جاپان سمیت مختلف ممالک پر نئے امریکی ٹیرف کا اعلان، تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان اور جنوبی کوریا سمیت مزید کئی ممالک پر ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا جس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے مختلف ممالک پر عائد تجارتی ٹیکسوں سے متعلق خطوط سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے شروع کر دئے۔
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ یکم اگست سے جاپان اور جنوبی کوریا سے آنے والی اشیاء پر 25 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، امریکا نے تیونس پر 25 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد، بوسنیا پر 30 فیصد اور بنگلا دیش پر 35 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ امریکی صدر نے سربیا پر 35 اور کیمبوڈیا پر 36 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔ جبکہ تھائی لینڈ سے 36 فیصد ٹیرف وصول کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ملائیشیا اور قازقستان پر 25 فیصد ٹیرف لگے گا، جنوبی افریقا پر 30 فیصد، لاؤس پر 40 فیصد اور میانمار پر 40 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔
رائٹرز کے مطابق ٹرمپ کے ٹیرف اعلان نے وال اسٹریٹ کو ہلا کر رکھ دیا، جہاں ایس اینڈ پی 500 انڈیکس (.
ٹرمپ نے جاپان اور جنوبی کوریا کو لکھے گئے خطوط میں لکھا کہ اگر آپ کسی بھی وجہ سے اپنے ٹیرف بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو جو بھی شرح آپ طے کریں گے، وہ ہماری طرف سے عائد کردہ 25 فیصد ٹیرف پر مزید اضافہ ہوگا۔
یہ خطوط ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری کیے۔
نئے ٹیرف یکم اگست سے نافذ العمل ہوں گے، تاہم یہ پہلے سے اعلان کردہ مخصوص شعبوں جیسے آٹو موبائل، اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد ٹیرف میں شامل نہیں کیے جائیں گے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیصد ٹیرف
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔