جوڈیشل کمیشن اجلاس جاری، جسٹس عتیق شاہ کو پشاور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
فائل فوٹو
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس جاری ہے، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عتیق شاہ کو پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے لیے جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کلہوڑو کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس میاں گل حسن کے ناموں پر غور ہو گا۔
چیف جسٹس بلوچستان کے لیے جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس اقبال کاسی کے ناموں پر غور ہو گا۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے لیے جسٹس اعجاز انور، جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس ارشد علی کے ناموں پر غور ہو گا۔
جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس پاکستان، سپریم کورٹ کے 4 ججز اور اٹارنی جنرل شریک ہیں۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 2 اراکین حکومت اور 2 اپوزیشن کے شریک ہیں جبکہ پاکستان بار کی نمائندگی احسن بھون کر رہے ہیں۔
اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی کی نامزد روشن خورشید بھروچہ بھی شریک ہیں جبکہ ہر صوبے کے چیف جسٹس کے لیے صوبائی وزیر قانون، ہائی کورٹ بار نمائندہ اور سابق جج شریک ہیں۔
جوڈیشل کمیشن کے 16 ممبران میں سے کم از کم 9 ممبران کی اکثریت سے چیف جسٹس کا تقرر ہو گا۔
ذرائع نے بتایا کہ 3 بجے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے تقرری کے لیے اجلاس ہو گا جبکہ ساڑھے 3 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے 3 سینئر ججز کے نام پر غور ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان ہاتھا پائی
پشاور:پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھاپائی ہوئی جس کے باعث عدالت کے حالات کشیدہ ہوگئے۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ سادہ کپڑوں میں موجود افراد پولیس اہلکار تھے اور انہوں نے ایس ایچ او کیس کی سماعت کے بعد غیر ضروری مداخلت کی۔ وکلاء نے موقع پر تین افراد کو پکڑ لیا۔
صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن امین الرحمن یوسفزئی نے چیف جسٹس سے ملاقات کرکے واقعے سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کیس میں غیر متعلقہ افراد کی موجودگی تشویش ناک ہے، چیف جسٹس نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے گی۔
صدر ہائیکورٹ بار نے تمام وکلاء کو ہدایت دی ہے کہ جن کے پاس واقعے کے شواہد موجود ہیں وہ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری کے پاس جمع کرائیں تاکہ تحقیقات میں مدد مل سکے۔