لیاری سانحہ افسوسناک، ریسکیو آپریشن آج مکمل ہوگا: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے لیاری میں عمارت گرنے کے سانحے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریسکیو آپریشن آج مکمل ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی پہلی ترجیح متاثرہ افراد کی جان بچانا تھی، اور ہم نے پوری کوشش کی کہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ملبے سے زندہ نکالا جا سکے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں مراد علی شاہ نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ گرنے والی عمارت بغیر اجازت تعمیر کی گئی تھی، اور اس واقعے کے ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے گی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کراچی میں 480 سے زائد عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں، اور بلڈنگز کے معاملات پر کل اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: لیاری میں 107 مخدوش عمارتیں، 22 انتہائی حساس قرار، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ
یوم عاشور کی سیکیورٹی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبہ بھر میں 466 مقامات کو حساس قرار دیا گیا ہے، جن میں 1400 سے زائد مجالس اور 10 سے زائد جلوس انتہائی حساس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی جلوس کی سیکیورٹی پر 6000 سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں، جبکہ روہڑی میں ملک کا سب سے بڑا جلوس پُرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ تمام جلوسوں کے راستوں پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ کراچی لیاری عمارت مراد علی شاہ یوم عاشور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی لیاری عمارت مراد علی شاہ یوم عاشور مراد علی شاہ
پڑھیں:
کراچی: لیاری میں گرنیوالی عمارت میں ریسکیو آپریشن مکمل کر کے مشینری روانہ
—جنگ فوٹوکراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی عمارت میں ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا، جس کے بعد مشینری روانہ ہو گئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے 27 لاشیں نکال لی گئی ہیں، آخری لاش نوجوان لڑکے زید کی نکالی گئی۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے ملبہ ہٹانے کا کام مکمل کیا جا چکا ہے، اس کے لیے ہیوی مشینری استعمال کی گئی، جو اب روانہ ہو گئی ہے۔
ریسکیو اہلکاروں کے مطابق عمارت کے ملبے سے 27 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں، 11 زخمیوں میں 10 کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ 1 مریض اب بھی زیرِ علاج ہے۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، چیف فائر آفیسر ہمایوں کا کہنا تھا کہ ریسکیو کا کام طویل ہونے کی بنیادی وجہ ملبے میں لاشوں کے دبے ہونے کا خدشہ تھا۔
اس معاملے پر وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ لیاری میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک ہے، لوگوں کو مخدوش عمارت خالی کرنے کا کہا جاتا ہے تو وہ مزاحمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لائف ڈیٹیکٹیو ڈیوائس سے ملبے کے نیچے دبے افراد کا پتہ لگایا جا سکتا تھا لیکن مختلف اداروں اور ہیوی مشینری کے شور کی وجہ سے ڈیوائس کا استعمال ممکن نہ ہو سکا۔
دوسری طرف انتظامیہ نے لیاری میں 22 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا ہے، جن میں سے 14 خالی کرا لی گئیں جبکہ دیگر 8 عمارتوں کو خالی کرانے کی کوشش جاری ہے۔