ہنڈی، بھکاری اور جعلی ادویات مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ، ایف آئی اے کو احکامات جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جولائی 2025ء ) حکومت نے ہنڈی، بھکاری اور جعلی ادویات مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے ایف آئی اے کو احکامات جاری کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایف آئی اے کراچی زون کا دورہ کیا جہاں انہوں نے حوالہ ہنڈی و بھکاری مافیا کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن کا حکم دیا، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کراچی زون نعمان صدیق نے وزیر داخلہ کو بریفنگ دی، ایف آئی اے کراچی زون کی کارکردگی اور مسائل سے آگاہ کیا گیا، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ساؤتھ مجاہد اکبر خان، ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی منی لانڈرنگ ، ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن، ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن، تمام اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور ایف آئی اے ساؤتھ کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
(جاری ہے)
اس موقع پر ایف آئی اے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حوالہ ہنڈی میں ملوث بڑے بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالا جائے، کسی کا دباؤ قبول کیے بغیر مافیا کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے، بھکاری مافیا پاکستان کے امیج کو خراب کر رہا ہے، ایجنٹس کے خلاف بلاامتیاز ایکشن نظر آنا چاہئے، مفرور ایجنٹس کو دیگر صوبوں کے تعاون سے گرفتار کیا جائے اور ڈی پورٹ ہوکر آنے والے بھکاریوں کی گرفتاری یقینی بنائی جائے۔ محسن نقوی نے نان کسٹم مصنوعات کے خلاف بھرپور کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 5 ہزار سے زائد ڈالر بیرون ملک لے کر جانے والے مسافروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے، ایسے مسافروں کے خلاف قانون کے مطابق بھرپور کارروائی کی جائے، اسی طرح جعلی ادویات کا کاروبار کسی صورت برداشت نہیں، جعلی ادویات کے مکروہ دھندے میں ملوث لوگوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، جعلی ادویات کے کاروبار میں ملوث لوگوں کی اصل جگہ جیل ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جعلی ادویات ایف ا ئی اے ایف آئی اے کے خلاف
پڑھیں:
کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
مرتضیٰ وہاب کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر شمار ہونے لگے، تجاوزات مافیا کی سرپرستی
ضلع وسطی میں تجاوزات مافیا کی بھرمار، ٹاون میونسپل افسر،ڈی سی سینٹرل بُری طرح ناکام
(رپورٹ:عاقب قریشی)کراچی کے فٹ پاتھ ایک بار پھر تجاوزات مافیا کے قبضے میں آگئے ہیں، جہاں ٹھیلے ، پتھارے اور غیر قانونی اسٹالز نے شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کارروائیاں وقتی ہوتی ہیں، مگر چند دن بعد فٹ پاتھ دوبارہ بھرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران مبینہ طور پر اس "دھندے ” میں ملوث ہیں اور تجاوزات مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔شہری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ٹاؤن میونسپل افسراورڈی سی سینٹرل بھی تجاوزات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں تجاوزات کا سیلاب پھر سے واپس آگیا ہے ، اورمرتضیٰ وہاب کا تاثر’’کراچی کی تاریخ کے بد ترین میئر‘‘کے طور پر پھیل رہا ہے ۔ضلعی سینٹرل کے علاقوں، خصوصاً نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ ناگن چورنگی سے پاؤر ہاؤس چورنگی تک پاؤر ہاؤس چورنگی سے فور کے چورنگی تک ،گودھراسے لے کر پانچ نمبر، سندھی ہوٹل، اور اللہ والی چورنگی تک ہر جگہ سڑکیں اور فٹ پاتھ پتھاروں، ہوٹلوں کے تختوں اور رکشہ اسٹینڈز سے بھرے پڑے ہیں۔مقامی دُکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو روزی روٹی کے لیے یہ سب کرتے ہیں، اگر کے ایم سی والے کارروائی کریں تو بڑے دکانداروں سے بھی پوچھیں جو اپنی دُکانوں کا آدھا سامان سڑک پر رکھتے ہیں‘‘۔جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے ۔ایک شہری، سلمان احمد، کا کہنا تھا کہ ’’پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرنے میں اب پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں، یہاں تک کہ جنازے کے جلوس بھی ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں‘‘۔رکشہ اسٹینڈز کی بھرمار نے مسئلہ مزید بڑھا دیا ہے ۔ سروس روڈز پر درجنوں رکشے لائن بنا کر کھڑے رہتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے ۔شہریوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ، اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری نوٹس لینے اور تجاوزات مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فٹ پاتھ شہریوں کو واپس مل سکیں۔