چیئرمیں پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ افغان طالبان بظاہر ایک امارت کے تحت متحد نظر آتے ہیں، مگر حقیقت میں وہ کئی گروہوں میں تقسیم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان اپنی سرزمین سے پاکستان مخالف کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہتا ہے تو پاکستان کے پاس دفاع کے تمام قانونی اور آئینی اختیارات موجود ہیں۔

وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ امارتِ اسلامیہ افغانستان کے امیر ملا ہیبت اللہ کی ہدایات کے باوجود درجنوں افغان شہری پاکستان میں خودکش حملوں میں ملوث پائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو مذاکرات کی میز پر حل کرنا ہوگا، علامہ طاہر اشرفی

’۔۔۔جو اس بات کی علامت ہے کہ طالبان کی صفوں میں مکمل نظم و ضبط موجود نہیں۔‘

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اگر افغان حکومت دہشت گردوں کو اپنے علاقوں سے نکالنے اور انہیں پاکستان پر حملوں سے روکنے میں ناکام ہے تو یہ کیسا برادرانہ تعلق ہے کہ ہمارے بچے روز شہید ہوں اور ہم خاموش رہیں۔

حافظ اشرفی نے استنبول میں جاری پاک افغان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ اگر افغان وفد واقعی سنجیدہ ہوتا تو معاملہ سیدھا ہو جاتا۔

مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد کا دورہ، افغانستان اور امریکا تعلقات میں بہتری کا اشارہ، اب پاکستان کو کیا کرنا چاہیے؟

ان کے مطابق جب کسی مسئلے کو طوالت دینی ہوتی ہے تو پھر امریکا، اقوامِ متحدہ اور دیگر طاقتوں کو بیچ میں لانے کی بات کی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے اندر ایک گروہ پاکستان سے تعلقات بہتر بنانا چاہتا ہے، مگر دوسرا شدت پسند طبقہ ان کوششوں کو ناکام بنانے پر تُلا ہوا ہے۔

امیر خان متقی کے حالیہ بھارت دورے پر تنقید کرتے ہوئے حافظ اشرفی نے کہا کہ انہیں افسوس ہوا کہ وہ انہی لوگوں کے ساتھ بیٹھے جو بامیان کے بدھ مجسموں کے مقام پر ان کی توہین کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان کو بھارت میں بیٹھ کر کی گئی کسی بھی اشتعال انگیزی کا سامنا کرنا ہوگا، طاہر اشرفی

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ بھارت آج بھی افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے اور یہ صورتحال اشرف غنی اور کرزئی کے ادوار سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

حافظ اشرفی نے واضح کیا کہ پاکستان کو افغانستان کی ایک انچ زمین کی خواہش نہیں، مگر اگر ہماری سرزمین پر حملے جاری رہے تو جواب دینا ہمارا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سوویت یونین کے خلاف افغان جہاد میں سب سے زیادہ قربانیاں دی تھیں، اور اگر اُس وقت پاکستان نے ساتھ نہ دیا ہوتا تو ممکن ہے آج افغانستان نام کا ملک موجود نہ ہوتا۔

مزید پڑھیں: بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر کارروائی کی جائے، طاہر اشرفی کا مطالبہ

’۔۔۔اس کے باوجود ہم افغانوں کو آج بھی بھائی سمجھتے ہیں، مگر دوستی یک طرفہ نہیں ہو سکتی۔‘

غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ اشرفی نے کہا کہ وہ پاکستانی فوج کی غزہ میں امن قائم کرنے والی افواج کے طور پر شمولیت کے حامی ہیں۔

انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ پاکستان کی فوج حماس کے خلاف کارروائی کرے گی، ان کے بقول یہ پروپیگنڈا ایسی قوتوں کا ہے جو نہیں چاہتیں کہ پاکستانی فوج وہاں جائے، دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی فوج ایمان، تقویٰ اور حرمین کے دفاع کی بنیاد رکھتی ہے۔

’اگر پاکستان، سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک کی افواج غزہ میں تعمیر نو اور سیکیورٹی کے لیے جائیں تو یہ امت مسلمہ کے لیے باعثِ فخر ہو گا۔‘

مزید پڑھیں: مسلم سربراہان کے اصرار پر غزہ مسئلے کا حل نکلا، پورے معاملے میں سعودی عرب اور پاکستان کا کردار کلیدی تھا، حافظ طاہر اشرفی

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے حالیہ دورے اور سرمایہ کاری کے امکانات کے حوالے سے حافظ اشرفی نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کا وژن واضح ہے؛ ایڈ نہیں، ٹریڈ۔

’سعودی قیادت پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم دیکھنا چاہتی ہے، مگر اگر ہم خود صرف کاغذی کارروائیوں اور فائلوں میں وقت ضائع کرتے رہے تو سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔‘

انہوں نے امید ظاہر کی کہ سعودی سرمایہ کاری فنڈ اور حکومتی ٹیم کی موجودہ کوششیں پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کا نیا باب کھولیں گی۔

مزید پڑھیں: افغانوں کو اپنی آدھی روٹی دی لیکن بدلے میں کلاشنکوف اور خودکش کلچر ملا، علامہ طاہر اشرفی

ملک میں مذہبی تشدد اور جماعتوں پر پابندی کے حوالے سے حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کو ایک واضح اور مستقل پالیسی اپنانا ہوگی، ان کے الفاظ تھے کہ ہم بار بار پابندیاں لگاتے اور اٹھاتے رہتے ہیں، مگر مستقل حکمتِ عملی کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ریاست کے قانون کو چیلنج کرتا ہے تو وہی اصل متشدد ہے، محض نمازی یا روزہ دار ہونا کسی کو تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔

حافظ اشرفی نے خبردار کیا کہ پاکستان کو اندرونی عدم استحکام کی کوششیں تیز ہو رہی ہیں۔ ایک طرف افغان محاذ گرم کیا جا رہا ہے اور اب داخلی محاذ کو مذہبی تصادم کے ذریعے بھڑکانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: کسی گروہ کو جہاد کا اعلان کرنے کا حق نہیں، جسے شوق ہے فوج جوائن کرے، طاہر اشرفی

انہوں نے کہا کہ اعتدال پسند طبقات کو آگے آنا ہوگا اور حکومت کو تمام شدت پسند تنظیموں کے خلاف ایک جامع پالیسی وضع کرنی چاہیے۔

آخر میں حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن، بھائی چارے اور امتِ مسلمہ کی یکجہتی کے لیے قربانیاں دی ہیں، ہم کسی ملک کے دشمن نہیں، مگر اپنے دفاع سے غافل بھی نہیں۔

’اگر ہم امن چاہتے ہیں تو ہمیں امن کے تقاضوں پر بھی عمل کرنا ہو گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی اختیارات اشرف غنی افغان جہاد افغان طالبان افغان محاذ افغانستان امت مسلمہ پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی حماس سرمایہ کاری سعودی عرب سوویت یونین غزہ کرزئی مذہبی تشدد ملا ہیبت اللہ ولی عہد محمد بن سلمان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئینی اختیارات افغان جہاد افغان طالبان افغان محاذ افغانستان پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی سرمایہ کاری سوویت یونین ملا ہیبت اللہ ولی عہد محمد بن سلمان حافظ طاہر اشرفی اشرفی نے کہا کہ حافظ اشرفی نے سرمایہ کاری کہ پاکستان مزید پڑھیں پاکستان کو انہوں نے کے خلاف کہ اگر کے لیے

پڑھیں:

افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کیلئے سنگین خطرہ ہے:عاصم افتخار  

ویب ڈیسک:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے افغان سرزمین سے ہونے والی  دہشت گردی کو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے  سنگین خطرہ قرار دیدیا۔

 پاکستان کے مستقل مندوب  عاصم افتخار نے افغانستان کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں واضح کیا کہ  آج افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں اور  ان کے پراکسی عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔

باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ

 انہوں نے کہا کہ افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی کے تباہ کن نتائج اس کے ہمسایہ ممالک، خصوصاً پاکستان، کے لیے شدید سکیورٹی چیلنج بن چکا ہے اور یہ دہشتگردی  خطے سے باہر تک اثرات مرتب کر رہے ہیں۔

  پاکستانی مندوب نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ  داعش خراسان ،القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم ، بی ایل اے اور  مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان کی سرزمین پر محفوظ پناہ گاہوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ

 انہوں نے کونسل کو آگاہ کیا کہ افغانستان میں درجنوں دہشت گرد کیمپ موجود ہیں جو سرحد پار دراندازی اور  خودکش حملوں سمیت تشدد آمیز  کارروائیوں کو ممکن بناتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے، کہ ٹی ٹی پی تقریباً 6 ہزار جنگجوؤں کے ساتھ افغان سرزمین پر موجود ہیں اور طالبان کی صفوں میں موجود کچھ عناصر  ان دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں اور انہیں آزادانہ اور بے خوف سرگرمیوں کے لیے محفوظ راستے فراہم کر رہے ہیں۔

ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے; بلاول بھٹو زرداری

  سفیر نے کہا کہ ایسے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں کہ یہ دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کر رہے ہیں جس میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ اور افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف مربوط حملے شامل ہیں۔

 انہوں نے بھارت کا نام لیے بغیر کہاکہ ایک بدخواہ، موقع پرست اور ہمیشہ کی طرح بگاڑ  پیدا کرنے والا ملک،  پاکستان کے خلاف سرگرم دہشت گرد گروہوں اور پراکسیوں  کی مادی، تکنیکی اور مالی سرپرستی میں مزید شدت لانے کے لیے تیزی سے متحرک ہو گیا ہے۔

جعلی ڈگریوں کا ملک گیر نیٹ ورک بے نقاب، 10 لاکھ سے زائد افراد کو جعلی ڈگریاں دینے کا انکشاف

 سفیر نے افغانستان اور خطے میں غیر قانونی تجارت، چھوٹے اور  ہلکے ہتھیاروں کے غیر مستحکم کرنے والے پھیلاؤ اور ان کی منتقلی کو روکنے کے لیے  کوششوں کو مزید مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا۔

 عاصم افتخار نے واضح کیا کہ طالبان کو  اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق کارروائیاں کرنا ہوں گی، بصورت دیگر پاکستان اپنے شہریوں، اپنی سرزمین اور اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری دفاعی اقدامات کرے گا۔

جاپان؛ ایک بار پھر زلزلے کے شدید جھٹکے

 عاصم افتخار نےکہا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہو چکی ہے، ہماری توقع ہے کہ افغان شہری باوقار،  مرحلہ وار اور منظم انداز میں اپنے وطن واپس لوٹیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کو اسلامی فلاحی‘ معتدل ریاست بنائیں گے: طاہر اشرفی کی اپیل پر علماء کا عزم
  • افغانستان سے باہر دہشتگردانہ سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے سے متعلق افغان علما کے اعلامیے کا مولانا طاہر اشرفی کی جانب سے خیر مقدم
  • افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ پاکستان
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے، پاکستان
  • افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کیلئے سنگین خطرہ ہے:عاصم افتخار  
  • دہشتگرد افغان سرزمین پاکستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، عاصم افتخار
  • پاکستان کا افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا عندیہ
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،پاکستان
  • دہشت گرد افغان سرزمین پاکستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، عاصم افتخار