data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹوکیو:جاپان نے ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کرتے ہوئے ماحولیاتی تغیرات کی نگرانی کے لیے ایک جدید سیٹلائٹ کامیابی سے مدار میں روانہ کر دیا ہے۔

یہ سیٹلائٹ “GOSAT-GW” دراصل تینریا سیریز کا تیسرا ماحولیاتی مشن ہے جو خاص طور پر زمینی فضا میں گرین ہاؤس گیسوں اور پانی کے چکر جیسے اہم عوامل پر نگاہ رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد زمین پر بڑھتے ہوئے موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے قبل از وقت خبردار کرنا اور عالمی سطح پر تحقیقی اداروں کو مستند ڈیٹا فراہم کرنا ہے۔

یہ سیٹلائٹ جاپان کے معروف تنغاشیما اسپیس سینٹر سے H‑2A راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہے، جو جاپانی خلائی ایجنسی کا طویل عرصے سے آزمودہ لانچنگ سسٹم رہا ہے اور اس لانچ کے ساتھ ہی H‑2A نے اپنی 50ویں اور آخری پرواز مکمل کر لی ہے۔ اب اس پرانے راکٹ کو H3 نامی نئے اور جدید نظام سے تبدیل کیا جائے گا، جسے جاپانی خلائی ایجنسی نے مستقبل کی کم خرچ اور زیادہ مؤثر خلائی مہمات کے لیے تیار کیا ہے۔

لانچ کے تقریباً 16منٹ بعد ہی سیٹلائٹ کو کامیابی کے ساتھ اس کے مقررہ مدار میں نصب کر دیا گیا، جہاں سے اب یہ زمین کی سطح، فضا اور سمندری درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ بارشوں اور موسمیاتی تغیرات پر گہری نظر رکھے گا۔ اس کے علاوہ یہ نظام ہنگامی حالات، جیسے کہ طوفان یا سیلاب سے پہلے انتباہی ڈیٹا بھی فراہم کر سکے گا، جو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ GOSAT-GW نہ صرف جاپان بلکہ دنیا کے کئی دیگر ممالک کو بھی قیمتی ڈیٹا فراہم کرے گا۔ اس ڈیٹا کی بدولت عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے گا اور عالمی پالیسی ساز اداروں کو درست فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔ خاص طور پر امریکا، یورپ اور جنوبی ایشیائی ممالک میں اس ڈیٹا کو ماحولیاتی پالیسیوں کی تشکیل اور قدرتی وسائل کے تحفظ میں کلیدی حیثیت حاصل ہو سکتی ہے۔

یہ سیٹلائٹ زمین کی سطح سے لے کر فضا کی بلندی تک کے مختلف پرتوں میں گیسوں کے بہاؤ، نمی کی مقدار اور ماحولیاتی دباؤ جیسے پیچیدہ مظاہر کا مسلسل مشاہدہ کرے گا۔ اس کی مدد سے ماحولیاتی سائنس دانوں کو نہ صرف موجودہ موسمی تبدیلیوں کو سمجھنے میں آسانی ہو گی بلکہ مستقبل میں پیش آنے والے خطرات کی پیش گوئی بھی ممکن ہو سکے گی۔

H‑2A راکٹ سسٹم جاپان کے خلائی پروگرام کی بنیاد سمجھا جاتا رہا ہے، جس نے 2001 سے لے کر اب تک نہ صرف زمین کے گرد مدار میں کئی سائنسی سیٹلائٹس بھیجے بلکہ قمری مشن SLIM اور شہابی پتھروں سے نمونے لانے والا Hayabusa2 مشن بھی اسی نظام کے ذریعے کامیابی سے مکمل ہوا۔ اس کامیاب سفر کے بعد اب جاپانی سائنسدانوں کی نظریں H3 پر مرکوز ہیں جو زیادہ پائیدار اور مؤثر خلائی سسٹم ثابت ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جاپان کا یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا ہے جب دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیاں شدت اختیار کر چکی ہیں۔ کہیں شدید بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں تو کہیں خشک سالی زمین کو بنجر کر رہی ہے۔ ایسے میں GOSAT-GW جیسے مشنز نہ صرف موسمیات کے ماہرین کے لیے مددگار ہوں گے بلکہ عام انسانوں کے لیے بھی زندگی کو بہتر بنانے کا ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

جاپان کی تاریخ میں پہلی بار خاتون وزیراعظم بننے جا رہی ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹوکیو: جاپان کی حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے اقتصادی سلامتی کی سابق وزیر سانائے تکائچی کو اپنا نیا سربراہ منتخب کرلیا ہے، جس کے بعد ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کے وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق جاپان میں وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب کے لیے پارلیمانی ووٹنگ وسط اکتوبر میں ہوگی۔ چونکہ ایوانِ زیریں میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو سب سے زیادہ نشستیں حاصل ہیں، اس لیے سانائے تکائچی کا وزیراعظم بننا تقریباً یقینی قرار دیا جارہا ہے۔

سانائے تکائچی نے پارٹی کے اندر ہونے والے رن آف الیکشن میں زراعت کے وزیر شینجیرو کوئزومی کو شکست دی، جو سابق وزیراعظم جونیچیرو کوئزومی کے صاحبزادے ہیں اور نوجوان ووٹرز میں خاصے مقبول سمجھے جاتے ہیں۔

جاپان ایک ایسا ملک ہے جو عالمی درجہ بندی میں صنفی مساوات کے حوالے سے کافی نیچے شمار ہوتا ہے۔ اس پس منظر میں سانائے تکائچی کا وزیراعظم کے عہدے تک پہنچنا ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا جارہا ہے، جو جاپان کی سیاست میں خواتین کے کردار کے حوالے سے ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ تکائچی چونکہ پارٹی کے قدامت پسند دھڑے سے تعلق رکھتی ہیں، اس لیے ان کی بعض سخت گیر پالیسیوں پر نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ عوامی حلقوں میں بھی بحث چھڑنے کا امکان ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ان کا اقتدار جاپان کی داخلی اور خارجہ پالیسیوں پر اہم اثرات ڈال سکتا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • ملکی وے کہکشاں کےستارہ ساز خطے کی روشن تصویر جاری
  • جاپان کی تاریخ میں پہلی بار خاتون وزیراعظم بننے جا رہی ہیں
  • 7 اکتوبر کو سال کا پہلا سپر مون کیا پاکستان میں بھی دکھائی دے گا؟
  • ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، وزیر خزانہ
  • گاڑی خریدنا ہوا مشکل، نئی سخت شرائط عائد
  • پرندوں کا انوکھا ملاپ: ماحولیاتی تبدیلی سے مخلوط نسل بچے پیدا ہونے لگے؟
  •   پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں  بہتری ریکارڈ، ٹاپ 100 میں شامل ہو کر 96 ویں نمبر پر آ گیا 
  • راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو، مزید 29 کیسز سامنے آگئے
  • پاکستان میں رواں سال ’سپر مون‘ پہلی بار کب دکھائی دے گا؟
  • صحت کے شعبے میں بہتری کیلئے اصلاحات کی جا رہی ہیں: مصطفیٰ کمال