برطانیہ کا کراچی لیاری سانحے پر اظہار افسوس، ریسکیو آپریشن میں مشکلات
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)کراچی کے علاقے لیاری، بغدادی میں جمعہ کے روز گرنے والی رہائشی عمارت کے ملبے تلے سے اب تک 27 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
نجی ٹی وی آج نیوزنے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے اور ملبے تلے اب بھی 10 سے 12 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ برطانیہ نے اس المناک واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ لیاری واقعے میں المناک جانی نقصان پر گہرا دکھ ہوا ہے۔
انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے مکمل ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہادر ریسکیو ورکرز کے ساتھ کھڑی ہیں جنہوں نے مشکل ترین حالات میں انتھک محنت سے امدادی کارروائیاں انجام دیں۔
دوسری جانب ریسکیو انچارج حمیر واحد کے مطابق، ریسکیو ٹیموں کو آپریشن کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موبائل سگنلز کی عدم دستیابی اور جگہ جگہ رکاوٹوں کی وجہ سے ہیوی مشینری بروقت موقع پر نہیں پہنچ پا رہی۔ تنگ گلیوں اور ہجوم کے باعث ریسکیو کا عمل مزید پیچیدہ ہے۔
انچارج حمیر واحد نے بتایا کہ ’آخری بچے زید کی لاش نکالنے میں دو گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، جبکہ اب بھی ملبے تلے ایک رکشہ ڈرائیور کے دبے ہونے کا خدشہ ہے جس کی تلاش کے لیے آپریشن دوبارہ شروع کیا جائے گا۔‘
حمیر کے مطابق، اب تک 95 فیصد ریسکیو آپریشن مکمل کیا جا چکا ہے، تاہم باقی رہ جانے والے افراد کی تلاش جاری ہے۔
محرم الحرام: سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی کرنے پر 24 گھنٹوں میں 18 گرفتار، 19 مقدمات درج
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
کراچی لیاری سانحہ: چیئرمین آباد کا اظہار افسوس، خستہ حال عمارتوں پر فوری کارروائی کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 8 منزلہ مخدوش عمارت کے منہدم ہونے سے 5 سے زائد افراد کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
آباد کے چیئرمین نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو فوری اور مکمل طبی امداد فراہم کی جائے اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو ٹیموں کو بھرپور وسائل فراہم کیے جائیں۔
محمد حسن بخشی نے کہا کہ یہ افسوسناک سانحہ شہر میں موجود درجنوں دیگر مخدوش عمارتوں کی سنگین صورتحال کی طرف ایک بار پھر توجہ دلاتا ہے، اگر ان عمارتوں کی بروقت مرمت یا رہائشیوں کی منتقلی نہ کی گئی تو مستقبل میں ایسے مزید دلخراش حادثات رونما ہو سکتے ہیں۔
چیئرمین آباد نے کہا کہ آباد کے ممبران اس آزمائش کی گھڑی میں متاثرین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی مالی، نفسیاتی اور رہائشی بحالی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ وہ اس سانحے کے اثرات سے نمٹ سکیں۔
انہوں نے کراچی میں عمارتوں کو تین زمروں میں تقسیم کرتے ہوئے وضاحت کی کہ پہلی قسم وہ عمارتیں ہیں جو آباد کے ممبر بلڈرز کے ذریعے قواعد و ضوابط کے مطابق تعمیر کی گئی ہیں، دوسری وہ عمارتیں ہیں جو 50 سال یا اس سے پہلے تعمیر ہوئیں اور اب خستہ حالی کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ تیسری وہ عمارتیں ہیں جو بغیر نقشے کی منظوری، ناقص تعمیراتی مٹیریل اور غیر تربیت یافتہ افراد کے ذریعے غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہیں، یہی عمارتیں انسانی جانوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات میں نہ صرف ناقص مٹیریل استعمال ہوتا ہے بلکہ ان میں کوئی مستند انجینئر یا ٹیکنیکل اسٹاف شامل نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے ان کا گرنا وقت کا مسئلہ بن چکا ہے، آباد متعدد بار ان خطرناک تعمیرات کے خلاف آواز بلند کرتا رہا ہے، مگر حکومتی سطح پر مؤثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔
چیئرمین آباد نے سندھ حکومت کو پیشکش کی کہ وہ ان خستہ حال عمارتوں کی جگہ عالمی معیار کی کثیرالمنزلہ، محفوظ اور پائیدار رہائشی عمارتیں تعمیر کرنے کے لیے تیار ہیں، جن میں وہاں کے موجودہ رہائشیوں کو بغیر کسی قیمت کے منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے سندھ اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ فوری قانون سازی کرے تاکہ اس منصوبے کو قانونی تحفظ حاصل ہو اور آباد اس پر عملدرآمد شروع کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ حکومت مخدوش عمارتوں کے جامع سروے، متاثرہ رہائشیوں کی فوری انخلا اور آباد کی جانب سے پیش کردہ بحالی منصوبے پر سنجیدگی سے غور کرے تاکہ مستقبل میں انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔