چلاس کے قریب واقع بونر بیس کیمپ میں ایک غیر ملکی خاتون کوہ پیما کولاوشاوا کلارا  کو ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ شب تقریباً 4 بجے بیس کیمپ کے علاقے میں پیش آیا۔

پولیس نے بتایا کہ کلارا کا تعلق چیک ریپبلک سے ہے اور وہ 15 جون کو اپنی ٹیم کے ہمراہ شنگریلا ہوٹل میں قیام پذیر تھیں۔ 16 جون کو انہوں نے بونر بیس کیمپ کی طرف روانگی اختیار کی، اور 17 جون کو ٹیم بیس کیمپ پہنچی۔

پولیس کے مطابق، کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان ٹریکنگ کے دوران کلارا کی آکسیجن گیس پھٹ گئی، جس کے نتیجے میں وہ حادثے کا شکار ہوئیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی متعلقہ حکام نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

کلارا کی ٹیم کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جا رہی ہے، اور آج  باضابطہ طور پر ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو آپریشن شروع کیا جائے گا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل چھان بین جاری ہے اور جلد مزید تفصیلات سامنے لائی جائیں گی

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پولیس چلاس خاتون ریسکیو آپریشن کولاوشاواکلارا کوہ پیما.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پولیس چلاس خاتون ریسکیو ا پریشن کوہ پیما بیس کیمپ

پڑھیں:

یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ’’پاکستان کی شان-گلگت بلتستان‘‘ریلیز

یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔

یہ نغمہ، جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان — گلگت بلتستان"  گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔

نغمہ میں اُن بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی، اُسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔

نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کے لیے ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازی کے لیے ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔

یاد رہے کہ  یکم نومبر 1947 گلگت بلتستان کا ڈوگرا راج سے آزادی کا عظیم جدوجہد کا دن ہے گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت اسکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد، گلگت کی فضاؤں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔

 14 اگست 1948 کو تقریباً ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا،  گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔

 گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گرین بیلٹ پر بنے مین ہول میں بچہ گرنے کا واقعہ، سرچ آپریشن کلیئر قرار
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • لاہور میں ٹریفک حادثہ: بوتلوں سے بھرا ٹرک رکشے پر الٹ گیا، چار افراد جاں بحق
  • ایس سی او ویژن 2025، گلگت بلتستان میں جدید ترین 100 آئی ٹی سیٹ اپس قائم
  • قلندر لعل شہباز جانے والی زائرین کی بس تیز رفتاری کے باعث اُلٹ گئی
  • مقبوضہ کشمیر بھارت کے مظالم کا شکار،آزادی وقت کی ضرورت ہے: صدر آصف زرداری کا گلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آزادی کی تقریب سے خطاب
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔
  • گلگت بلتستان کے جشنِ آزادی کی تقریب میں صدرِ مملکت کی شرکت
  • گلگت بلتستان میں آج ڈوگرا راج سے آزادی کا دن منایا جا رہا ہے
  • یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ’’پاکستان کی شان-گلگت بلتستان‘‘ریلیز