قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل، اب حکومت کیا کچھ کر سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستیں منظور ہوگئیں جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی ہے اور ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام کو قومی اسمبلی کی 22 نشستیں تقسیم کردی گئیں، اب حکومت کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔ مسلم لیگ ن کو 14، پیپلز پارٹی کو 5 اور جے یو آئی کو 3 نشستیں دی گئی ہیں۔
قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہونے سے حکومت کتنی مضبوط ہوگئی ہے اور کیا اہم فیصلے کرسکتی ہے؟ وی نیوز نے اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتی فیصلے میں مخصوص نشستیں گنوادینے پر تحریک انصاف کا احتجاج کا فیصلہ
پارلیمانی رپورٹرز ہیں ایسوسی ایشن کے رہنما غلام قادر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دو تہائی اکثریت حاصل ہونے کے بعد حکومت کو آئینی ترمیم کا حق حاصل ہوگیا ہے، اس کے علاوہ تمام پارلیمانی کارروائیاں دو تہائی اکثریت کے بغیر بھی کی جا سکتی ہیں، بلوں کی منظوری، قرارداد کی منظوری، وزیراعظم، اسپیکر کا انتخاب سب کے لیے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔
قومی اسمبلی کی 60 خواتین اور 10 اقلیتوں کی مخصوص نشستوں میں سے بالترتیب 41 اور 7 نشستیں پہلے سے سیاسی جماعتوں کو الاٹ کردی گئی تھیں کیونکہ اس وقت تک سنی اتحاد کونسل کے کوٹے میں آنے والی 22 نشستوں کا فیصلہ نہیں ہو سکا تھا۔
اس وقت قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت ن لیگ ہے جس کے پاس قومی اسمبلی کی 114 نشستیں ہیں جبکہ 9 مزید نشستیں ملنے کے بعد ن لیگ کی کل نشستوں کی تعداد 123 ہو جائے گی۔
ن لیگ نے عام انتخابات میں کل 75 نشستیں حاصل کی تھیں، جس کے بعد 9 آزاد اراکین نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
بعد ازاں ن لیگ کو خواتین کی 21 اور 4 اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دی گئی تھیں۔ اب سنی اتحاد کونسل کے کوٹے کی مزید 14 نشستیں ملنے کے بعد ن لیگ 124 نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔
قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل نشستوں کے حساب سے دوسرے نمبر پر ہے، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 82 ہے، پیپلز پارٹی کا تیسرا نمبر ہے جس کے ارکان کی تعداد 75 ہے۔ اس کے علاوہ ایم کیوایم 22 نشستوں کے ساتھ چوتھے، جمیعت علما اسلام 11 نشستوں کے ساتھ پانچویں، مسلم لیگ ق 5 نشستوں کے ساتھ چھٹے، استحکام پاکستان پارٹی 4 نشستوں کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں مخصوص نشستیں: سپریم کورٹ سے 12 ججز کے دستخطوں کے ساتھ آرڈر آف دا کورٹ جاری کرنے کی استدعا
مجلس وحدت المسلمین، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)، نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اورمسلم لیگ ضیا کی قومی اسمبلی میں ایک ایک نشست ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت قومی اسمبلی مخصوص نشستیں مسلم لیگ ن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی قومی اسمبلی مخصوص نشستیں مسلم لیگ ن وی نیوز دو تہائی اکثریت حاصل سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی میں قومی اسمبلی کی نشستوں کے ساتھ مخصوص نشستیں گئی ہے کے بعد
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس، فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
مخصوص نشستیں کیس، فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی مگر جان بوجھ کر نہیں بنی، سپریم کورٹ نے کبھی حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا تاہم تفصیلی فیصلہ آج آیا ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بینچ ہی سن سکتا ہے، 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے نظر ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئیں، آئینی بینچ کے 11ججوں نے فریقین اور اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا، بینچ کے دو ارکان نے مختلف رائے دی اور ریویو پٹیشنز مسترد کر دیں، دو ججز نے حتمی فیصلہ سنا کر مزید کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سات غیر متنازع حقائق ہیں، سنی اتحاد کونسل کی حد تک مرکزی فیصلے میں اپیلیں متفقہ طور پر خارج ہوئیں کہ وہ مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں، مرکزی فیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دے دیا گیا جبکہ وہ فریق ہی نہیں تھی، پی ٹی آئی اگر چاہتی تو بطور فریق شامل ہو سکتی تھی مگر جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کیس میں کسی بھی فورم پر فریق نہیں تھی، جو ریلیف مرکزی فیصلے میں ملا برقرار نہیں رہ سکتا۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی یہ حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی، 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعوی نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ماہ ستمبر کی کارکردگی رپورٹ بھی جاری اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ماہ ستمبر کی کارکردگی رپورٹ بھی جاری سیلاب سے نقصانات کیلئے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ صمود فلوٹیلا میں شامل غزہ محاصرہ توڑنے والا پہلا جہاز کون سا ہے؟ مریم نواز کبھی معافی نہیں مانگے گی میرا کام ہی پنجاب کے لیے آواز اٹھانا ہے، وزیراعلی پنجاب سندھ حکومت کی کارکردگی، عظمی بخاری کا شرمیلا فاروقی کو مناظرے کا چیلنج صمود فلوٹیلا میں شامل پاکستانی سینیٹر مشتاق سے رابطہ منقطع، حکومت حفاظت یقینی بنائے: اہلیہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم