اس کو اتار کر آگ لگا دیتے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کے ہارڈ کور دہشت گرد مارے جاتے ہیں، ان دہشت گردوں کی لاشیں اسپتال لائی جاتی ہیں، آپ ان لاشوں کو اسپتال سے اٹھاتے ہیں، چھینتے ہیں اور ان کو گلوریفائی کیلئے لے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی وزیر اعلی نے کہا کہ
پڑھیں:
دہشتگرد شہریوں کو نشانہ بنا رہے، ریاستی رٹ پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،سرفراز بگٹی
اسلام آباد: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، لیکن ریاست اپنی رٹ ہر صورت برقرار رکھے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ “گزشتہ روز چاغی میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے خطرناک دہشتگردوں کو نشانہ بنایا۔ ان میں سے ایک، جہانزیب، نے نہ صرف ہتھیار ڈالے بلکہ ویڈیو بیان میں اپنے جرائم کا اعتراف بھی کیا۔”
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جہانزیب دالبندین میں اسلحہ اور دیگر مواد دہشتگردوں تک پہنچانے میں ملوث تھا۔ “وہ اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، تاہم ہماری سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا۔”
سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس آپریشن کے دوران ایک سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوا، جس کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردوں کے خلاف فضائی اور زمینی دونوں سطحوں پر سخت کارروائیاں ناگزیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد نوجوانوں کو انتہاپسندی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ افغانستان سے بھی بارہا مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان کی سرزمین پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کو ایک بار پھر پاکستان میں دہشتگردی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا، “یہ ایک ’را‘ اسپانسرڈ جنگ ہے، جو پاکستان پر مسلط کی گئی ہے۔ ہم اسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔”
انہوں نے بلوچستان میں انٹرنیٹ بندش کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کی کمیونیکیشن روکنے کے لیے یہ قدم ضروری تھا، اگرچہ حکومت پر اس حوالے سے تنقید بھی کی گئی۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ کچھ افراد، خصوصاً ماہ رنگ بلوچ، اس مسئلے کو بنیاد بنا کر ریاست مخالف پروپیگنڈا کر رہے ہیں، لیکن ہم بلوچستان کے امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ فورسز کی جانب سے ہائی ویلیو ٹارگٹس کو گرفتار کرنا بڑی کامیابی ہے اور دہشتگردوں کے متعدد منصوبوں کو پہلے ہی ناکام بنایا جا چکا ہے۔ “ہم ہر اس قوت کا مقابلہ کریں گے جو بلوچستان کا امن خراب کرنا چاہتی ہے۔”
Post Views: 1