مخصوص نشستوں پر بحال ارکان کو معطلی کے دورانیہ کی تنخواہیں دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن)مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کے وارے نیارے ،کام نہ کاج مگر13ماہ کی بنیادی تنخواہ ملے گی۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے اراکین کی چاندی ہوگئی، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو معطلی کے عرصے کی تنخواہیں ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق 13 مئی 2024 ء کو 77 اراکین کو معطل کیا گیا تھا، جن میں قومی اسمبلی کے 22 اراکین شامل تھے، جن میں 19 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل ہیں۔معطلی کے ساتھ ہی ان کی تنخواہیں روک دی گئی تھیں تاہم اب ان 19 قومی اسمبلی ارکان کو 13 مئی سے عدالتی فیصلے کی تاریخ تک تنخواہیں ادا کی جائیں گی۔ ان اراکین کو ٹی اے، ڈی اے یا دیگر الاؤنسز نہیں دیے جائیں گے۔13 مئی 2024 ء سے 31 دسمبر 2024ء تک ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ کے حساب سے بنیادی تنخواہ دی جائے گی جب کہ یکم جنوری 2025 ء سے عدالتی فیصلے تک بڑھائی گئی تنخواہ کے مطابق ادائیگی ہوگی،اسی طرح صوبائی اسمبلیوں کے 55 مخصوص نشستوں کے اراکین کو بھی ان کی متعلقہ اسمبلی کے قانون کے تحت تنخواہیں ملیں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد آج بھی پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔