کراچی: منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش نکال لی گئی، جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں دو روز قبل منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے 27 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
ریسکیو افسر کا کہنا ہے کہ ملبے میں مزید ایک شخص کی موجودگی کی اطلاع ہے، عمارت کا ملبہ اٹھانے کا کام 95 فیصد مکمل کرلیا ہے۔
ریسکیو افسر کے مطابق عمارت کے نیچے رکشے پارک کیے جاتے تھے، تقریباً 50 رکشے بھی ملبے تلے دب گئے ہیں۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران 2 بار بھاری رقوم ملی تھیں جو ذمے داروں کے حوالے کردی ہیں۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
لیاری میں عمارت گرنے کے المناک واقعے میں اموات کی تعداد 23 ہوگئی، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
کراچی:
لیاری کے علاقہ بغدادی میں جمعہ کی صبح پانچ منزلہ عمارت منہدم ہونے کے بعد ریسکیو کا عمل جاری ہے، واقعے میں اب تک ہونے والی اموات کی تعداد 24 ہوگئی جس میں سے 23 لاشیں ملبے تلے نکالی گئیں جبکہ ایک زخمی خاتون اسپتال میں دم توڑ گئیں۔ اب بھی متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: کراچی: لیاری میں 5 منزلہ عمارت زمیں بوس، 14 افراد جاں بحق
لیاری بغدادی میں عمارت گرنے کے المناک واقعے کے بعد علاقے میں سوگ کی فضا ہے، جہاں کئی خاندانوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، اس دلخراش سانحے میں مسلم اور ہندو برادری ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑی ہے جبکہ رضاکاروں کی جانب سے ریلیف کیمپ قائم کیا گیا ہے، جہاں متاثرہ خواتین ایک دوسرے کا سہارا بن رہی ہیں۔
عمارت گرنے کے بعد سے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بے چینی اور امید دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی ہے۔
اسپتال حکام کے مطابق اب تک 16 لاشیں سول اسپتال ٹراما سینٹر منتقل کی جا چکی ہیں اور گزشتہ روز تشویش ناک حالت میں لائی جانے والی 55 سالہ خاتون فاطمہ دوران علاج دم توڑ گئیں، حادثے میں زخمی ہونے والے دو افراد تاحال زیرِ علاج ہیں، جن میں ایک خاتون شامل ہیں۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ملبے تلے مزید افراد کی موجودگی کے امکانات کے پیش نظر مزید لاشیں ملنے کا خدشہ ہے۔
لیاری میں واقعہ گزشتہ روز پیش آیا، جس میں کئی خاندان متاثر ہوئے اور امدادی کارروائیاں اب بھی جاری ہیں، عمارت منہدم ہونے کے بعد مائیں اور بہنیں اپنے پیاروں کی تلاش میں بے بسی کے عالم میں رو رو کر دہائیاں دے رہی ہیں۔
ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ان کے خاندان کے پانچ افراد تاحال لاپتا ہیں، جن میں روہت، میحور، بہو منیشہ، بہو گیتا اور دیورانی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ رات بھر ملبے کے پاس بیٹھ کر اپنے پیاروں کی خیریت کا انتظار کرتی رہیں۔
عمارت کے ملبے سے ایک طرف لاشیں نکالی جا رہی ہیں تو دوسری طرف معجزے بھی ہو رہے ہیں، تین ماہ کی بچی زخمی حالت میں زندہ نکلی، جسے دیکھ کر اہلِ خانہ کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں۔
حادثے میں مائی شام جی کے بھائی ہرشی کا پورا خاندان متاثر ہوا ہے، ان کے مطابق دو بیٹے، دو بہوئیں، بھائی کی بیوی اور تین ماہ کی پوتی سب اس حادثے کی زد میں آ گئے، چھوٹے بیٹے پرانتھک کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
مائی شام جی نے بتایا کہ میحور کی شادی کو صرف 6 ماہ ہوئے تھے، جہیز بھی تباہ ہو گیا لیکن ہمیں سامان نہیں اپنے پیارے چاہئیں۔
اسپتال میں متاثرہ خاندانوں کے افراد اپنے پیاروں کے لیے دعاؤں میں مصروف ہیں، کسی کے آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے، تو کوئی ہمت باندھ کر اپنے عزیزوں کی سلامتی کی امید لگائے بیٹھا ہے۔
ریسکیو اداروں اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ متاثرہ افراد کے لیے عارضی رہائش اور خوراک کا بندوبست بھی کیا جا رہا ہے۔
کمشنر کراچی سید حسن نقوی کے مطابق ریسکیو آپریشن کے مکمل ہونے میں 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو خود ہی دوسری جگہ منتقل ہو جانا چاہیے، ہم کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے‘‘۔
کمشنر کراچی نے غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ اجلاس کرنے کا بھی اعلان کیا۔
خیال رہے کہ لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے، عمارت کے ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے، قابل ذکر بات یہ ہے کہ تین سال قبل اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا لیکن نہ تو مکینوں نے عمارت خالی کی اور نہ ہی انتظامیہ نے کوئی کارروائی کی۔
حکام نے گرنے والی عمارت سے متصل دو دیگر عمارتوں (ایک دو منزلہ اور ایک سات منزلہ) کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے عمارت کی بجلی اور گیس کی لائنوں کو بھی کاٹ دیا ہے تاکہ مزید حادثے سے بچا جا سکے۔
ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کراچی جاوید کھوسو نے بتایا کہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024 میں نوٹس دیے گئے تھے، ان کے مطابق ضلع میں 107 مخدوش عمارتوں میں سے 21 کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا جن میں سے 14 کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’لیاری کے واقعے پر فوری طور پر کسی کو ذمے دار ٹھہرانا قبل از وقت ہوگا۔‘‘
یہ واقعہ شہر میں عمارتوں کی ناقص تعمیر اور انتظامیہ کی لاپرواہی کے سنگین نتائج کی ایک اور المناک مثال ہے، اب تک کی اطلاعات کے مطابق ریسکیو آپریشن رات گئے تک جاری رہے گا۔
Tagsپاکستان