پی ٹی آئی ارکان کی وابستگی کس جماعت سے ہو گی، الیکشن کمشن آج فیصلہ کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) الیکشن کمشن آف پاکستان کا اہم اجلاس آج طلب کر لیا گیا۔ جس میں مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ فیصلے پر غور ہو گا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی حمایت یافتہ ارکان اسمبلی کی وابستگی کس جماعت سے ہو گی۔ فیصلہ آج ہو گا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے حکمت عملی طے اور پشاور ہائی کورٹ کا بحال شدہ فیصلہ زیر غور آئے گا۔ چیف الیکشن کمشن کی سرابراہی میں ہونے والے اجلاس میں مشاورت کے لیے تمام ممبران اور قانونی ٹیم شریک ہو گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا
مخصوص نشستوں کے فیصلےکے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سیاسی دباؤ یا عوامی شور میں آ کر فیصلے نہیں کرتا، الیکشن کمیشن صرف آئین، قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن کسی جماعت یا مفاداتی گروہ کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوتا۔ اسلام ٹائمز۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن نے میڈیا پر ہونے والی تنقید کو جھوٹ اور حقائق کے برعکس قرار دے دیا۔ الیکشن کمیشن نے ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق فرائض انجام دیئے، سپریم کورٹ نے متعدد بار الیکشن کمیشن کے مؤقف کی توثیق کی، سینیٹ الیکشن میں سیکرٹ بیلٹ سے متعلق مؤقف کی عدالت نے توثیق کی۔
ڈسکہ الیکشن پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے آئینی اقدام قرار دیا، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پر الیکشن کمیشن کی تشریح کو بھی درست قرار دیا گیا، اے پی ایم ایل کی ڈی لسٹنگ کے فیصلے کو بھی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا، قانون کی خلاف ورزی پر دیگر جماعتیں بھی ڈی لسٹ کی گئیں۔ پنجاب الیکشن ٹربیونلز پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ مسترد، الیکشن کمیشن کا مؤقف برقرار رہا، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں بھی الیکشن کمیشن کا مؤقف برقرار رہا۔
الیکشن کمیشن سیاسی دباؤ یا عوامی شور میں آ کر فیصلے نہیں کرتا، الیکشن کمیشن صرف آئین، قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے۔الیکشن کمیشن کسی جماعت یا مفاداتی گروہ کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوتا، اپنی ناکامیوں کا الزام الیکشن کمیشن پر ڈالنے کا رویہ غیر مناسب ہے۔