کیا بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی مدد کی؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جولائی 2025ء) پاکستان اور چین دونوں نے پیر کے روز اس بات سے انکار کیا کہ مئی کے اوائل میں جببھارت اور پاکستان کے درمیان مختصر جنگ ہوئی تو، چین نے بھارتی سرگرمیوں پر معلومات فراہم کر کے پاکستان کی مدد کی تھی۔
گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی فوج کے نائب سربراہ جنرل راہول سنگھ نے کہا تھا کہ اس لڑائی کے دوران پاکستان "سامنے والا چہرہ" تھا، جبکہ چین نے اپنے ہمہ وقت اتحادی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کی اور ترکی نے بھی اسلام آباد کو فوجی ہارڈویئر فراہم کر کے بھی ایک اہم کردار ادا کیا۔
بھارتی فوجی جنرل کا کہنا تھا کہ بھارت سات اور دس مئی کے تنازعے کے دوران کم از کم تین مخالفین سے نمٹ رہا تھا۔
(جاری ہے)
تاہم چین نے اس بیان پر اپنے رد عمل میں اس کی تردید کی ہے اور کہا کہ اسے یقین نہیں ہے کہ یہ الزام آخر کیسے لگایا گیا۔
کیا چین نے رفال طیاروں کے خلاف غلط فہمی پھیلائی؟
چین نے کیا کہا؟بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بھارتی جنرل کے بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا، "میں آپ کی بیان کردہ تفصیلات سے واقف نہیں ہوں۔
میں کہتا ہوں کہ چین اور پاکستان قریبی پڑوسی ہیں، روایتی دوستی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دفاع اور سیکورٹی تعاون دونوں ممالک کے درمیان معمول کے تعاون کا حصہ ہے، تاہم یہ کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتا ہے۔"جب اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا کہ تنازعے کے دوران پاکستان کو براہ راست معلومات فراہم کرنے میں چین کا فعال کردار تھا، تو ماؤ نے کہا، "مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ الزام کیسے سامنے آیا۔
مختلف لوگوں کے مختلف نقطہ نظر ہو سکتے ہیں۔"بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی براہ راست مدد کی، بھارتی جنرل
ان کا مزید کہنا تھا، "میں جو کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ چین پاکستان تعلقات کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتے ہیں، یہ چین کی پالیسی ہے۔ پاک بھارت تعلقات پر، ہم دونوں فریقوں کی حمایت کرتے ہیں کہ وہ بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کریں اور مشترکہ طور پر خطے کو پرامن اور مستحکم بنائیں۔
"بیجنگ کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ "حقیقت میں چین اور بھارت کے تعلقات بہتری اور ترقی کے ایک اہم مرحلے پر ہیں۔ ہم دو طرفہ تعلقات کو مستحکم اور پائیدار ٹریک پر آگے بڑھانے کے لیے بھارت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔"
بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی
پاکستانی فوج کے سربراہ نے بھارتی الزام پر کیا کہا؟پیر کے روز ہی پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی بھارت کے ان بیانات کو غلط بتایا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن سیندور کے دوران بھارت اپنے بیان کردہ فوجی مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا، اس لیے اب وہ اس کمی کو پیچیدہ منطق کے ذریعے معقول بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جو اس کی آپریشنل تیاری اور اسٹریٹجک دور اندیشی کی کمی کو واضح کرتا ہے۔عاصم منیر کا کہنا تھا، " پاکستان کے کامیاب آپریشن 'بنیان مرصوص' میں بیرونی مدد کے حوالے سے اشارے غیر ذمہ دارانہ اور حقیقتاً غلط بینی پر مبنی ہیں اور یہ (بیانات) کئی دہائیوں کی دانشمندنہ دفاعی حکمت کے دوران پیدا ہونے والی مقامی صلاحیت اور ادارہ جاتی قوت کو تسلیم کرنے میں دائمی ہچکچاہٹ کی عکاسی کرتے ہیں۔
"پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ "خالص طور پر دوطرفہ فوجی تصادم میں دوسری ریاستوں کو شامل کرنا بھی کیمپ کی سیاست کھیلنے کی ایک ناقص کوشش ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کی شدت سے ایک کوشش ہے کہ بھارت بڑے جغرافیائی سیاسی مقابلے سے فائدہ اٹھانے والا بنا رہے، کیونکہ خطے کا نام نہاد نیٹ سکیورٹی فراہم کرنے کی اس کی حیثیت اب ہندوتوا پسندی اور انتہا پسندی سے تنگ آتی جا رہی ہے۔
پاکستانی فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے مطابق عاصم منیر نے مزید کہا، "بھارت کے اسٹریٹجک رویے کے برعکس، جو ذاتی مفاد سے ہم آہنگی پر مبنی ہے، پاکستان نے اصولی سفارتکاری کی بنیاد پر پائیدار شراکت داری قائم کی ہے، جو باہمی احترام اور امن پر مبنی ہے، اور اس نے خود کو خطے میں ایک استحکام بخشنے والا ملک ثابت کیا ہے۔"
آرمی چیف نے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، امپورٹڈ فینسی ہارڈ ویئر یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں، بلکہ "ایمان، پیشہ ورانہ قابلیت، آپریشنل وضاحت، ادارہ جاتی طاقت اور قومی عزم کے ذریعے جیتی جاتی ہیں۔
"بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘
کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیا جائے گااسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں گریجویٹ افسران سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے جنگ کے ابھرتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی اور پیچیدہ اسٹریٹجک مسائل کو نیویگیٹ کرنے میں ذہنی تیاری، آپریشنل وضاحت اور ادارہ جاتی پیشہ ورانہ مہارت کی مرکزیت پر زور دیا۔
اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ کسی بھی مہم جوئی یا پاکستان کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی کوششوں یا علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کا "بغیر کسی رکاوٹ یا ہچکچاہٹ کے فوری اور پرعزم" جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا، "ہمارے آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کوئی بھی کوشش فوری طور پر 'گہری تکلیف دہ اور باہمی ردعمل سے زیادہ' کی دعوت دے گی۔
حکمت عملی کے لحاظ سے کشیدگی کی ذمہ داری اندھے اور متکبر جارح پر ہو گی، جو ایک جوہری ریاست کے خلاف اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائی کے سنگین نتائج کو دیکھنے میں ناکام رہتی ہے۔"بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
بھارتی فوج کا الزام کیا ہے؟بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے گزشتہ جمعہ کے روز دعویٰ کیا تھا کہ چین نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپ کے دوران اسلام آباد کو ''براہِ راست معلومات" فراہم کیں۔
سنگھ نے بھارت کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو فوری طور پر بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جب پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کے درمیان بات چیت جاری تھی، تو پاکستانی افسر بھارتی دفاعی تیاریوں کے بارے میں تفصیلات سے باخبر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''انہیں چین سے براہِ راست معلومات مل رہی تھیں۔
" تاہم سنگھ نے یہ واضح نہیں کیا کہ بھارت کو یہ معلومات کیسے حاصل ہوئیں۔بھارتی بحریہ کا اہلکار پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
بھارت نے 22 اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام پاکستانی کی اعانت والے عسکریت پسندوں پر عائد کیا تھا اور پھر چھ اور سات مئی کی درمیانی شب کو اچانک پاکستان کے متعدد علاقوں پر حملہ کر دیا، جسے اس نے آپریشن سیندور کا نام دیا۔
پاکستان نے پہلگام سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا تھا اور اس حملے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم بھارتی حملوں کے بعد پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا اور دونوں میں چار دن تک شدید جھڑپیں جاری رہیں۔ دس مئی کو امریکی ثالثی کے بعد یہ مختصر لڑائی رک گئی تھی۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا تھا پاکستان کی پاکستان کے پاکستان نے اسلام آباد بھارتی فوج کے درمیان نے کہا کہ فراہم کر کے دوران انہوں نے بھارت کے کیا تھا کے ساتھ میں چین سنگھ نے کہ چین کیا کہ چین نے تھا کہ فوج کے
پڑھیں:
بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کس طرح غلطی سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے والے اعجاز ملاح کو بھارتی خفیہ ادارے نے پکڑ کر پاکستان میں جاسوسی کے اہداف دیے۔
وفاقی وزرا کے مطابق اعجاز ملاح کو پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیز نے گرفتار کرکے جب اس سے پوچھ گچھ کی تو انکشاف ہوا کہ وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی وردیاں اپنے بھارتی ہینڈلر کے سپرد کرنے والا تھا اور اِس کے ساتھ کچھ اور چیزیں بھی، جن میں سب سے اہم زونگ کمپنی کے سم کارڈ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور میں رسوائی کے بعد بھارت کی ایک اور سازش ناکام، جاسوسی کرنے والا ملاح گرفتار، اعتراف جرم کرلیا
وفاقی وزیر کے مطابق یہ اشیا حوالے کرنے کا مقصد پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کو بھی ملوث کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کرنسی نوٹ، پاکستان کے سیگریٹ اور پاکستانی کی ماچسیں بھی حوالے کی جانی تھیں۔
اس ساری واردات کا مقصد بظاہر اِتنا خوفناک معلوم نہیں ہوتا لیکن دیکھا جائے تو ماضی میں بھارت نے مختلف واقعات میں پاکستان کی دراندازی ثابت کرنے کے لیے ایسی ہی چیزوں کا سہارا لیا۔
بھارتی حکومت کسی کو پاکستانی ایجنٹ ثابت کرنے کے لیے کبھی تو یہ کہتی ہے کہ فلاں سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی، فلاں سے پاکستانی چاکلیٹ ریپر، پاکستانی بسکٹ یا پاکستانی سیگریٹ برآمد ہوئے۔ یہ بھارتی حکومت کی پرانی حکمتِ عملی ہے اور خاص کر ایک ایسے ماحول اور معاشرے میں جہاں فوجی کارروائیوں پر سوال اُٹھانا ملک دشمنی سمجھا جاتا ہو، ایسی چیزوں کو قبولیتِ عام ملتی ہے۔
بھارت نے پاکستانی مصنوعات کی بنیاد پر کب کب پاکستانی پر دراندازی کے الزامات لگائے؟بھارت یہ طریقہ واردات 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی استعمال کر چکا ہے جب یہ دعوے کیے گئے کہ پاکستانی اہلکار بھارتی علاقے میں گھس کر جاسوسی کر رہے تھے اور ثبوت کے طور پر اکثر پاکستانی سیگریٹس، مصالحے، بسکٹ اور چائے کے پیکٹس دکھائے جاتے تھے۔
1999 کی کارگل جنگ میں بھارتی میڈیا نے متعدد جگہوں پر دعویٰ کیاکہ پاکستانی فوجی بھارتی علاقوں میں گھسے ہوئے تھے۔ ثبوت کے طور پر وہی پاکستانی بسکٹ، چائے کے ریپر اور اردو میں لکھے ہوئے ادویات کے لیبل پیش کیے گئے۔ بھارتی دفاعی ماہرین نے بعد میں تسلیم بھی کیا کہ یہ غیر سنجیدہ اور کمزور شواہد تھے۔
2008 میں بھارتی فوج کی پریس کانفرنسوں میں کئی بار پاکستانی بسکٹ، کڑک چائے کے ریپر یا سگریٹ پیک دکھائے گئے اور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں دراندازی کے لیے لوگ پاکستان سے آئے تھے۔
2013 میں دہلی پولیس نے ایک نوجوان کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جس کے پاس سے پاکستانی 100 روپے کا نوٹ اور راولپنڈی کی بنی ہوئی چاکلیٹ برآمد ہوئی۔ بعد میں پتا چلا گرفتار شدہ نوجوان ذہنی مریض تھا۔
2016 اڑی حملہ میں بھارتی حکومت نے دعوٰی کیاکہ مارے گئے حملہ آوروں کی پاس سے پاکستانی چاکلیٹس اور بسکٹ برآمد ہوئے ہیں، اس بات کو خود بھارتی میڈیا نے بعد میں مزاحیہ الزام قرار دیا۔
2017 میں بھارت نے دعوٰی کیاکہ پاکستان کا جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، اور ثبوت کے طور پر پان پراڈکٹس اور چاکلیٹ ریپر پیش کیے گئے۔
2019 پلوامہ واقعے میں پاکستانی دراندازی شامل کرنے لیے پاکستانی بسکٹ اور چائے کے خالی پیکٹ ثبوت کے طور پر پیش کیے گئے۔
2021 میں بھارتی حکومت نے ایک مقامی چراوہے کو اِس بنیاد پر جاسوس قرار دے دیا کہ اس کے پاس پاکستانی بسکٹ اور اوڑھنے والی چادر تھی، بعد میں وہ شخص بھارتی شہری ہی نکلا۔
21 اگست 2022 کو بھارتی فوج نے الزام لگایا کہ اس نے جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی کوشش ناکام بنائی ہے اور مبینہ طور پر گرفتار پاکستانی عسکریت پسند سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔ بھارتی فوج نے اسے پاکستان کی حمایت سے دراندازی کا ثبوت قرار دیا۔
22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارتی فورسز نے 28 جولائی 2025 کو آپریشن مہادیو میں 3 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔
بھارتی حکومت کے مطابق ان دہشتگردوں سے مبینہ طور پر پاکستان کی بنی ہوئی چاکلیٹس کی ریپنگز برآمد ہوئیں جو کراچی میں کینڈی لینڈ اور چاکو میکس کی بنی ہوئی تھیں۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ یہ ثبوت پاکستان سے دراندازی کا اشارہ دیتے ہیں، اور دہشتگرد پاکستانی شہری تھے۔
جاسوسوں کی گرفتاری کی اب کئی خبریں سننے کو ملیں گی، بریگیڈیئر (ر) آصف ہاروندفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا نیٹ ورک اِس وقت بہت زیادہ وسیع ہوگیا ہے۔ یہ نیٹ ورک آج گلف ممالک، کینیڈا، امریکا اور یورپ تک پھیلا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کلبھوشن یادیو ایک ثبوت ہے کہ کس طرح سے اس نے اپنی شناخت چھپا کر ایران میں کاروبار بنایا اور پاکستان میں جاسوسی کے لیے آتا جاتا رہا۔
بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے بتایا کہ غریب مچھیروں کو پکڑ کر اُن کو بلیک میل کرکے اُن سے پاکستان کی جاسوسی کروانا بھارتی خفیہ اداروں کا پرانا وطیرہ ہے، اور موٹر لانچز ہی کے ذریعے سے زیادہ تر پیسوں کی غیر قانونی ترسیل، جیسا کہ حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانی خفیہ ادارے بہت متحرک ہیں، اب اِس طرح کی بہت سی خبریں دیکھنے سننے کو ملیں گی۔ اس سے قبل کراچی، لاہور اور اِسلام آباد سے اِس طرح کے کئی جاسوس پکڑے جا چُکے ہیں۔
بھارت جامع مسائل کے حل کی طرف قدم نہیں اٹھاتا، ایئر مارشل (ر) اعجاز ملکایئر مارشل (ر) اعجاز ملک نے گزشتہ ماہ میڈیا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان اور ہمسایہ بھارت کے تعلقات کبھی بہتر نہیں ہو سکتے کیونکہ بھارت پاکستان کے ساتھ جامع مسائل حل کرنے کی طرف قدم نہیں اٹھاتا۔
انہوں نے کہاکہ ان تنازعات میں کشمیر، انڈس واٹر ٹریٹی اور بھارتی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار دہشتگردی شامل ہیں۔ ہماری مسلح افواج ہمیشہ قومی خودمختاری اور پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرتی ہیں اور ہر چیلنج کے سامنے کھڑی ہے۔
بھارت نے ’را‘ کی فنڈنگ بڑھا کر دائرہ کار وسیع کردیا، دھیرج پرمیشابرطانوی یونیورسٹی آف ہِل میں کریمنالوجی کے پروفیسر بھارتی نژاد دھیرج پرمیشا نے بھارتی اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور مشیر قومی سلامتی اجیت دوول نے بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کو فنڈنگ بڑھا کر اُس کے دائرہ کار میں اِضافہ کر دیا ہے جو اِس سے پہلے کانگریس کے دور میں نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت کشیدگی: ہندوستان کو کیا کیا نقصانات اٹھانے پڑ سکتے ہیں؟
’بھارت کے پاس اِس طرح سے وسیع نیٹ ورک 1980 کی دہائی میں تھا۔ خفیہ نیٹ ورک کی وسعت کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کے اہداف بڑھ گئے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی جاسوسی پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت تعلقات خفیہ ادارے متحرک گرفتاریاں معرکہ حق وی نیوز