سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستیں منظور ہوگئیں جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی ہے اور ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام کو قومی اسمبلی کی 22 نشستیں تقسیم کردی گئیں، اب حکومت کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔ مسلم لیگ ن کو 14، پیپلز پارٹی کو 5 اور جے یو آئی کو 3 نشستیں دی گئی ہیں۔

قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہونے سے حکومت کتنی مضبوط ہوگئی ہے اور کیا اہم فیصلے کرسکتی ہے؟ وی نیوز نے اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتی فیصلے میں مخصوص نشستیں گنوادینے پر تحریک انصاف کا احتجاج کا فیصلہ

پارلیمانی رپورٹرز ہیں ایسوسی ایشن کے رہنما غلام قادر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دو تہائی اکثریت حاصل ہونے کے بعد حکومت کو آئینی ترمیم کا حق حاصل ہوگیا ہے، اس کے علاوہ تمام پارلیمانی کارروائیاں دو تہائی اکثریت کے بغیر بھی کی جا سکتی ہیں، بلوں کی منظوری، قرارداد کی منظوری، وزیراعظم، اسپیکر کا انتخاب سب کے لیے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔

قومی اسمبلی کی 60 خواتین اور 10 اقلیتوں کی مخصوص نشستوں میں سے بالترتیب 41 اور 7 نشستیں پہلے سے سیاسی جماعتوں کو الاٹ کردی گئی تھیں کیونکہ اس وقت تک سنی اتحاد کونسل کے کوٹے میں آنے والی 22 نشستوں کا فیصلہ نہیں ہو سکا تھا۔

اس وقت قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت ن لیگ ہے جس کے پاس قومی اسمبلی کی 114 نشستیں ہیں جبکہ 9 مزید نشستیں ملنے کے بعد ن لیگ کی کل نشستوں کی تعداد 123 ہو جائے گی۔

ن لیگ نے عام انتخابات میں کل 75 نشستیں حاصل کی تھیں، جس کے بعد 9 آزاد اراکین نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

بعد ازاں ن لیگ کو خواتین کی 21 اور 4 اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دی گئی تھیں۔ اب سنی اتحاد کونسل کے کوٹے کی مزید 14 نشستیں ملنے کے بعد ن لیگ 124 نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔

قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل نشستوں کے حساب سے دوسرے نمبر پر ہے، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 82 ہے، پیپلز پارٹی کا تیسرا نمبر ہے جس کے ارکان کی تعداد 75 ہے۔ اس کے علاوہ ایم کیوایم 22 نشستوں کے ساتھ چوتھے، جمیعت علما اسلام 11 نشستوں کے ساتھ پانچویں، مسلم لیگ ق 5 نشستوں کے ساتھ چھٹے، استحکام پاکستان پارٹی 4 نشستوں کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں مخصوص نشستیں: سپریم کورٹ سے 12 ججز کے دستخطوں کے ساتھ آرڈر آف دا کورٹ جاری کرنے کی استدعا

مجلس وحدت المسلمین، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)، نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اورمسلم لیگ ضیا کی قومی اسمبلی میں ایک ایک نشست ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت قومی اسمبلی مخصوص نشستیں مسلم لیگ ن وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی قومی اسمبلی مخصوص نشستیں مسلم لیگ ن وی نیوز دو تہائی اکثریت حاصل سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی میں قومی اسمبلی کی نشستوں کے ساتھ مخصوص نشستیں گئی ہے کے بعد

پڑھیں:

اراکین اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں، سرفراز بگٹی

مختلف شخصیات سے ملاقات کے موقع پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کیساتھ ملکر اجتماعی مفاد میں فیصلے کر رہی ہے، تاکہ ترقی و امن کا عمل مزید مضبوط ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے قائد حزب اختلاف یونس عزیز زہری، اراکین صوبائی اسمبلی انجینیئر زمرک خان اچکزئی، سید ظفر آغا، حاجی طور خان اتمانخیل اور بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے وائس چیئرمین بلال خان کاکڑ نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں صوبے کی سیاسی صورتحال، جاری ترقیاتی منصوبوں، عوامی فلاح و بہبود اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مختلف شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت شفاف طرز حکمرانی، بہتر سروس ڈیلیوری اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ہمہ وقت سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں۔ ان کی تجاویز اور آراء صوبائی پالیسیوں کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اجتماعی مفاد میں فیصلے کر رہی ہے، تاکہ ترقی و امن کا عمل مزید مضبوط ہو۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس کے لیے سرمایہ کاری کے فروغ، نوجوانوں کے لیے روزگار کے بہتر مواقع اور بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کو فعال بنا دیا گیا ہے، تاکہ کاروباری ماحول بہتر ہو، سرمایہ کاروں کو سہولتیں ملیں اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو۔ انہوں نے اس موقع پر اراکین اسمبلی کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے حلقہ انتخاب کے عوام کی فلاح سے متعلق تمام منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت سیاسی ہم آہنگی، ترقیاتی تسلسل اور عوامی مفاد کے ایجنڈے پر ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اراکین اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں، سرفراز بگٹی
  • پیپلز پارٹی اور کشمیر کے عوام کا رشتہ تین نسلوں پر محیط ہے، کوئی سازش اسے کمزور نہیں کر سکتی، بلاول بھٹو
  • بھارت سے آنے والے یاتریوں سے 10 لاکھ سے زاید کرایہ وصولی کا انکشاف
  • اگر انتخاب مکمل طور پر آزادانہ اور منصفانہ ہوتے تو مزید سیٹوں پر فتح حاصل ہوتی، مایاوتی
  • آزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم راجا فیصل ممتاز راٹھور کون ہیں؟
  • پاکستان میں ذیا بیطس کے مریض ملازمین میں سے 2 تہائی منفی رویوں کا شکار
  • آزاد کشمیر، چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج
  • آزاد کشمیر عدم اعتماد: انوارالحق برقرار رہیں گے یا فیصل راٹھور نئے وزیراعظم؟ اسمبلی اجلاس آج
  • سابق ایم این اے نوابزادہ مظہر علی خان 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
  • آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل