خدارا 200 یونٹ والی بدمعاشی ختم کریں: نعمان اعجاز
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کے سینئر اداکار نعمان اعجاز نے بڑھتی ہوئی بجلی کی قیمتوں اور یونٹس کے نظام پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ 200 یونٹ والی بدمعاشی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
ملک بھر میں گرمی کی شدت میں اضافہ اور ساتھ ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ و بلوں میں بے تحاشا اضافہ عوام کو پریشان کیے ہوئے ہے، ایسے میں اب شوبز ستارے بھی عوام کی آواز میں آواز ملانے لگے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Rania (@rania_official05)
نعمان اعجاز نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں طنزیہ انداز میں کہا کہ ایک عام شہری کبھی میٹر کو گھورتا ہے، کبھی سورج کو اور کبھی اپنے بچوں کو مگر کہیں سے کوئی ریلیف نظر نہیں آتا۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ خدارا 200 یونٹس کے نظام کو ختم کریں، یہ ظلم ہے۔
نعمان اعجاز کی پوسٹ سے بہت سے صارفین نے ان کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے لکھا کہ وہ بھی ہر مہینے کے بل دیکھ کر ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ یہ 200 یونٹ کی حد صرف عوام کو پھنسانے کے لیے ہے، کوئی رعایت نہیں، صرف سزا۔
مزیدپڑھیں:متاثرہ بلڈنگ کے حوالے سے جوبھی ملوث ہوا اس کو سزا دی جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔