ججوں کو فیصلے کہیں اور سے مل رہے ہیں ، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کو فیصلے کہیں اور سے مل رہے ہیں، ملک کا نظام تو پھر ختم ہوگیا۔ مختلف ٹی وی انٹرویوز میں انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کے جج کو کوئی اور فیصلے لکھ کر دے رہا ہو تو پھر ملک کا نظام تو ختم ہو چکا ہے، آئین اور قانون تو ختم ہو گیا۔
سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کو تاریخ کبھی بھی قبول نہیں کرے گی یہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ کا متنازع ترین فیصلہ مانا جائے گا۔ایک سوال پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ عوام عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، ہر وہ سیاستدان جس کے پیچھے عوام کھڑی ہوتی ہے وہ ڈٹ کر جیل کاٹ لیتا ہے، عمران خان کو پے رول پر رہا کریں، ان کو بٹھائیں اور بات چیت کریں، ایک دوسرے کی بات سنیں یہی سیاست ہوتی ہے، سیاست دشمنی نہیں ہوتی۔
اسی طرح میرا مسلم لیگ ن میں اختلاف کسی عہدے یا کسی شخصیت پر نہیں ہے، میں آج بھی ساتھ چلنے کو تیار ہوں، مسلم لیگ ن ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پر آجائے تو میں ساتھ چلنے کو تیار ہوں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ شہباز شریف 5 سال تو کیا تاحیات بھی وزیراعظم رہ سکتے ہیں لیکن حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی دھمکی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیوں کہ مولانا فضل الرحمان نے اگر اسلام آباد جانے کا ارادہ کیا ہے تو وہ اپنے رائے کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عوامی پارکس معاملہ، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر آئینی عدالت کا حکم امتناع
کراچی (نیوزڈیسک)آئینی عدالت میں کراچی کے عوامی پارکس کا کھیلوں کیلئے تجارتی مقاصد کے استعمال کا کیس زیر سماعت ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میونسپل کارپوریشن کی سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی آئینی عدالت نے سماعت کی۔
وکیل کے ایم سی کا کہنا تھا کہ یہ کیس کے ایم سی کے اختیارات سے متعلق ہے۔ کے ایم سی نے قرارداد کے زریعے عوامی پارکس کو کھیلوں کیلئے استعمال کرنے کی منظوری دی۔
وکیل کے ایم سی کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کے ایم سی کو ایسا کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ ہم نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔
آئینی عدالت کا جواب میں کہنا تھا کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے۔ آئینی عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کردیا ہے۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 27 نومبر تک ملتوی کردی۔ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں۔