موسم کی پیشگوئی میں بہتری کی اُمید: جاپان کا ماحولیاتی سیٹلائٹ خلا میں روانہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو:جاپان نے ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کرتے ہوئے ماحولیاتی تغیرات کی نگرانی کے لیے ایک جدید سیٹلائٹ کامیابی سے مدار میں روانہ کر دیا ہے۔
یہ سیٹلائٹ “GOSAT-GW” دراصل تینریا سیریز کا تیسرا ماحولیاتی مشن ہے جو خاص طور پر زمینی فضا میں گرین ہاؤس گیسوں اور پانی کے چکر جیسے اہم عوامل پر نگاہ رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد زمین پر بڑھتے ہوئے موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے قبل از وقت خبردار کرنا اور عالمی سطح پر تحقیقی اداروں کو مستند ڈیٹا فراہم کرنا ہے۔
یہ سیٹلائٹ جاپان کے معروف تنغاشیما اسپیس سینٹر سے H‑2A راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہے، جو جاپانی خلائی ایجنسی کا طویل عرصے سے آزمودہ لانچنگ سسٹم رہا ہے اور اس لانچ کے ساتھ ہی H‑2A نے اپنی 50ویں اور آخری پرواز مکمل کر لی ہے۔ اب اس پرانے راکٹ کو H3 نامی نئے اور جدید نظام سے تبدیل کیا جائے گا، جسے جاپانی خلائی ایجنسی نے مستقبل کی کم خرچ اور زیادہ مؤثر خلائی مہمات کے لیے تیار کیا ہے۔
لانچ کے تقریباً 16منٹ بعد ہی سیٹلائٹ کو کامیابی کے ساتھ اس کے مقررہ مدار میں نصب کر دیا گیا، جہاں سے اب یہ زمین کی سطح، فضا اور سمندری درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ بارشوں اور موسمیاتی تغیرات پر گہری نظر رکھے گا۔ اس کے علاوہ یہ نظام ہنگامی حالات، جیسے کہ طوفان یا سیلاب سے پہلے انتباہی ڈیٹا بھی فراہم کر سکے گا، جو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ GOSAT-GW نہ صرف جاپان بلکہ دنیا کے کئی دیگر ممالک کو بھی قیمتی ڈیٹا فراہم کرے گا۔ اس ڈیٹا کی بدولت عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے گا اور عالمی پالیسی ساز اداروں کو درست فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔ خاص طور پر امریکا، یورپ اور جنوبی ایشیائی ممالک میں اس ڈیٹا کو ماحولیاتی پالیسیوں کی تشکیل اور قدرتی وسائل کے تحفظ میں کلیدی حیثیت حاصل ہو سکتی ہے۔
یہ سیٹلائٹ زمین کی سطح سے لے کر فضا کی بلندی تک کے مختلف پرتوں میں گیسوں کے بہاؤ، نمی کی مقدار اور ماحولیاتی دباؤ جیسے پیچیدہ مظاہر کا مسلسل مشاہدہ کرے گا۔ اس کی مدد سے ماحولیاتی سائنس دانوں کو نہ صرف موجودہ موسمی تبدیلیوں کو سمجھنے میں آسانی ہو گی بلکہ مستقبل میں پیش آنے والے خطرات کی پیش گوئی بھی ممکن ہو سکے گی۔
H‑2A راکٹ سسٹم جاپان کے خلائی پروگرام کی بنیاد سمجھا جاتا رہا ہے، جس نے 2001 سے لے کر اب تک نہ صرف زمین کے گرد مدار میں کئی سائنسی سیٹلائٹس بھیجے بلکہ قمری مشن SLIM اور شہابی پتھروں سے نمونے لانے والا Hayabusa2 مشن بھی اسی نظام کے ذریعے کامیابی سے مکمل ہوا۔ اس کامیاب سفر کے بعد اب جاپانی سائنسدانوں کی نظریں H3 پر مرکوز ہیں جو زیادہ پائیدار اور مؤثر خلائی سسٹم ثابت ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جاپان کا یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا ہے جب دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیاں شدت اختیار کر چکی ہیں۔ کہیں شدید بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں تو کہیں خشک سالی زمین کو بنجر کر رہی ہے۔ ایسے میں GOSAT-GW جیسے مشنز نہ صرف موسمیات کے ماہرین کے لیے مددگار ہوں گے بلکہ عام انسانوں کے لیے بھی زندگی کو بہتر بنانے کا ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ڈیٹا حفاظت کی ذمہ داری ریاست کی ہے: عطاء اللّٰہ تارڑ
اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ ڈیٹا نادرا کا ہو یا ایف بی آر کا حفاظت کی ذمے داری ریاست کی ہے۔
مزید عطاء تارڑ نے کہا کہ کیمرے لگے ہوں تو کوئی بھی کہیں جا رہا ہو شناخت کرنا آسان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ڈیٹا لینا ضروری ہے، لندن، نیویارک، ٹوکیو، بیجنگ میں جرائم کا کھوج سیف سٹی کیمروں کی مدد سے لگایا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے یہ اقدامات کریں، ضروری ہے کہ ناصرف گاڑیوں پر ایم ٹیگ ہو بلکہ ریڈ ٹیگ بھی ہو۔
اُن کا کہنا ہے کہ ملک میں ریڈ ٹیگ کے تحت کوئی بھی ٹیننٹ اپنا ڈیٹا جمع نہیں کراتا، ڈیٹا کی حفاظت ریاست کی ذمے داری ہے، چاہے وہ نادرا کا ہو یا ایف بی آر کا۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ پولیس اور سول انتظامیہ کو اختیار دیا جاتا ہے کہ یہ رجسٹریشن ضروری ہے، یہ ضروری اس لیے ہے کہ دہشت گرد کہیں پناہ لیتے ہیں، وہاں سے نکلتے ہیں اور دھماکا کر دیتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی والے صحافیوں کے نام لکھ کر سوشل میڈیا پر لگاتے ہیں یہ قابلِ مذمت ہے۔