اسلام آباد:

اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے سابق صدر ریاست علی آزاد کا کہنا ہے کہ میں اس کو ایک اور پیرائے سے لیتا ہوں، سب سے پہلے تو آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ جب یہ الیکشن ہوئے تو کس سچویشن میں یہ الیکشن ہوئے. 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس وقت اگر آپ پولیٹیکلی پی ٹی آئی پارٹی کے جتنے کنیڈیڈیٹس تھے جب وہ سرٹیفکیٹ دیتے تھے تو ان کے پیپر بھی ایکسیپٹ نہیں ہوتے تھے، وہ سچویشن ایسی تھی، جیسے وہ الیکشن ہوئے وہ سچویشن سب کے سامنے ہے، وہاں پہ یہ آزاد امیدوار کے طور پر گئے،الٹی میٹلی الیکشن ہو گئے وہ میجورٹی میں آئے لیکن جو آرٹیکل 51 ہے، اس کا 51(d) ہے اس کا جو پرووائزو ہے اس میں لکھا ہوا ہے کہ جو بھی کینڈیڈیٹ آزاد جیت کر آئے گا تین دن کے اندر اس نے کسی پولیٹیکل پارٹی جوائن کرنا ہے، اس میں کہیں نہیں لکھا کہ پارلیمانی پارٹی ہو اس نے الیکشن لڑا ہو اس نے سیٹیں جیتی ہوں اس میں یہ ذکر نہیں ہے.

ماہر قانون حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ میں اس کو دو مختلف اینگلز سے دیکھتا ہوں، ایک میں اس کو دیکھتا ہوں اس کا کونسٹیٹیوشنل یا لیگل ایسپیکٹ جو ہے اور اس کونسٹیٹیوشنل یا لیگل ایسپیکٹ کے اندر ایز اے پولیٹیکل پارٹی جو ہے میں سمجھتا ہوں کہ بڑا ان کا ایک ایسا میکانزم انہوں نے بنایا ڈیسیڑن میکنگ کا جس کے اندر ہر چیز ان کے آڑے آئی ہے، اگر آپ انٹراپارٹی الیکشن سے اسٹارٹ کر لیں تو پی ٹی آئی کا 2019 میں الیکشن ڈیو تھا لیکن 2025 تک اس کو ڈریگ کیا گیا، وہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا، 2024 کے اندر اگر کوئی پولیٹیکل پارٹی پانچ سال تک اپنے الیکشن نہیں کروا سکتی تو یہ بھی ایک بہت بڑا کویسچن مارک ہے. 

دفاعی تجزیہ کار(ر) بریگیڈیئر وقار حسن نے کہا ٹونٹی فرسٹ سنچری کا تھرڈ ڈیکیڈ ہے اور اگر آپ انٹرنیشنل سسٹم کو نہیں مانتے تو انٹرنیشنل لا کو تو پھر ایسا ہی ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ آر ایس ایس سمجھتی ہے کہ دے آر سیلف انٹائلٹلڈ، بھارت میں بہت زیادہ ویو ہے کہ وہ خود کو کسی بھی چیز کا حقدار سمجھتے ہیں، کوئی انٹرنیشنل لا نہیں، وہ اپنے آپ کو اسرائیل کے ہم پلہ سمجھتے ہیں، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سیلف انٹائٹلمنٹ ہے، وہ اس زعم ہے کہ ہم بہت بڑی پاور ہیں، اسے ایس سی او کے اجلاس میں بھی سبکی ہوئی، میرا خیال ہے کہ اس میں بھارت کا خود اپنا نقصان ہے. 

ماہر آبی امور وقار شیرازی نے کہا کہ بنیادی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ یہ پانی کو کنٹرول کرنے کا معاملہ ہے ہی نہیں، بنیادی طور پر اس وقت بھارت میں جو حکمران طبقہ ہے اور وزیراعظم کے آس پاس جو مشیر ہیں یہ سب ان ہی کی رائے ہے ، وہ سب چاہتے ہیں کہ خطے میں ان کا ایک امیج ایک مقامی بدمعاش کے طور پر یا بڑے بھائی کی صورت میں ثابت ہو اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس ریجن کو لیڈ کریں، دوسری اس کی جو اہم وجہ ہے وہ یہ ہے کہ اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی مختلف ریاستوں میں خاصی حد تک ناکام رہی ہے اور اگلے الیکشن کے لیے وہ چاہتے ہیں کہ عوامی توجہ کو اندرونی مسائل سے ہٹا کر بیرونی مسائل کی طرف منتقل کیا جائے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: الیکشن ہو کے اندر ہے اور نے کہا

پڑھیں:

مریم نواز کے بیان کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان کے خلاف مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان کے خلاف واک آؤٹ کیا۔

اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا ہم نے یہاں احتجاج کیا تھا اس کے بعد حکومتی ٹیم آئی تھی جس سے مذاکرات ہوئے، آن گراؤنڈ حالات جوں کے توں ہیں اور کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم اس وقت اس ایوان کا حصہ نہیں بن سکتے جب تک حالات تبدیل نہیں ہوتے، ہم ایوان سے بطور احتجاج واک آوٹ کرتے ہیں۔

بیٹے کے ایک چھوٹے سوال نے میری زندگی بدل دی، کاجول کا انکشاف

بعد ازاں حکومتی ارکان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو منا کر واپس قومی اسمبلی اجلاس میں لے آئے۔

 خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی مریم نواز نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا اگر کوئی پنجاب کے خلاف بات کرے گا تو بطور وزیر اعلیٰ خاموش نہیں بیٹھوں گی۔

مریم نواز کا کہنا تھا سیلاب میں انہیں عالمی امداد مانگنے کا لیکچر دیا گیا لیکن وہ کبھی اپنے عوام کو کشکول پکڑنے کا نہیں کہیں گی، عزت نفس مجروح نہیں ہونے دیں گی، کسی سے معافی نہیں مانگوں گی۔

بھارت چہیتے میچ ریفری پائی کرافٹ کو سر آنکھوں پر بٹھانے لگا

دوسری جانب صحافیوں کی جانب سے بھی گزشتہ روز اسلام آباد پریس کلب میں پولیس کی جانب سے تشدد اور توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز  اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پولیس نے اندر گھس کر ناصرف صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ املاک کی توڑ پھوڑ بھی کی جس پر ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اساتذہ کی عزت، عظمت اور وقار کا اعتراف
  • چھتوں پہ نصب سولر سسٹم، پاورگرڈ کے لیے چیلنج
  • الیکشن کمیشن نے سیاستی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات میں نگرانی اختیار مانگ لیا
  • سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان کب تک، پی پی اور ن لیگ کا پاور شیئرنگ فارمولا کیا ہے؟
  • پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری
  • عوامی جمہوریہ چین قیام سے سپر پاور تک کا سفر
  • پاکستان کشمیری عوام کے وقار اور حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے؛دفتر خارجہ
  • پیپلز پارٹی کا پارلیمنٹ میں حکومت سے تعاون نہ کرنے کا فیصلہ
  • ایمریٹس نے اپنی پروازوں میں پاور بینک ساتھ رکھنے کی پابندی کیوں لگائی؟
  • مریم نواز کے بیان کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ