وفاقی تعلیمی بورڈ میں طلباء اور اداروں کی فلاح وبہبود کے لیے مزید اصلاحات لارہے ہیں،ڈاکٹر اکرام علی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
وفاقی تعلیمی بورڈ میں طلباء اور اداروں کی فلاح وبہبود کے لیے مزید اصلاحات لارہے ہیں،ڈاکٹر اکرام علی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: چیئرمین فیڈرل بورڈ ڈاکٹر اکرام علی ملک نے کہا ہے کہ طلباء اور اداروں کی فلاح وبہبود کے لیے مزید اصلاحات لانے جا رہے ہیں،نادار بچوں کے لیے خصوصی فنڈز مختص کرنے کے لیے سفارشات تیار کر لی ہیں جو بورڈ آف گورنرز میں پیش کی جائیں گی،آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کی 2 سیٹوں پر کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے گزشتہ روز آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران کیاجس کی نمائندگی آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدرِ ڈاکٹر ملک ابرار حسین اورپی ایس این کے مرکزی صدرِ ڈاکٹر افضل بابر،کر رہے تھے،وفد میں پروفیسر مہر خان مغل ممبر بورڈ آف گورنرز کالجز ونگ،ڈاکٹر رخسانہ خان ممبر بورڈ آف گورنرز فی میل ونگ،محمد اشرف ہراج سابق ممبر بورڈ آف گورنرز فیڈرل بورڈ،جاوید اقبال راجہ مرکزی نائب صدر اپسکا،عرفان مظفر کیانی ڈویژنل صدر راولپنڈی،محمد ابراہیم جنرل سیکرٹری راولپنڈی ڈویژن،سردار فیگار نیاز صدر پوٹھوہار ٹاؤن،چویدری افتخار فنانس سیکرٹری ضلع راولپنڈی موجود تھے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر اکرام علی ملک نے کہا کہ میں کامیاب ہونے والے ممبران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ بورڈ آف گورنرز کے ممبران مثبت تبدیلیاں لانے میں اہم کردار ادا کرتے رہیں گے،وفد نے الیکشن کا کامیاب انعقاد کروانے پر چیئرمین فیڈرل بورڈ اور سیکرٹری ڈاکٹر ارشد کا شکریہ ادا کیا،ملک ابرار حسین، ڈاکٹر افضل بابر نے کہا کہ ہم چیئرمین فیڈرل بورڈ ڈاکٹر اکرام علی ملک اورسیکرٹری ڈاکٹر ارشد سمیت تمام متعلقہ افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعوام کیلئے بری خبر!!! حکومت نے نیشنل سیونگز اسکیموں پر منافع کی شرح میں کمی کر دی مسلم یونیورسٹیز نے عالمی رینکنگ میں اسرائیلی تعلیمی اداروں کو پیچھے چھوڑ دیا ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیا القیوم عہدے پر بحال پاکستان کی کوئی یونیورسٹی سرفہرست 350 یونیورسٹیوں میں جگہ نہ بنا سکی ،رینکنگ جاری بھارت میں دہلی یونیورسٹی کی انتظامیہ کا تعلیمی نصاب سے پاکستان، اسلام اور چین جیسے مضامین کو نکالنے کا فیصلہ پاکستان کی کوئی جامعہ دنیا کی ٹاپ 350 جامعات میں شامل نہیں: عالمی اداریکی رپورٹ جہانگیر ترین کا تعلیمی اقدام: خانیوال کے 5 سکولز میں سائنس و کمپیوٹر لیبز کیلئے 8 کروڑ کا فنڈ مختصCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر اکرام علی بورڈ ا ف گورنرز فیڈرل بورڈ کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے مذاکرات، صوبائی سرپلس، ریونیو شارٹ فال پر توجہ مرکوز
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات مثبت انداز میں اگے بڑھ رہے ہیں۔ تکنیکی مذاکرات کا مرحلہآج مکمل ہو جائے گا اور پیر سے پالیسی مذاکرات شروع ہوں گے۔ اس وقت کوئی بڑا ایشو نہیں ہے۔ تکنیکی مذاکرات کے اب تک کے مرحلے میں صوبائی سرپلس اور ریونیو شارٹ فال دو ایسے معاملات ہیں جن پر بات چیت مرکوز ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر کی جولائی سے ستمبر تک کی ریونیو کارکردگی پر آئی ایم ایف سے بات جاری ہے۔ امید ہے کہ اس معاملے پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔ ملک کے مختلف 145 اداروں سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے جس کے استعمال سے ٹیکس چوری کو روکا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے کچھ اہم اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کئے۔ وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت 10 اداروں کے قوانین میں رواں سال جون تک ترامیم درکار تھیں جو نہیں ہو سکیں۔ حکام کے مطابق جن سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم کا ہدف پورا نہیں ہوا ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس شامل ہیں۔ کے پی ٹی ایکٹ 1980 پر قانون سازی بھی مکمل نہیں ہوئی اور پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ ہی شیئر نہیں کیا گیا۔ سٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر تاحال زیرغور ہیں۔ واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں۔ پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے۔ ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظور نہیں ہوا اور نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم ایس ڈبلیو ایف ایکٹ سے مشروط ہے۔ حکام کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ری فنانسنگ سکیمز پر بھی تفصیلی مذاکرات ہوئے۔ آئی ایم ایف نے برآمدات اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔