امریکا و جاپان کے درمیان نایاب معدنیات‘ دھاتوں کی کان کنی و پراسیسنگ کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251029-01-28
ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپان کی نئی وزیراعظم سنائے تاکائی چی نے امریکا اور جاپان کے درمیان نایاب معدنیات اور دھاتوں کی کان کنی اور پراسیسنگ کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔ جاپان کی نئی وزیرِاعظم سنائے تاکائی چی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ جاپان کے آغاز پر وعدہ کیا کہ وہ امریکا کے ساتھ تعلقات کا ’سنہری دور‘ لے کر آئیں گی اور اپنے ملک کے دفاعی ڈھانچے کو بنیادی طور پر مضبوط بنائیں گے۔برطانوی جریدے گارجین کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو ایشیا کے ایک ہفتے طویل دورے کے دوسرے مرحلے پر جاپان میں موجود ہیں، نے تاکائی چی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس کے تحت نایاب معدنیات اور دیگر اہم دھاتوں کی کان کنی اور پراسیسنگ کے تحفظ کا فریم ورک وضع کیا گیا ہے۔یہ معاہدہ چین کی جانب سے ان مواد کی برآمدات پر پابندیاں سخت کرنے کے فیصلے کے بعد کیا گیا، جو جدید صنعتی مصنوعات میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں ممالک اقتصادی پالیسی اور مشترکہ سرمایہ کاری کے ذریعے ان معدنیات کی متنوع، منصفانہ اور قابلِ بھروسہ عالمی منڈیوں کی ترقی کو فروغ دیں گے۔بیان میں کہا گیا کہ معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کو اہم معدنیات اور نایاب دھاتوں کی سپلائی چینز کے تحفظ اور استحکام میں مدد دینا ہے۔جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننے والی تاکائی چی نے کہا کہ وہ جاپان۔امریکا اتحاد کے نئے سنہری دور کو حقیقت بنانا چاہتی ہیں، جہاں دونوں ممالک زیادہ طاقتور اور خوشحال بنیں گے۔انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا بھی اعلان کیا، وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق ٹرمپ طویل عرصے سے اس اعزاز کے خواہش مند ہیں اور وہ متعدد تنازعات کے خاتمے کا کریڈٹ اپنے نام کرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر تاکائی چی دھاتوں کی
پڑھیں:
طالبان اور روس کے درمیان زرعی مصنوعات کی برآمدات میں توسیع کا معاہدہ
تسنیم نیوز ایجنسی کے علاقائی دفتر کے مطابق افغانستان میں روس کے تجارتی مرکز کے سربراہ رستم حبیبولین نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سرحدی راستوں کی بندش کے باعث افغان تاجروں کو ہمسایہ ممالک، بالخصوص روس، میں نئی منڈیاں تلاش کرنا پڑی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں روس کے تجارتی مرکز کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ طالبان اور روس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد افغان زرعی مصنوعات، خصوصاً پھلوں اور سبزیوں کی روسی منڈیوں میں برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے علاقائی دفتر کے مطابق افغانستان میں روس کے تجارتی مرکز کے سربراہ رستم حبیبولین نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سرحدی راستوں کی بندش کے باعث افغان تاجروں کو ہمسایہ ممالک، بالخصوص روس، میں نئی منڈیاں تلاش کرنا پڑی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال خزاں کے آغاز سے اب تک افغانستان سے 300 ٹن سے زائد انار روس درآمد کیے جا چکے ہیں، جو ماسکو، سینٹ پیٹرزبرگ اور کراسنودار کے شہروں میں فروخت کیے گئے ہیں۔ حبیبولین کے مطابق انار کے علاوہ سیب، انگور اور دیگر زرعی مصنوعات بھی افغانستان سے روس برآمد کی جا رہی ہیں، اور توقع ہے کہ یہ مصنوعات خشک میوہ جات اور مشروبات کی طرح روسی منڈی میں اچھی جگہ بنا لیں گی، ایران، تاجکستان اور ازبکستان جیسے ہمسایہ ممالک نے بھی افغان مصنوعات کی سرحد پار ترسیل میں تعاون بڑھا دیا ہے
واضح رہے کہ افغانستان کو کئی برسوں سے سرحدی پابندیوں اور سیاسی عدم استحکام کے باعث زرعی مصنوعات کی برآمدات میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ سرحد کی بندش، جو زرعی تجارت کا بنیادی راستہ سمجھی جاتی تھی، نے افغان تاجروں کو روس اور دیگر ہمسایہ ممالک میں متبادل منڈیاں تلاش کرنے پر مجبور کیا۔ طالبان اور روس کے درمیان حالیہ معاہدہ نہ صرف برآمدات کو آسان بناتا ہے بلکہ افغانستان کے لیے اندرونی آمدنی میں اضافے اور بین الاقوامی تجارت کے فروغ کا ایک اہم موقع بھی فراہم کرتا ہے۔