معروف پاکستانی ڈرامہ اور فلم ڈائریکٹر مہرین جبار نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں ادائیگیوں کے مسائل کا انکشاف کردیا۔

مہرین جبار نے حال ہی میں ایک یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ڈرامہ انڈسٹری میں پیش آنے والے ادائیگیوں کے مسائل پر روشنی ڈالی۔

مہرین جبار جنہوں نے دام، ایک جھوٹی لو اسٹوری، جیکسن ہائٹس اور دوراہا جیسے کامیاب ڈرامے ڈائریکٹ کیے ہیں، ان دنوں ایک نئے ڈرامے پر کام کر رہی ہیں جس میں عدیل حسین، شجاع اسد اور حاجرا یامین شامل ہیں۔

انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری نے کافی ترقی کی ہے، تاہم پیشہ ورانہ رویوں کی کمی اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، خاص طور پر ادائیگیوں کے معاملے میں جو کہ سب سے اہم مسئلہ ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں بیشتر پروڈکشن ہاؤسز وقت پر ادائیگیاں نہیں کرتے، اور فنکاروں، ہدایتکاروں حتیٰ کہ اسپاٹ بوائز کو بھی بار بار اپنی تنخواہ کا تقاضا کرنا پڑتا ہے، جیسے کہ وہ کسی سے خیرات مانگ رہے ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تکنیکی عملے کی تنخواہیں نہایت کم ہیں اور پروڈکشنز اخراجات کم رکھنے کے لیے اسی حکمتِ عملی پر چلتی ہیں۔ مہرین جبار نے کہا کہ یہ صورتحال بہت پریشان کن ہے اور اسے بدلنا نہایت ضروری ہے کیونکہ اب مہنگائی کا دور ہے جس میں ہر شخص کیلئے اخراجات پورے کرنا مشکل ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ادائیگیوں کے

پڑھیں:

پاکستان پوسٹ میں 4 ارب روپے کے خلافِ ضابطہ اخراجات کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پوسٹ کے مالی معاملات پر سنگین سوالات اٹھ گئے۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ پاکستان پوسٹ نے 4 ارب روپے سے زائد کی رقم خلافِ ضابطہ طریقے سے خرچ کی، جو کہ سرکاری خزانے میں جمع کروانے کے بجائے مختلف مدات میں استعمال کی گئی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان پوسٹ کے 37 ڈاک خانوں میں یہ بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جہاں منی آرڈرز اور ویسٹرن یونین کی ادائیگیوں کے نام پر غیر قانونی اخراجات کیے گئے۔

آڈٹ حکام نے واضح طور پر کہا کہ محکمے کی جانب سے دی جانے والی وضاحتیں درست نہیں اور ان خلاف ورزیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اس موقع پر چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مزید چھان بین کی ہدایت کی۔

سیکریٹری مواصلات نے اپنی وضاحت میں بتایا کہ ادائیگیوں کا مؤثر نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے ادارے کو یہ قدم اٹھانا پڑا، تاہم ان کے مطابق اب سسٹم کو بہتر کر لیا گیا ہے اور مستقبل میں ایسی بے ضابطگیوں کی گنجائش نہیں رہے گی۔

یہ معاملہ سرکاری اداروں میں شفافیت اور جوابدہی کے حوالے سے ایک بار پھر خدشات کو جنم دے رہا ہے، اور اس پر آئندہ اجلاسوں میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان پوسٹ میں 4 ارب روپے کے خلافِ ضابطہ اخراجات کا انکشاف
  • یو اے ای میں پاکستانیوں کو ویزے نہیں مل رہے، کویت اور اومان میں بھی مسائل ہیں، وزیر داخلہ
  • ’’ڈرامہ انڈسٹری خواتین کےلیے غیر محفوظ ہے‘‘، ریحام رفیق کا انکشاف
  • حکومت محاذ آرائی کے بجائے اتفاق رائے سے آگے بڑھنے پر یقین رکھتی ہے. رانا ثنا اللہ
  • صحیفہ جبار کی بولڈ تصاویر: حقیقت، اے آئی یا فوٹو شاپ؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
  • صحیفہ جبار کی بولڈ تصاویر حقیقت یا اے آئی؟ سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی
  • ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کیلئے رومان رئیس پاکستانی اسکواڈ میں شامل
  • چین میں مقیم پاکستانی شہری کا سیلاب کے وقت شاندار دوستی کا عملی مظاہرہ
  • یہ وقت خاموشی کا نہیں،بیداری کا ہے،نئے پاکستان کے لیے آواز اٹھائیں،محمد عارف