خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں گوریلا جنگ کے تناظر میں اہم شرعی نکات سامنے آ گئے جب کہ مفتی عبد الرحیم نے شریعت کی روشنی میں ریاستی اقدامات کو جائز قرار دے دیا۔

مفتی عبد الرحیم کے مطابق گوریلا جنگ ایسی خفیہ لڑائی ہے جس میں حملہ آور نشانہ لگا کر فوراً غائب ہو جاتے ہیں تاکہ ریاستی ردعمل کو مقامی لوگوں کے خلاف موڑا جا سکے، گوریلا جنگ میں اگر کسی پر شک ہو تو اس کی گرفتاری شریعت کے مطابق جائز ہے۔

مفتی عبد الرحیم نے کہا کہ اگر ریاست شک کی بنیاد پر سو افراد کو گرفتار کرے تب بھی شریعت اجازت دیتی ہے، گوریلا جنگ کا مقصد مقامی آبادی کو نقصان پہنچا کر ریاست سے متنفر کرنا ہے، اگر مسجد پر حملہ یا خودکش دھماکہ ہو تو ریاستی ردعمل لازمی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ردعمل میں کوئی بےگناہ مارا جائے تو فوج دیت دے گی لیکن گنہگار نہیں ہوگی، دہشتگردوں کی سوشل میڈیا پر حمایت کرنے والے بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف قاتل نہیں بلکہ سہولت کار بھی قتل کے گناہ میں شامل ہوتے ہیں، مقامی افراد کو چاہیے کہ وہ جنگ سے گریز کریں اور امن کو ترجیح دیں۔

مفتی عبد الرحیم نے کہا کہ گوریلا جنگ کی منصوبہ بندی مقامی افراد کو مشتعل کرنے کے لیے کی جاتی ہے، ریاستی ادارے شرعی دائرے میں رہ کر کارروائیاں کرتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مفتی عبد الرحیم گوریلا جنگ

پڑھیں:

خیبر پختونخوا، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مزید 24 خواج ہلاک

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق 16 اور 17 نومبر کو خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر باجوڑ اور بنوں میں انسداد دہشت گردی کی دو بڑی اور کامیاب کارروائیاں کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے دو اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ فتنہ الخوارج کے 24 خوارج کو ہلاک کردیا، دو روز میں مجموعی طور پر 37 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق 16 اور 17 نومبر کو خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر باجوڑ اور بنوں میں انسداد دہشت گردی کی دو بڑی اور کامیاب کارروائیاں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے 23 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق باجوڑ میں خفیہ اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشتگردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اہم سرغنہ سجاد عرف ابوزر سمیت 11 خوارج ہلاک ہوئے۔

دوسری اسی نوعیت کی ایک اور کارروائی بنوں میں کی گئی، جس میں سیکیورٹی فورسز نے مؤثر حکمت عملی کے تحت 12 مزید خوارج کو ٹھکانے لگایا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مذکورہ علاقے میں سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی بھارتی سرپرستی یافتہ دہشتگرد عناصر کو بھی ختم کیا جا سکے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’’عزمِ استحکام‘‘ کے تحت جاری ملک گیر انسدادِ دہشتگردی مہم پوری طاقت سے جاری ہے اور سیکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک سے بیرونی حمایت یافتہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ علاوہ ازیں سیکیورٹی فورسز نے بنوں میں دہشت گردی کی ایک بڑی واردات ناکام بناتے ہوئے بھارت حمایت فتنۂ الخوارج کے ایک کارندے کو بارودی سرنگ نصب کرتے ہوئے ہلاک کر دیا۔
 
اس سے قبل 15 اور 16 نومبر کو سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے دو اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا۔ پہلی کارروائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں کی گئی، جس میں کراس فائرنگ کے نتیجے میں 10 خوارج ہلاک ہوئے ہلاک ہونے والوں میں گروہ کا سرکردہ کمانڈر عالم محسود بھی شامل تھا۔ دوسری کارروائی شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کی گئی، جس میں سیکیورٹی فورسز نے مزید 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں دو الگ کارروائیوں میں 15 خوارج ہلاک ، آئی ایس پی آر
  • صدر اور وزیراعظم کا خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائیوں پر فورسز کو خراج تحسین
  • خیبر پختونخوا، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مزید 24 خواج ہلاک
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو 27 نومبر تک کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
  • کے پی کےساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک ہوتاہے،سہیل آفریدی
  • این ایف سی ایوارڈز، اضافی فنڈز کے باوجود بلوچستان اور خیبر پختونخوا ترقی میں پیچھے
  • پختونخوا کےساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک کیاجاتاہے،سہیل آفریدی
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ ختم کرنے کی منظوری ، کیا اب آپریشنز ختم ہوں گے؟
  • بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک