خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں گوریلا جنگ کے تناظر میں اہم شرعی نکات سامنے آ گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جاری گوریلا جنگ کے تناظر میں اہم شرعی نکات سامنے آئے ہیں، جن میں مفتی عبد الرحیم نے شریعت کی روشنی میں ریاستی اقدامات کو درست قرار دیا ہے۔
مفتی عبد الرحیم کا کہنا ہے کہ گوریلا جنگ ایک ایسی خفیہ لڑائی ہے جس میں حملہ آور مخصوص ہدف پر حملہ کرکے فوراً غائب ہو جاتے ہیں، تاکہ ریاستی کارروائی کا رخ عام شہریوں کی طرف موڑا جا سکے۔ اس صورتحال میں اگر کسی پر شک ہو تو شریعت کی رو سے اس کی گرفتاری جائز ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ شریعت ریاست کو یہ اختیار دیتی ہے کہ اگر ضرورت محسوس ہو تو شک کی بنیاد پر 100 افراد کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق گوریلا جنگ کا بنیادی مقصد مقامی آبادی کو نقصان پہنچا کر ریاست کے خلاف اشتعال پیدا کرنا ہوتا ہے، اور اگر مسجد پر حملہ یا خودکش دھماکہ ہو تو ریاستی ردعمل ضروری اور شرعی طور پر درست ہوتا ہے۔
مفتی عبد الرحیم نے کہا کہ اگر کسی کارروائی میں بے گناہ افراد متاثر ہوں تو ریاستی ادارے ان کی دیت ادا کریں گے، مگر شرعی طور پر وہ گناہگار نہیں سمجھے جائیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ سوشل میڈیا پر دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے بھی شرعی اعتبار سے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف قاتل ہی نہیں بلکہ اس کے سہولت کار بھی قتل کے گناہ میں شامل ہوتے ہیں۔ مقامی لوگوں کو چاہیے کہ وہ ایسی جنگی سرگرمیوں سے دور رہیں اور امن و استحکام کو ترجیح دیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ گوریلا کارروائیوں کی منصوبہ بندی مقامی افراد کو اکسانے کے لیے کی جاتی ہے، لیکن ریاستی ادارے مکمل طور پر شرعی اصولوں کے دائرے میں رہ کر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گوریلا جنگ
پڑھیں:
وفاقی وزیر کا خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی کا اشارہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران انجینئر امیر مقام نے خیبر پختونخوا میں موجودہ حکومت کی تبدیلی کا اشارہ دے دیا۔
امیر مقام نےنجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں موجودہ حکومتی صورتحال میں تبدیلی خارج ازامکان نہیں، صوبے میں کچھ بھی کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو ہر وقت کہتے ہیں اپوزیشن سے مذاکرات ہونے چاہئیں، پی ٹی آئی کو یہ ادراک ہو کہ پارلیمان میں گالیاں نہیں کردار ادا کرنا ہے تو بات ہو سکتی ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کے خط کو متعلقہ لوگ دیکھیں گے کہ کیا ہو سکتا ہے۔
(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ 2018 میں نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اسمبلی میں میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی، ایک طرف خط ہے اور دوسری طرف علیمہ خانم نے احتجاج کا بتایا ہے، پی ٹی آئی میں موجود گروپس میں یکسوئی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں ہر ایک بندے کی اپنی اپنی تشریح ہے ان کے بیانات دیکھ لیں، پی ٹی آئی میں بہت دھڑے بندی ہے ہر ایک کا اپنا اپنا گروپ ہے۔
Post Views: 2