پاکستانی ڈاکٹر کی چین میں کام اور دوستی کی 6 سالہ کہانی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
پاکستانی ڈاکٹر کی چین میں کام اور دوستی کی 6 سالہ کہانی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 July, 2025 سب نیوز
گوئی یانگ(شِنہوا)پاکستانی طبی ماہر سید ذوالفقار علی شاہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے چین میں اپنے 6 سالہ قیام کے دوران نہ صرف پیشہ ورانہ طور پر ترقی کی بلکہ ذاتی زندگی میں بھی بہت کچھ سیکھا۔ انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی دوستی کو بھی قریب سے دیکھا۔شاہ نے کہا کہ بچپن سے پاک چین دوستی کے بارے میں معلوم تھا لیکن کبھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ دوستی چینی معاشرے میں اس قدر گہرائی سے رچی بسی ہوئی ہے۔2018میں شاہ کو چین کے وسطی شہر ووہان میں واقع ہواژونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے تھونگ جی میڈیکل کالج میں پی ایچ ڈی کے لئے سکالرشپ ملی۔وہ رات کے وقت ووہان پہنچے تو شہر کی رونق نے انہیں متاثر کیا۔
اگلی صبح جب انہوں نے ہر طرف سبزہ اور مصروف زندگی دیکھی تو وہ ان مناظر سے بہت متاثر ہوئے جو ان کے سابقہ تجربات سے بالکل مختلف تھے۔
ووہان میں دوران تعلیم شاہ کا زیادہ تر علمی کام ایک مضافاتی لیبارٹری میں ہوتا تھا جہاں ہمسایوں کے ساتھ روزمرہ میل جول نے انہیں چینی زبان سیکھنے کی ترغیب دی۔2020 میں جب ووہان میں کووڈ-19 وبا پھیلی تو شاہ نے شہر میں ہی رکنے کا فیصلہ کیا جسے ان کے خاندان نے بھی سراہا۔ اس دوران وہ چین کے ردعمل کے عینی شاہد رہے اور انہوں نے وبا کے دوران 2 اہم تحقیقی مقالے شائع کئے۔2021 میں شاہ نے بحالی طب اور فزیکل تھراپی میں پی ایچ ڈی مکمل کی جس کے بعد انہیں شین زین میں کھیلوں کے بین الاقوامی بحالی مرکز میں ملازمت ملی۔ اپریل 2022 سے وہ گوئی ژو بیورو آف سپورٹس کے تحت چھنگ ژین سپورٹس ٹریننگ بیس میں بحالی کے ماہر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
شاہ نے کہا کہ گوئی ژو میں بحالی کے ماہرین کی کمی ہے اور میں یہاں مضبوط مقامی پیشہ ور ٹیم بنانے میں مدد کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ وہ کھلاڑیوں کو جلد صحت یاب ہونے میں مدد دے کر انہیں مقابلوں کے لئے تیار کر رہے ہیں۔شاہ کا کہنا تھا کہ جو چیز مجھے سب سے زیادہ حیران کرتی ہے وہ یہ ہے کہ چینی لوگ پاکستان کے بارے میں کتنی گہری معلومات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے آپ چین میں کسی دفتری ملازم، سکول کے بچے، کسان یا دکاندار سے ملیں وہ سب پاک چین دوستی کے بارے میں جانتے ہیں اور آپ کو مسکرا کر خوش آمدید کہیں گے۔
شاہ نے مزید کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو بہتر بنانے میں مدد دی اور عوامی سطح پر تعلقات کو گہرا کیا، جو اس دوستی کے “فولاد کی طرح مضبوط” ہونے کا ثبوت ہے۔سید ذوالفقار علی شاہ کا کہنا تھا کہ چین مشکل وقت کا سچا دوست ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈیرہ اسماعیل خان میں 3 دہشتگرد بارودی مواد پھٹنے سے ہلاک برطانوی یوٹیوبر اپنے کھوئے ہوئے ایئرپوڈز واپس لینے پاکستان پہنچ گیا، پولیس کا بھرپور تعاون دبئی کے ولی عہد کھانا کھانے ریسٹورنٹ پہنچے اور جاتے ہوئے تمام افراد کا بل ادا کر کے سب کو حیران کر دیا ’بلاول سے شادی کیلئے بڑے گھر کی ایک لڑکی کالا جادو سیکھ رہی ہے‘، معروف ماہر علم نجوم کے سنسنی خیز انکشافات موٹروے پر دلچسپ واقعہ، بیوی بھول کر شوہر گاڑی لیکر نکل پڑا، پولیس نے واپس ملوایا سائرن بجتے ہی اسرائیلی اینکرز کی دوڑ! لائیو شو چھوڑ کر بھاگ نکلے، ویڈیو وائرل پاکستان کے حلوہ پوری اورسری پائے دنیا کے 100 بہترین ناشتوں کی فہرست میں شاملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین میں
پڑھیں:
’بریانی ایک محبت کی کہانی، جس میں تمام صحیح اجزاء موجود ہیں‘
حال ہی میں نشر ہونے والے ڈرامہ ’بریانی‘ نے اپنی کہانی اور پرفارمنسز کے ذریعے ناظرین کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ ڈرامے کے عنوان نے عوام کی دلچسپی کو بڑھایا۔ کچھ نے سمجھا کہ یہ ایک کامیڈی ہے، جبکہ کچھ لوگ پوسٹر کے سنجیدہ انداز سے حیران تھے۔ لیکن جہاں نام اور پوسٹر نے ابتدائی تجسس پیدا کیا، وہاں ڈرامہ نے اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔
ظفر معراج کی تحریر اور بدر محمود کی ہدایت کاری میں تیار کردہ یہ ڈرامہ ایک ایسی محبت کی داستان ہے جس میں رومانس، دل شکستگی، ہنسی مذاق اور شاندار اداکاری کو بخوبی شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈرامہ انڈسٹری میں واپسی، صنم چوہدری نے کیا انوکھی شرط رکھی؟
کہانی نسا (رامشا خان) اور میر میر ان (خوشحال خان) کے گرد گھومتی ہے، جہاں نسا ایک سینئر طالبہ کی حیثیت سے میر میر ان کی رہنمائی کرتی ہیں۔ میر میر ان، جو ایک قدامت پسند جاگیردارانہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، اپنی آزادی کی جدوجہد میں نسا کا سہارا لیتے ہیں۔ شروع میں ان کا تعلق ضدی ہوتا ہے لیکن آہستہ آہستہ یہ دوستی میں بدل جاتا ہے۔
گل مہر (سرورت گیلانی) کا کردار بھی کہانی میں ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے جو میر میران کی زندگی میں نرمی اور رہنمائی کا باعث بنتا ہے۔ گیلانی کا گل مہر کا کردار بے حد شاندار ہے، وہ وقار اور نفاست کی تصویر ہیں۔
شروع سے ہی میر میر ان اور گل مہر کے تعلقات میں راز ہے۔ وہ ہر قدم پر ان کی رہنمائی لیتے ہیں اور اگرچہ شو کے شروع میں یہ تعلق پوشیدہ رکھا گیا ہے، لیکن جو لوگ 2010 کی ’نور بانو‘ کو یاد رکھتے ہیں، انہوں نے اشارے پکڑ لیے ہوں گے۔ اس ہفتے کے قسط نے ان کے تعلق کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈرامے کا آغاز تو اچھا تھا لیکن کہانی میں کچھ غیر مستحکم لمحات بھی دیکھنے کو ملے۔ ایک قابل اعتراض لمحہ وہ تھا جب گل مہر اور ماہین نے صرف ایک ملاقات کے بعد نسا اور میر میران کے درمیان رومانوی کشمکش کا اشارہ دیا، جبکہ دونوں کرداروں میں کوئی واضح اشارہ نہیں تھا۔ یہ جلد بازی اور غیرموزوں محسوس ہوا۔
اگر اسے ایک رومانوی ڈرامے کے طور پر دیکھا جائے تو بریانی کام کرتی ہے، لیکن کبھی کبھار تحریر کمزور پڑ جاتی ہے۔ رمشا کے کردار کو ایک ایسی لڑکی کے طور پر دکھایا گیا ہے جو اپنی تصویر کا خیال رکھتی ہے، حدود قائم رکھتی ہے اور لیبلز سے بچنا چاہتی ہے۔ وہ میر میران سے کہتی ہے کہ وہ اپنی نظریں نوٹ بک یا لیپ ٹاپ پر جمائے رکھے۔
مگر جلد ہی وہ ان کے گھر جاتی ہے کپڑے بدلنے کے لیے اور یہاں تک کہ ان کے کپڑے پہن لیتی ہے۔ یہ اچانک تبدیلی ان کے پہلے والے اصولوں کو کمزور کر دیتی ہے۔ یہ ڈرامے میں جلد بازی محسوس ہوتی ہے جب تک کہ کہانی میں کچھ اور نہ ہو جو ان کے رومانس کو دکھا نا رہا ہو۔
اس ہفتے کی قسط میں ایک اور تضاد سامنے آیا جب گل مہر نے بتایا کہ وہ 35 سال کی عمر میں میر میر ان سے شادی کر چکی ہیں اور ان کی شادی کو 4 سال ہو چکے ہیں۔ اس حساب سے میر میر ان کی عمر بھی کم از کم 35 سال ہونی چاہیے، جو کہ غیر منطقی ہے کیونکہ وہ ایک فرسٹ ایئر یونیورسٹی کے طالب علم کے طور پر پیش کیے گئے ہیں۔ یہ معاملہ تحریری غلطی، ڈائیلاگ کی ادائیگی میں خامی، یا کہانی کا کوئی پوشیدہ موڑ ہو سکتا ہے، تاہم اس نے سوالات کو جنم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نقل یا اتفاق؟ نئے پاکستانی ڈرامہ ‘معصوم’ کے مناظر اور کہانی پر سوالات اٹھنے لگے
قسط 15 کے بعد، سوشل میڈیا پر میر میران کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ انہوں نے نسا کو شادی شدہ ہونے کا راز نہیں بتایا۔ تاہم، یہ بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ میر میران ہمیشہ گل مہر پر بھروسہ کرتے ہیں۔ شاید وہ کہانی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں جسے لکھاری بہتر طریقے سے پیش کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ یہ محض ایک عام محبت کی کہانی نہیں ہے۔
اپنی خامیوں کے باوجود، بریانی میں اداکاری نمایاں ہے۔ رمشا خان اور خوشحا خان اپنی اپنی اداکاری میں مکمل ڈوب جاتے ہیں۔ یہ ان کا دوسرا پروجیکٹ ہے انہوں نے اس سال ’دنیاپور‘ میں بھی ساتھ کام کیا تھا اور ان کی کیمسٹری بہت اچھی دکھائی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بریانی بریانی ڈرامہ خوشحال خان رمشا خان