بھارت کو زعم ہے کہ وہ بڑی پاور ہے، (ر) بریگیڈیئر وقار حسن
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے سابق صدر ریاست علی آزاد کا کہنا ہے کہ میں اس کو ایک اور پیرائے سے لیتا ہوں، سب سے پہلے تو آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ جب یہ الیکشن ہوئے تو کس سچویشن میں یہ الیکشن ہوئے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس وقت اگر آپ پولیٹیکلی پی ٹی آئی پارٹی کے جتنے کنیڈیڈیٹس تھے جب وہ سرٹیفکیٹ دیتے تھے تو ان کے پیپر بھی ایکسیپٹ نہیں ہوتے تھے، وہ سچویشن ایسی تھی، جیسے وہ الیکشن ہوئے وہ سچویشن سب کے سامنے ہے، وہاں پہ یہ آزاد امیدوار کے طور پر گئے،الٹی میٹلی الیکشن ہو گئے وہ میجورٹی میں آئے لیکن جو آرٹیکل 51 ہے، اس کا 51(d) ہے اس کا جو پرووائزو ہے اس میں لکھا ہوا ہے کہ جو بھی کینڈیڈیٹ آزاد جیت کر آئے گا تین دن کے اندر اس نے کسی پولیٹیکل پارٹی جوائن کرنا ہے، اس میں کہیں نہیں لکھا کہ پارلیمانی پارٹی ہو اس نے الیکشن لڑا ہو اس نے سیٹیں جیتی ہوں اس میں یہ ذکر نہیں ہے.
ماہر قانون حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ میں اس کو دو مختلف اینگلز سے دیکھتا ہوں، ایک میں اس کو دیکھتا ہوں اس کا کونسٹیٹیوشنل یا لیگل ایسپیکٹ جو ہے اور اس کونسٹیٹیوشنل یا لیگل ایسپیکٹ کے اندر ایز اے پولیٹیکل پارٹی جو ہے میں سمجھتا ہوں کہ بڑا ان کا ایک ایسا میکانزم انہوں نے بنایا ڈیسیڑن میکنگ کا جس کے اندر ہر چیز ان کے آڑے آئی ہے، اگر آپ انٹراپارٹی الیکشن سے اسٹارٹ کر لیں تو پی ٹی آئی کا 2019 میں الیکشن ڈیو تھا لیکن 2025 تک اس کو ڈریگ کیا گیا، وہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا، 2024 کے اندر اگر کوئی پولیٹیکل پارٹی پانچ سال تک اپنے الیکشن نہیں کروا سکتی تو یہ بھی ایک بہت بڑا کویسچن مارک ہے.
دفاعی تجزیہ کار(ر) بریگیڈیئر وقار حسن نے کہا ٹونٹی فرسٹ سنچری کا تھرڈ ڈیکیڈ ہے اور اگر آپ انٹرنیشنل سسٹم کو نہیں مانتے تو انٹرنیشنل لا کو تو پھر ایسا ہی ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ آر ایس ایس سمجھتی ہے کہ دے آر سیلف انٹائلٹلڈ، بھارت میں بہت زیادہ ویو ہے کہ وہ خود کو کسی بھی چیز کا حقدار سمجھتے ہیں، کوئی انٹرنیشنل لا نہیں، وہ اپنے آپ کو اسرائیل کے ہم پلہ سمجھتے ہیں، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سیلف انٹائٹلمنٹ ہے، وہ اس زعم ہے کہ ہم بہت بڑی پاور ہیں، اسے ایس سی او کے اجلاس میں بھی سبکی ہوئی، میرا خیال ہے کہ اس میں بھارت کا خود اپنا نقصان ہے.
ماہر آبی امور وقار شیرازی نے کہا کہ بنیادی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ یہ پانی کو کنٹرول کرنے کا معاملہ ہے ہی نہیں، بنیادی طور پر اس وقت بھارت میں جو حکمران طبقہ ہے اور وزیراعظم کے آس پاس جو مشیر ہیں یہ سب ان ہی کی رائے ہے ، وہ سب چاہتے ہیں کہ خطے میں ان کا ایک امیج ایک مقامی بدمعاش کے طور پر یا بڑے بھائی کی صورت میں ثابت ہو اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس ریجن کو لیڈ کریں، دوسری اس کی جو اہم وجہ ہے وہ یہ ہے کہ اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی مختلف ریاستوں میں خاصی حد تک ناکام رہی ہے اور اگلے الیکشن کے لیے وہ چاہتے ہیں کہ عوامی توجہ کو اندرونی مسائل سے ہٹا کر بیرونی مسائل کی طرف منتقل کیا جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الیکشن ہو کے اندر ہے اور نے کہا
پڑھیں:
چوہدری نثار ماضی میں ن لیگ کے بارے میں کیا کہتے رہے؟
سینیئر سیاستدان چوہدری نثار نے پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ اپنی 35 سال کی رفاقت سنہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل ختم کر دی تھی۔ اس فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن اور چوہدری نثار کے درمیان فاصلے بڑھ گئے تھے تاہم 7 سال بعد گزشتہ سال ستمبر میں پہلی مرتبہ وزیراعظم شہباز شریف چوہدری نثار کی ہمشیرہ کی وفات پر فاتحہ کے لیے ان کے گھر گئے تھے جس کے بعد گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر سے وزیر اعظم شہباز شریف کی چوہدری نثار سے ملاقات ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی چوہدری نثار سے اہم ملاقات، سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چوہدری نثار کی خیریت دریافت کی اور ملکی اور عالمی صورت حال پر گفتگو کی جبکہ یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے۔
ماضی میں چوہدری نثار ن لیگ کی قیادت سے تو خوش تھے البتہ مریم نواز کی پارٹی معاملات میں اینٹری کے خلاف تھے، 12 ستمبر 2017 کو چوہدری نثار نے پہلی مرتبہ ایک انٹرویو میں اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز میرے قائد کی بچی اور میرے بچوں کی جگہ ہیں لیکن بچے بچے ہوتے ہیں اور غیر سیاسی ہوتے ہیں لہٰذا غیر سیاسی بچوں کو لیڈر کیسے مانا جا سکتا ہے۔
اس وقت چوہدری نثار نے مریم نواز کے حوالے سے کہا تھا کہ جب کبھی مریم نواز سیاست میں آئیں گی، ثابت کریں کہ وہ سیاست کر سکتی ہیں تو اس وقت ان کی سیاسی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا لیکن میں مریم نواز کو بیٹی سمجھتا ہوں قائد نہیں مان سکتا۔
مزید پڑھیے: شہباز شریف سے ملاقات کے بعد چوہدری نثار کی نواز شریف کے خلاف پرانی ویڈیو وائرل
عام انتخابات سنہ 2018 سے قبل 10 فروری کو سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے نواز شریف اور شہباز شریف کے ماتحت کام کرنے کی حامی بھری تھی لیکن میں مریم نواز کے ماتحت کام نہیں کرسکتا ہوں، میں اتنا سیاسی یتیم نہیں کہ اپنے سے جونیئر کو سر اور میڈم کہتا پھروں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بھی اس وقت اس حوالے سے بیان دیا تھا کہ چوہدری نثار نے بڑی دلیری دکھائی کہ وہ مریم نواز نہیں مانتے۔
چوہدری نثار نے 18 مارچ 2018 کو ایک اور عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نواز شریف سے سوائے عزت کے کبھی کوئی اور چیز یا عہدہ نہیں مانگا ہے اور جب تک مجھے عزت ملتی رہی میرے اور پارٹی کے حالات ٹھیک چلتے رہے، اب شہباز شریف پارٹی لیڈر ہیں اور میں بھی انہیں پارٹی لیڈر مانتا ہوں، البتہ مریم نواز پارٹی لیڈر نہیں ہیں اور اگر وہ مستقبل میں پارٹی لیڈر بنیں گی تو میں پارٹی کا حصہ نہیں رہوں گا اور بالکل خاموشی سے پارٹی سے الگ ہو جاؤں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چوہدری نثار چوہدری نثار کی ن لیگ میں شمولیت ن لیگ وزیراعظم شہباز شریف