سوات سانحہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے ، فرخ خان
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
سوات سانحہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے ، فرخ خان WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ(ق) کی مرکزی سینئر رہنما اور رکنِ قومی اسمبلی مسز فرخ خان نے سوات میں ایک ہی خاندان کے 15 افراد کے سیلابی ریلے میں جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر بروقت ریسکیو آپریشن کیا جاتا تو قیمتی انسانی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔اپنے بیان میں مسز فرخ خان نے کہا کہ یہ افسوسناک سانحہ صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ نااہلی، غفلت اور بدانتظامی کا کھلا ثبوت ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کا اس قدر بےرحمی سے ضیاع صرف المیہ نہیں بلکہ ایک مجرمانہ کوتاہی ہے، جس پر محض بیانات اور تعزیتی کلمات کافی نہیں، بلکہ ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سے دو گھنٹے تک متاثرہ افراد دریا کے بیچ بے یار و مددگار، امداد کے منتظر رہے، مگر کوئی ادارہ مدد کے لیے نہ پہنچا۔ نتیجتاً، ایک ایک کر کےسب بےرحم موجوں کی نذر ہو گئے۔
مسز فرخ خان نے کہا کہ یہ المناک واقعہ پوری قوم کے لیے دکھ اور کرب کا باعث ہے۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کے غم میں ہم برابر کے شریک ہیں، اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سانحے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کر کے غفلت کے مرتکب عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردنیا نے بھارتی مؤقف رد کر دیا، سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا: وزیر دفاع دنیا نے بھارتی مؤقف رد کر دیا، سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا: وزیر دفاع چین میں پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی کا سنکیانگ میں خورگوس فری ٹریڈ زون کا دورہ پی ٹی آئی کی رکن صنم جاوید کی ضمانت منظور پاکستانی پاسپورٹ کی درجہ بندی میں بہتری، کتنے اور کونسے ممالک میں اب ویزا فری انٹری مل سکے گی؟ ٹرمپ کا دباؤ کام کرگیا، نیتن یاہو کیخلاف کرپشن ٹرائل مؤخر ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن میں 20بچوں کی موت کیسے ہوئی؟ انکوائری مکملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
سکیورٹی ذرائع کا بیان: بھارت کی دھمکیاں بے معنی، ہم جانتے ہیں اسے کیسے سنبھالنا ہے
ملکی سکیورٹی ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مسلسل ڈھنکیاں دینا ’’گیدڑ بھپکیاں‘‘ کے سوا کچھ نہیں، اور پاکستان کی مسلح افواج اپنے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کی طبیعت دوبارہ درست کرنے کی کوشش کی جائے تو پاکستان ایک کارگر اور مؤثر ردعمل دے گا۔
ذرائع کے مطابق اگر کوئی مزید’’آپریشن سندور‘‘ جیسی سازش کی گئی، تو ان تمام منصوبوں کو فوری طور پر بے اثر کرنے کا عہد ہے۔ پاکستان جانتا ہے کہ بھارت کو کس طرح ہینڈل کیا جائے — پہلے سے بہتر انداز میں جوابی کارروائی کی جائے گی۔ بھارت کے وزراء جیسے راج ناتھ سنگھ پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، اور بھارت کے دفاعی اخراجات اور اسلحہ خریداری کی تفصیلات پاکستان کو معلوم ہیں۔
سکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ پاکستان کوکسی خوف و پریشانی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ وہ ہر وقت جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کی صورتحال میں سیاسی قیادت کی خدمات کو تسلیم کیا، مگر یہ رائے بھی دی کہ اس صورت حال کو یہاں تک پہنچنے سے بچایا جانا چاہیے تھا۔
مزید بیان کیا گیا کہ پاکستان کا فلسطین اور کشمیر پر موقف واضح اور غیر متزلزل رہتا ہے۔ پاکستان اس نکتے پر قدم نہیں پیچھے ہٹے گا کہ غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت فوری طور پر روکی جائے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ معاشی اور اسٹریٹیجک اعتبار سے انتہائی اہم ہے۔ ان کے بقول، پاکستان کو اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہے، خاص طور پر یہ کہ عالمی کمپنیاں ملک میں معدنیات کی تلاش میں دلچسپی لے رہی ہیں، اور صوبہ بلوچستان میں اسمگلنگ کے خلاف حاصل کی جانے والی کامیابیاں اس ضمن میں اہم ہیں۔
سکیورٹی ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس سال 15 ستمبر تک 1,422 دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں، اور 57 ہزار سے زائد انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیے گئے ہیں، جن میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے 118 دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
ایک حساس موضوع پر بات کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے، اور اس میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فوج کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اور سیاسی معاملات سیاسی جماعتوں کے درمیان ہی حل ہونے چاہئیں۔
آخر میں، سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں کو کرنا ہے، اور قانون اپنے راستے پر آگے بڑھے گا۔