اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے استنبول میں ہونے والے پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کی ناکامی کا اعلان کردیا۔

انہوں نے اس حوالے سے جاری اپنے تفصیلی بیان میں کہا کہ استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات اکتوبر 2025 میں منعقد ہوئے۔ جن کا واحد ایجنڈا افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنا تھا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان سے بھارتی حمایت یافتہ تنظیمیں  فتنہ الخوارج (TTP) اور فتنہ الہند (BLA)  کی سرحد پار دہشت گردی پر بارہا احتجاج کیا اور اس موضوع پر واضح موقف اختیار کیا گیا۔  پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے دوحہ معاہدے کے تحریری وعدوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے رخصتی سے قبل، 15043اساتذہ کو 82کروڑ کا فائدہ پہنچا دیا 

عطا تارڑ کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے پاکستان مخالف دہشت گردوں کی مسلسل حمایت پر پاکستان کی کوششیں بے سود رہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان نے مذاکرات کے دوران الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کا سہارا لیا اور مذاکرات کسی قابلِ عمل نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ افغان وفد نے مذاکرات کے بنیادی مدعے سے انحراف کیا اور ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ طالبان حکومت افغان عوام کی نمائندہ نہیں اور اپنی بقا کے لیے جنگی معیشت پر انحصار کرتی ہے، اور وہ افغان عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ عطا تارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کے امن و خوشحالی کے لیے قربانیاں پیش کیں، مگر افغان فریق نے پاکستان کے نقصانات سے بے نیازی دکھائی۔

چیئرمین  جوائنٹ  چیفس جنرل ساحر  شمشاد مرزا  کی بنگلہ دیش کے  آرمی  چیف سے ملاقات

عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے مذاکرات کے دوران دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور ناقابلِ تردید شواہد پیش کیے، اور افغان طالبان اور میزبان ممالک نے ان شواہد کو تسلیم کیا مگر کوئی یقین دہانی یا عملی اقدام سامنے نہ آیا۔ ان کے بقول افغان طالبان نے شواہد کے اعتراف کے باوجود کسی واضح ضمانت یا بندوبست کی پیشکش نہیں کی۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ چار برسوں کی جانی و مالی قربانیوں کے بعد پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔  قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے امن کے لیے ایک اور موقع دیا اور پاکستان قطر، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کا ان کی مخلصانہ کوششوں پر شکر گزار ہے۔ دوحہ اور استنبول میں مذاکرات کا واحد ایجنڈا دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنا تھا، اور اسی نقطۂ نظر پر پاکستان مذاکرات میں شریک رہا۔ تاہم مذاکرات کے بعد بھی افغان طالبان کی جانب سے پاکستان مخالف دہشت گردوں کی مسلسل حمایت برقرار رہی۔

برادر ملکوں کی طرح  اختلافات کو  مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے، محسن نقوی کی افغان نائب وزیر داخلہ سےگفتگو

وزیر اطلاعات نے اعلان کیا کہ پاکستان کے عوام کی سلامتی قومی ترجیح ہے اور حکومت دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدام کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں اور سہولت کاروں کو نیست و نابود کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان قطر اور ترکیہ کا شکر گزار ہے جنہوں نے مذاکرات کی میزبانی اور مخلصانہ کوششیں کیں، مگر افغان فریق کی عملداری نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات سے کوئی قابلِ عمل نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات نے افغان طالبان طالبان حکومت کہ پاکستان پاکستان نے نے مذاکرات مذاکرات کے اور افغان نے کہا کہ عطا تارڑ کے لیے

پڑھیں:

افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار

کابل:

افغانستان کی کابل یونیورسٹی میں علما، سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں ایک ہزار سے زائد علما نے شرکت کی۔

اس اجلاس کے دوران ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بیرون ملک جا کر عسکری سرگرمیوں کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیا گیا۔

علماء نے کہا کہ کسی بھی شخص کو افغانستان سے باہر عسکری کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو بھی ایسا کرے گا، وہ باغی تصور ہوگا۔

اعلامیہ میں افغان حکومت کو واضح پیغام دیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

افغان علما نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغانستان کی خودمختاری کا تحفظ کیا جائے اور کسی بھی بیرونی عسکری سرگرمی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔

افغان علماء اور عمائدین کا یہ اعلامیہ پاکستان کے دیرینہ مطالبے کی توثیق سمجھا جا رہا ہے۔ پاکستان نے کئی بار افغان طالبان سے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

تاہم افغان طالبان کی جانب سے اس مطالبے پر کوئی واضح اقدام نہیں اٹھایا گیا، اور وہ سرحد پار سے پاکستان میں دراندازی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کے تین ادوار ہوئے تھے، لیکن افغان طالبان کی ہٹ دھرمی اور مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی کی وجہ سے یہ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے۔

ان مذاکرات میں پاکستان نے افغان طالبان سے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی تحریری ضمانت مانگی تھی، جو افغان طالبان دینے میں ناکام رہے۔

افغان علماء کا یہ اعلامیہ پاکستان کی تشویش کو مزید تقویت دیتا ہے، کیونکہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان سے اپنی سرزمین کو دہشت گردی اور عسکری کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کی درخواست کی ہے۔

اس اعلامیے کے ذریعے افغان علماء نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری کو بھی واضح پیغام دیا ہے کہ افغانستان کا امن اور خودمختاری غیر متنازعہ ہے، اور اسے کسی بیرونی مداخلت سے بچانے کے لیے افغان حکومت کو سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

افغان علماء کا مشترکہ اعلامیہ نہ صرف افغانستان کے داخلی حالات بلکہ پاکستان کے لیے بھی ایک اہم پیشرفت ہے۔

یہ اقدام افغان طالبان کے رویے پر بھی سوالات اٹھاتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان موجود سکیورٹی اور سیاسی تناؤ کی شدت کو مزید اجاگر کرتا ہے۔

افغان میڈیا نے اس اجلاس اور اعلامیے کو اہمیت دیتے ہوئے اس کا بھرپور احاطہ کیا ہے اور اسے افغانستان کی سیاسی و سکیورٹی حکمت عملی میں ایک اہم موڑ قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ذاتی مفاد کیلئے دفاعی اداروں پر حملے کیے گئے: عطاء اللّٰہ تارڑ
  • نواز شریف جدید پاکستان کے معمار ہیں، جنوبی ایشیا میں پہلی موٹروے انہی نے بنوائی: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ
  • اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ
  • طالبان اور افغان اولمپک کمیٹی مذاکرات؛ خواتین کھلاڑیوں کیلیے ممکنہ پیش رفت کی امید
  • افغان علما اور طالبان حکومت کا بیرون ملک کارروائی کرنے والوں کو سخت پیغام، مضمحل فضا میں تازہ ہوا کا جھونکا
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،پاکستان
  • افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار