کراچی: لیاری میں گرنیوالی عمارت میں ریسکیو آپریشن مکمل کر کے مشینری روانہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
—جنگ فوٹو
کراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی عمارت میں ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا، جس کے بعد مشینری روانہ ہو گئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے 27 لاشیں نکال لی گئی ہیں، آخری لاش نوجوان لڑکے زید کی نکالی گئی۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے ملبہ ہٹانے کا کام مکمل کیا جا چکا ہے، اس کے لیے ہیوی مشینری استعمال کی گئی، جو اب روانہ ہو گئی ہے۔
ریسکیو اہلکاروں کے مطابق عمارت کے ملبے سے 27 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں، 11 زخمیوں میں 10 کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ 1 مریض اب بھی زیرِ علاج ہے۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، چیف فائر آفیسر ہمایوں کا کہنا تھا کہ ریسکیو کا کام طویل ہونے کی بنیادی وجہ ملبے میں لاشوں کے دبے ہونے کا خدشہ تھا۔
اس معاملے پر وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ لیاری میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک ہے، لوگوں کو مخدوش عمارت خالی کرنے کا کہا جاتا ہے تو وہ مزاحمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لائف ڈیٹیکٹیو ڈیوائس سے ملبے کے نیچے دبے افراد کا پتہ لگایا جا سکتا تھا لیکن مختلف اداروں اور ہیوی مشینری کے شور کی وجہ سے ڈیوائس کا استعمال ممکن نہ ہو سکا۔
دوسری طرف انتظامیہ نے لیاری میں 22 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا ہے، جن میں سے 14 خالی کرا لی گئیں جبکہ دیگر 8 عمارتوں کو خالی کرانے کی کوشش جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے شہید 3 مزید فلسطینیوں کی لاشیں بر آمد ہوئیں، جن میں سے ایک لاش نوجوان فلسطینی باکسر کی تھی، غزہ میں شہداء کی کل تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قابض صیہونی فوج نے غزہ میں فضائی حملہ کرکے نوجوان فلسطینی باکسر کو شہید کر دیا۔ خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے شہید 3 مزید فلسطینیوں کی لاشیں بر آمد ہوئیں، جن میں سے ایک لاش نوجوان فلسطینی باکسر کی تھی، غزہ میں شہداء کی کل تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے مسلسل کارروائیاں کرتے ہوئے ٹینکوں سے مکانات کی بڑی تعداد کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا، غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی بڑی تعداد یاسر عرفات کے خستہ حال ولا میں منتقل ہونے پر مجبور ہے۔