خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں گوریلا جنگ کے تناظر میں اہم شرعی نکات سامنے آ گئے جب کہ مفتی عبد الرحیم نے شریعت کی روشنی میں ریاستی اقدامات کو جائز قرار دے دیا۔

مفتی عبد الرحیم کے مطابق گوریلا جنگ ایسی خفیہ لڑائی ہے جس میں حملہ آور نشانہ لگا کر فوراً غائب ہو جاتے ہیں تاکہ ریاستی ردعمل کو مقامی لوگوں کے خلاف موڑا جا سکے، گوریلا جنگ میں اگر کسی پر شک ہو تو اس کی گرفتاری شریعت کے مطابق جائز ہے۔

مفتی عبد الرحیم نے کہا کہ اگر ریاست شک کی بنیاد پر سو افراد کو گرفتار کرے تب بھی شریعت اجازت دیتی ہے، گوریلا جنگ کا مقصد مقامی آبادی کو نقصان پہنچا کر ریاست سے متنفر کرنا ہے، اگر مسجد پر حملہ یا خودکش دھماکہ ہو تو ریاستی ردعمل لازمی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ردعمل میں کوئی بےگناہ مارا جائے تو فوج دیت دے گی لیکن گنہگار نہیں ہوگی، دہشتگردوں کی سوشل میڈیا پر حمایت کرنے والے بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف قاتل نہیں بلکہ سہولت کار بھی قتل کے گناہ میں شامل ہوتے ہیں، مقامی افراد کو چاہیے کہ وہ جنگ سے گریز کریں اور امن کو ترجیح دیں۔

مفتی عبد الرحیم نے کہا کہ گوریلا جنگ کی منصوبہ بندی مقامی افراد کو مشتعل کرنے کے لیے کی جاتی ہے، ریاستی ادارے شرعی دائرے میں رہ کر کارروائیاں کرتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مفتی عبد الرحیم گوریلا جنگ

پڑھیں:

ہماری حکومت گر گئی تو سیاست چھوڑ دوں گا، علی امین گنڈاپورکاکھلاچیلنج

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اگر ہماری حکومت گر گئی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے دیگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں 9 مئی سے پہلے گرفتار ہوا تھا۔ اور مجھے گرفتار کر کے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بیان دلوانے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہماری مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دے دی گئیں۔ تاہم پی ٹی آئی میں دراڑ پیدا کرنا مخالفین کی بھول ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی سے بجٹ پر ملاقات نہ کرانا سازش تھی۔ اور میں ان کی سازش جان چکا تھا۔ اس لیے میں نے اسٹینڈ لیا۔ اگر ہماری حکومت گر گئی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانا ہے تو لگا کر دیکھیں۔ آئینی طریقے سے ہماری حکومت کو نہیں گرایا جاسکتا۔ ہماری حکومت اور اختیار سب بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے۔ اور بانی پی ٹی آئی جب چاہیں حکومت گرانے کا حکم دے دیں۔ چیلنج کرتا ہوں کسی میں دم ہے تو میری حکومت گرا کر دکھائے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی کو نہیں کہا کہ عدم اعتماد نہ لائیں۔ خیبر پختونخوا نے ڈھائی سو ارب روپے کا سرپلس دیا ہے۔ اور جب حکومت سنبھالی تو صحت کارڈ کو بحال کیا۔ جبکہ خیبرپختونخوا میں اس بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ سانحے اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہونے والی دہشت گردی کا تعلق افغانستان سے ہے۔ اور وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت جانے کے بعد خیبرپختونخوا میں دہشتگردی بڑھی۔ افغانستان سے کیسے دہشتگرد خیبرپختونخوا میں آ رہے ہیں۔ ہم آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن کے پاس جس دن بھی ایک ممبر زیادہ ہو تو تحریک عدم اعتماد لاسکتے ہیں، گورنر کے پی
  • کے پی حکومت گرانےکے کسی عمل میں شریک نہیں ہونگے: اے این پی کا اعلان
  • گورنر خیبر پختونخوا کی میری حکومت گرانے کی حیثیت نہیں، علی امین گنڈاپور
  • خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں گوریلا جنگ کے تناظر میں اہم شرعی نکات سامنے آ گئے
  • کیا پی ٹی آئی  حکومت گرائی جا رہی ہے؟ خیبر پختونخوا سیاسی محاذ کا نیا مرکز بن گیا
  • ہماری حکومت گر گئی تو سیاست چھوڑ دوں گا، علی امین گنڈاپورکاکھلاچیلنج
  • وفاقی وزیر کا خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی کا اشارہ
  • خیبر میں ’پولیس سہولت مرکز‘ کا افتتاح کردیا گیا
  • خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت ختم کرنے کا عندیہ