مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ، الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ویب ڈیسک:مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ، الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہو گا، پی ٹی آئی نے نظرثانی کیس کے فیصلہ کے حوالے سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط بھی لکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کےآج ہونے والےاجلاس میں مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کےفیصلے پرغور کیا جائےگا،پی ٹی آئی حمایت یافتہ اراکین اسمبلی کی جماعتی وابستگی کے حوالے سے بھی فیصلہ ہوگا۔
انارکلی : مکان کی چھت گر نے سےملبےتلےدب کر5افراد زخمی
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لکھے گئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط میں کہا گیا کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کے مختصر فیصلے کا 12 ججز کا دستخط شدہ آرڈر آف دی کورٹ جاری کیا جائے۔
پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ کے توسط سے رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھا۔
خط کے مطابق 27 جون کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس کا مختصر فیصلہ دیا، فیصلے کے آرڈر آف دی کورٹ میں صرف 10 ججز کے دستخط شامل ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی مرزا فاران بیگ کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں سپریم کورٹ
پڑھیں:
جلد ثابت ہوجائے گا کہ مودی چوری کرکے کرسی پر بیٹھے ہیں، پون کھیڑا
دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر کی ای ووٹر لسٹ تک رسائی کو فرضی واڑا کا پختہ ثبوت قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ "جب بھی جی چاہے نئی دنیا بسا لیتے ہیں لوگ، ایک چہرے پر کئی چہرے لگا لیتے ہیں لوگ"۔ ساحری لدھیانوی کے مشہور گیت میں شامل یہ ابتدائی مصرعے آج کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران سنائے۔ انہوں نے مذکورہ بالا مصرعوں کو الیکشن کمیشن کی کارگزاریوں سے جوڑ دیا اور بتایا کہ الیکشن کمیشن "ووٹ چوری" کے مقصد سے کئی کئی چہرے لگا رہا ہے۔ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ووٹر لسٹ کو لے کر جس طرح کے انکشافات ہو رہے ہیں وہ حیران کرنے والے ہیں۔ مثلاً "ایک نام، چہرے کئی۔ ایک چہرہ، نام کئی۔ ایک چہرہ، ایک نام، پتہ کئی"۔
دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر کی ای ووٹر لسٹ تک رسائی کو فرضی واڑا کا پختہ ثبوت قرار دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے وارانسی سیٹ کا الیکٹرانک ریکارڈ منظرعام پر لانے کا مطالبہ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دیا۔ انہوں نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر کے ذریعہ فرضی ووٹرس سے متعلق کئے گئے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے درمیان سانٹھ گانٹھ ظاہر ہوگئی ہے۔ انوراگ ٹھاکر کے انکشافات سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ پارلیمنٹ انتخاب فرضی ووٹر لسٹ کی بنیاد پر ہوا تھا۔
پون کھیڑا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی وارانسی پارلیمانی سیٹ پر بھی دھاندلی کا سنگین الزام عائد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ شماری کے دن نصف وقت تک نریندر مودی وارانسی سیٹ پر شکست کھا رہے تھے، لیکن انہیں فرضی ووٹرس کا ایک بوسٹر ڈوز ملا اور وہ فتحیاب ہوگئے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اگر کانگریس کو وارانسی کی الیکٹرانک ووٹر لسٹ مل جائے تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ وزیر اعظم نریندر مودی "چوری کی کرسی" پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے راہل گاندھی کی 7 اگست کی پریس کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اُس دن ہندوستانی سیاست میں زبردست بھونچال آ گیا تھا۔ اس پریس کانفرنس کی وجہ سے بی جے پی 6 دنوں تک صدمے میں رہی اور پھر انوراگ ٹھاکر کو پریس کانفرنس کے لئے بھیجا گیا۔ پریس کانفرنس میں انوراگ ٹھاکر نے رائے بریلی، امیٹھی، ڈائمنڈ ہاربر، قنوج سمیت 6 لوک سبھا حلقوں میں فرضی ووٹرس ہونے کا دعویٰ کیا۔ کھیڑا نے کہا کہ اس سے الیکشن کمیشن کا کردار مزید سوالوں کے گھیرے میں آ گیا ہے۔ انوراگ نے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے ذریعہ ایک ہفتہ قبل کئے گئے انکشافات کو صحیح ثابت کر دیا ہے۔ اب صرف اپوزیشن ہی نہیں، بلکہ پورا ملک "ووٹ چور، گدی چھوڑ" کا نعرہ لگا رہا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران پون کھیڑا نے کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی وڈرا کی وائناڈ کی پارلیمانی سیٹ کی مثال بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ انوراگ ٹھاکر نے وہاں 93 ہزار فرضی ووٹ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے اس سیٹ پر تقریباً 4.10 لاکھ ووٹوں سے جیت درج کی ہے۔ پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ اگر یہ فرضی ووٹ نہیں ہوتے تو پرینکا گاندھی 5 لاکھ ووٹوں سے جیت درج کرتیں۔ اسی طرح رائے بریلی سیٹ پر بھی اگر فرضی ووٹرس نہیں ہوتے تو راہل گاندھی کی جیت کا فرق زیادہ ہوتا۔
پون کھیڑا نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کی پریس کانفرنس کے دوران ہی انہیں نوٹس جاری کر دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی سے کہا تھا کہ وہ اپنے انکشافات کے بارے میں حلف نامہ داخل کریں۔ لیکن انوراگ ٹھاکر کو اسی طرح کا انکشاف کرنے کے 24 گھنٹے بعد بھی کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا ہے۔ کھیڑا نے آخر میں یہ سوال بھی داغ دیا کہ جب دونوں (برسر اقتدار طبقہ اور اپوزیشن) ہی فریقین الیکشن کمیشن پر سوال اٹھا رہے ہیں تو چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کہاں چھپے ہوئے ہیں۔