فضل الرحمٰن اور اپوزیشن میں ذرا بھی اخلاقی جرأت ہو تو مخصوص نشستوں سے انکار کریں، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
پشاور:
ترجمان پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن اور اپوزیشن جماعتیں اخلاقی جرات دکھائیں اور مخصوص نشستیں لینے سے انکار کریں۔
اپنے بیان میں مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں میں ذرا بھر بھی اخلاقی جرأت ہو تو مخصوص نشستیں لینے سے انکار کر دیں گی۔ قانون اور عدالت تو 26ویں آئینی ترمیم میں جکڑی ہوئی ہیں لیکن اخلاقی جرات 26ویں آئینی ترمیم سے آزاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستیں صرف اور صرف پی ٹی آئی کا حق ہیں، جنہیں عدالتی فیصلے نے نیلامی پر لگا دیا ہے۔ پہلے فارم 47 کے ذریعے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چرایا گیا، اب مخصوص نشستیں بھی دوسروں میں بانٹی جا رہی ہیں۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جعلی حکومت نے پی ٹی آئی کے خاتمے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا، مگر ناکام رہی۔ پی ٹی آئی کو دبانے کی کوشش میں پارٹی مزید مضبوط ہو کر ابھری ہے۔ امیر حیدر خان ہوتی کا مخصوص نشستیں نہ لینے کے حوالے سے بیان خوش آئند ہے۔
ترجمان کے پی کے حکومت کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے 26ویں آئینی ترمیم کے وقت پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔ فضل الرحمان کو بھی امیر حیدر خان ہوتی کی طرح اسلامی کردار اور اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستیں بیرسٹر سیف پی ٹی آئی
پڑھیں:
ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
لاہور(این این آئی)پنجاب اسمبلی میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کرنے کی قرارداد جمع کرا دی گئی۔قرارداد صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن رکن اسمبلی فرخ جاوید مون نے پیش کی جس میں وفاقی حکومت سے پاکستان میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔جمع کروائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان میں ٹک ٹاک مافیا لائیو چیٹ کے ذریعے فحاشی اور عریانی کو فروغ دے رہا ہے جو نوجوان نسل بالخصوص بچوں کو بیحیائی کی طرف راغب کر رہا ہے۔قرارداد میں مزید کہا گیا کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں آپس میں فحش گفتگو کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو غیر اخلاقی حرکات پر اُکساتے ہیں، جو اسلامی معاشرتی اقدار کے سراسر منافی ہے۔قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نوجوان نسل سستی شہرت اور پیسہ کمانے کے لیے ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کی جانب تیزی سے راغب ہو رہی ہے، جس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ ٹک ٹاک اور اس کے لائیو چیٹ فیچر پر فوری پابندی عائد کی جائے، تاکہ نوجوان نسل کو اخلاقی تباہی سے بچایا جا سکے۔واضح رہے کہ پاکستان میں ٹک ٹاک پر ماضی میں بھی عارضی پابندیاں لگائی جاچکی ہیں جس کی بنیادی وجوہات میں فحاشی، غیر اخلاقی مواد اور صارفین کی ذہنی و اخلاقی تربیت پر منفی اثرات شامل ہیں۔